جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن!!!

0
81
شبیر گُل

جماعت اسلامی اور خدمت خلق نے پاکستان کے ہر کونے میں سیلاب سے متاثرہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے الخدمت کے رضاکاروں کے زبردست رفاعی سرگرمیوں کو دیکھ کر دعا کے لئے ہاتھ اٹھتے ہیں۔ الخدمت اور جماعت اسلامی پاکستان کیلئے بہت بڑی blessings ہے ۔ بہت بڑی نعمت ہے۔ قوم کو دیکھنا چاہئے کہ کون سی جماعت اور کون لوگ ،مصیبت کی ہر گھڑی عوام کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ طوفان، سیلاب، زلزلہ اور قدرتی آفات میں جماعت اسلامی اور الخدمت کا کردار قابل تحسین ہو تا ہے انکے ایک ایک کارکن کے دل عوام الناس کے لئے دھڑکتے ہیں۔ انکے دل میں انسانیت کا دردہے۔ نا کوئی لالچ ، نہ کوئی غرض۔ اپنے جیب سے خرچ کرتے ہیں۔ اپنے اپنے علاقوں میں فرشتوں کی فوج کی طرح پھیل جاتے ہیں۔ فوڈ، تازہ کھانے، ٹینٹ ،ادویات، ڈسپنسری ، ڈاکٹرز، لیڈی ڈاکٹرز ، ہر قسم کی مدد فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتیں ۔ ایک بھی ایسی جماعت نہیں جو الخدمت کے خلوص و ایثار کے قریب بھی پھٹک سکے ۔ یہ لوگ اللہ کے سپاہی ہیں۔ باحیا اور غیرت مند لوگ ہیں۔ جو اپنا گھر بار چہو ڑ کر عام عوام کی خدمت کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ کردار و افکار میں انکا کوئی ثانی نہیں ۔ کسی سیاسی جماعت یا مذہبی جماعت کے پاس اتنی کثیر تعداد میں ایسے باکردار ،بے غرض ،دیانت و ایمانت کے اہل افراد نہیں ہیں۔ یہ جماعت اسلامی کا خاصہ ہے۔ ان کا ہر کارکن ڈسپلن، قومی نظریات ، ملکی وقار، اسلامی تہذیب وتمدن ،اخلاق وکردار میں بیسیوں افراد پر بھاری نظر آتاہے۔ جماعت اسلامی کا پارٹی سسٹم ،شورائی اور انتہائی مضبوط ہے اسلامی تہذیب کا آئینہ دار ہے جماعت اسلامی کی ریلیف سرگرمیاں خیبر پختونخواہ ، سندھ میں جاری وساری ہیں۔ الخدمت کے تیس ہزار کارکنان پنجاب میں الخدمت فائونڈیشن کی 56 اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ، 12خیمہ بستیاں قائم کی گئیں ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن پاکستان کی ملک بھر کے مختلف اضلاع میں سیلاب متاثرین کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ مرکزی سیکرٹری جنرل الخدمت سید وقاص جعفری نے متاثرین سیلاب کے لیے قائم خیمہ بستیوں اور متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 56 اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف کا کام تیزی سے جاری ہے جس میں الخدمت کے 30 ہزار 996 رضاکار انتہائی مشکلات کے باوجود مصیبت میں گھرے خاندانوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ملک کے 1,131 ریسکیو آپریشنز میں 18 ہزار 780 متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، اس آپریشن میں 36 کشتیوں اور 126مشینری یونٹس کا استعمال کیا جارہا ہے۔ الخدمت کے سیکرٹری جنرل سید وقاص جعفری نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں 20 الخدمت موبائل کچن قائم کئے گئے ہیں جبکہ دیگر ذرائع سے بھی کھانا تیار کیا جارہا ہے۔ چھ ستمبر جمعتہ المبارک کی دوپہر تک 233,516 کھانے کے باکس اور 17,421 فوڈ پیکجز متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ سیدوقاص جعفری نے کہا کہ الخدمت نے سیلاب سے متاثرہ بے گھر خاندانوں کے لیے 12 خیمہ بستیاں قائم کی ہیں جن میں 3,406 افراد کو تین وقت کھانا، بستر، شیرخوار بچوں کے لیے دودھ، طلبہ کے لیے خیمہ سکول، الخدمت موبائل ہیلتھ یونٹس اور دیگر ذرائع سے میڈیکل ریلیف کی فراہمی جاری ہے۔ خیمہ بستیوں کے علاوہ الخدمت نے متاثرہ خاندانوں کو 2,941 ٹینٹ، 6,827ترپال شیٹس اور 8,824 مچھر دانیاں، 2,036 ونٹر پیکجز، 963 کچن سیٹ، 758 کمبل، فولڈنگ بیڈز اور 285 کپڑوں کے سیٹ فراہم کرچکی ہے۔ سیدوقاص نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صاف پانی میسر نہیں، الخدمت نے واش پروگرام کے تحت متاثرہ علاقوں میں 6 موبائل واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کئے ہیں جن کے ذریعے لاکھو ں متاثرین تک صاف پانی پہنچایا جارہا ہے۔ 203,365پانی کی بوتلیں، 1,403ہائی جین کٹس، 258 ویمن ہائی جین کٹس، 2,384 جیری کین ،685 واٹر کولرز متاثرین کوفراہم کئے گئے جبکہ 4 موبائل واش روم اور 652 واٹر ٹینکس بھی متاثرین سیلاب کی ضروریات پوری کررہے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ صحت کے شعبے میں 20 موبائل ہیلتھ یونٹس کے ذریعے 23,696 افراد کو طبی سہولیات فراہم کیں، 86 ایمبولینسز اور 396میڈیکل کیمپس بھی قائم کئے گئے جن سے 79,486 متاثرین مستفید ہوئے۔ 42 مقامات پر جانوروں کا چارہ فراہم کیا گیا جبکہ 2 ٹینٹ مساجد بھی قائم کی گئی ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا الخدمت فائونڈیشن کے کام کو سراہتے ہیں۔ پاکستان کے کونے کونے کے عوام کو معلوم ہے الخدمت قوم کی ہمدرد اور ہر مصیبت کی گھڑی میں ساتھ کھڑی ہو تیہے۔ صرف پاکستان کے بکا میڈیا کو ہی نظر نہیں آتا ۔ انکی زبان پر الخدمت اور جماعت اسلامی کا نام لیتے چھالے پڑ جاتے ہیں۔ اچھے بھلے صحافی صدیق جان،سمیع ابراہیم،عمران ریاض، اوریا مقبول جان، معید پیرزادہ، ہارون الرشید، ارشاد بھٹی وغیرہ دو نمبرصحافت کر رہے ہیں۔ انکی صحافت عمران خان کے گرد گھوم رہی ہے۔ عمران خان کو مسلمانوں کا مسیحا بنا کر پیش کیا جارہا ہے ایسے ہی ن لیگ کے طبلچی عاصمہ شیرازی ،سلیم صافی، رانا الیاس،شرلی ، نصراللہ ملک، رضی دادا وغیرہ، انتہائی گھٹیا اور سطحی صحافت کررہے ہیں۔ ان بے شرموں کو نہ خوف خدا ہے اور نہ ہی آخرت کی فکر۔ صبح سے شام جھوٹ بولا جاتاہے۔ یہ لوگ نواز شریف ، شہباز شریف اور مریم نواز کے زر خرید غلام ہیں۔ منحوس ،نالائق اور بدکراد حکمران قوم پر عذاب ہیں ایک طرف قدرتی آفات اور دوسری طرف کڑوڑ پتی۔ ککھ پتی ہو گئے ۔ لہلاتی فصلوں والے کسان رل گئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو آئندہ بہت بڑے فوڈ کرائسس کا سامنا ہو گا۔ زرعی اجناس کی قیمتیں تیس سے پچاس فیصد بڑھ چکی ہیں۔ چاول اس سال چالیس فیصد کم پیدا ہو گا۔ گنا تیس فیصد ، مکئی تیس فیصد اور کپاس چالیس فیصد کم پیدا ہو گا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں ، آئیندہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کی نشاندھی کی گئیہے۔ وزیراعظم کا کردار ایک اردلی سے زیادہ نہیں ۔ البتہ شہرت کی بہو کی ٹک ٹاکر وزیراعلی مریم نواز کے ڈرامے اور فوٹو شوٹ جاری و ساری ہیں۔ پنجاب کے درو دیوار پر باربی ڈول وزیراعلی کی تصویروں کی بھرمار ۔ وزیراعلی پنجاب کی اداں پر فوجی جوان بھی مرے جارہے ہیں۔ مریم کے بینرز لگانے کی تصویروں کو عوام نے ناپسند کیاہے۔ فوجیوں کو اپنی وردی اور غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ مریم نواز کی خود پسندی کو پروموٹ کرنا انکی وردی کی توہینہے۔ تبلچی اور کنیزوں کے جھرمٹ میں وزیراعلی کی کیٹ واک اور فیشن شو کو ترقی قرار دیا جارہا ہے وزیراعلی پنجاب وزات خارجہ کا کردار بھی ادا کررہی ہیں۔ باربی ڈول وزیراعلی کے والد دیسی نیلسن منڈیلا بغیر کسی عہدہ کے وزارت عظمی کے پروٹوکول انجوائے کر رہے ہیں۔ حسب سابق بوٹوں کی پالش جاریہے۔ جن جن لوگوں نے انکروچمنٹ کی۔ غریب لوگوں کی زمین زبردستی ہتھیائی۔ کسانوں پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے۔ ناجائز بستیاں بنائیں۔ فوجی بھی سیاسی چوروں کے ساتھ مل کر بستیاں بناتے ہیں۔ کرپشن کرتے ہیں۔ انکی زبردستی قابض زمینوں کے خلاف مقدمات درج ہو تے ہیں اور نہ غریبوں کی کہیں سنوائی۔ شہرت کی بھوکی جعلی وزیراعلی انتہائی غنڈہ کررہے ہیں۔ فی سبیل اللہ خدمت خلق کرنے والوں کے کیمپ اکھاڑے جارہے ہیں۔ فوڈ اور کھانا تقسیم کرنے سے روکا جارہا ہے ڈی سی ، اے سی، کمشنرز غریبوں کو دھمکا رہے ہیں۔ یہی وہ بداعمالیاں ہیں جس کی وجہ سے اللہ رب العزت نے قرآن میں فرمایاہے۔ کہ اللہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جبکہ تک وہ اپنی حالت خود نہ بدلنا چاہیں۔ جب تک قوم ان ظالم درندوں کے خلاف نہیں اٹھیں گے تب تک یہ مافیا مسلط رہے گی۔ عدالت، صحافت ،سیاست اور جی ایچ کیو کو مینج کرلیا گیاہے۔ ملک کی تمام چہو ٹی بڑی پارٹیاں ایک پیج پر ہیں۔ جماعت اسلامی کے سوا سبھی پارٹیاں (گلے پپے ) لوٹنے اور رس گلے کھانے میں مصروف ہیں۔ سوئی قوم کو جاگنا ہو گا۔ محکومیت کا طوق اتارنا ہو گا۔ ذہنی غلامی ، شخصیت پرستی کے حصار سے باہر نکلنا ہو گا۔ وگرنہ عوام کا بے حس حکمران کچومر نکال دینگے۔ پنجاب کے مختلف مقامات پر تقریبا ایک سو بیس اموات ہو چکی ہیں۔ لیکن حسب سابق پی ٹی آئی اور دوسری جماعتیں اس منظر نامے سے غائب ہے۔ اخلاقیات کا طعنہ دینے والوں کی اخلاقیات کا لیول یہ ہے کہ absolutely not کو کبھی سائفر لہراتے تھے کبھی امریکہ سے رہائی کی مدد مانگتے تھے۔ کوئی ایسی بات نہیں جس میں یو ٹرن نہ لیا ہو ۔ پی ٹی آئی اوپر سے نیچے تک جہو ٹے، بد تمیز اور مغلظات بکنے والے بے شرموں کی بھر مار ہے۔ پی ٹی آئی نے اپنی غلیظ سیاست کیوجہ سے جماعت اسلامی میں اپنے ہمدرد کہو دئیے ہیں۔ جماعت اسلامی ایک منظم اور نظریاتی پارٹی ھے۔ جس کا شورائی سسٹم ہے ۔ وہ اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔ وہ کسی کی مرضی یا بوٹوں کے دھمک سے کنٹرول نہیں ہو تی۔ پی ٹی آئی آئی کی سوشل میڈیاپر متعفن اور بدبودار بدمعاش ، انتہائی گھٹیا،اور ولگر شہباز گل جیسے مراسی اور بھنڈ بیٹھے ہیں جو پی ٹی آئی اورسیز کے سپوکس پرسن ہیں۔ یہ نونی پا جماعت اسلامی پر تنقید کرتے ہیں۔ جن کی اوقات جماعت اسلامی کے مخلص کارکناں کے جوتوں کے تسمے جیسی نہیں۔ ایسے چھچہو رے ایکٹرز پی ٹی آئی کے لیڈر ہیں۔ جو کل کہتے تھے کہ باجوہ انکا باپ ہے ۔ انکی ماں بھی باجوہہے۔ آج اپنے اسی باپ کو گالیاں دیتے ہیں جس نے انہیں 2018 میں اقتدار پلیٹ میں رکھ کردیا ۔ سائفر لہرانے والے اب امریکہ کے تلوے چاٹ رہے ہیں۔ یہ نغلے لوگ ہیں جو ہر روز اپنا نظریہ تبدیل کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی میں گذشتہ چند سالوں میں تمام پارٹیوں کا تعفن اور فضلا اکٹھا کیا گیا۔ جنہیں عمران خان بہترین افراد کی ٹیم قرار دیتے تھے۔ جن کا منافقانہ کردار کراچی کے الیکشن میں قوم نے دیکھ لیا۔ انکے نوجوانوں کی اکثریت انتہائی مغلظ افراد پر مشتمل ہے۔ یہ گندے لوگ جماعت اسلامی پر بھونکتے ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرح بے ضمیر اور بے حس لوگوں کا ٹولہ ہے۔ جنہیں سیلاب کی تباہ کاریوں میں کسی جگہ بھی عوام کے درمیان نہیں دیکھا گیا۔ جماعت اسلامی پر پی ٹی آئی کے بھگوڑوں کی تنقید چاند پر تھوکنے کے مترادف ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں میں یہ کہیں نظر نہیں آئے ۔ عوام یاد رکھیں یہ سبھی ابن الوقت ہیں انتحابات کے دوران نظر آئینگے۔ ان کو گریبانوں سے پکار کر پوچھیں مشکل وقت میں کہاں تھے۔ ووٹ کی حقدار صرف جماعت اسلامیہے۔ عقل کے اندہو ں کو سوچنا چاہئے کون ان کے مستقبل کا ضامنہے۔ صرف پنجاب کے سیلاب میں ایک سو بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی ہزار مویشی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ کئی ہزار مویشیوں کی اموات ہو چکیہے۔ نو لاکھ ایکڑ چاول کی فصل تباہ ہو چکیہے۔ چھ لاکھ ایکڑز مکئی کی فصل تباہ ہو ئی ہے۔ کسانوں کو بہت نقصان ہو ا ہے۔ پنجاب کا کسان بہت مشکل میں ہے۔ حکمرانوں کے چاہئے کہ آئندہ فصل کی بوائی میں کسانوں کو فری بیج اور مالی امداد فراہم کی جائے۔ جسے شفاف طریقہ سے تقسیم کیا جائے ۔ پنجاب حکومت دلالوں اور ڈاکوں کے بغیر فی ایکڑ کے حساب سے امداد کا تعین کرے ۔ جس میں کسی تھرڈ پارٹی یا افسر شاہی کا عمل دخل نہ ہو ۔ موجودہ رجیم اور جرنیلوں کو عوام کے ساتھ مزید مظالم سے اجتناب کرنا چاہئے ۔ سیلاب کی تباہ کاریوں میں عوام شدید غصہ میں ہیں۔ جرنیلوں کو سیاسی معاملات سے دور رہنا چاہئے۔ انہیں ملک پر رحم کرنا چاہئے ۔ جرنیل،ججز اور بیوروکریٹس ریٹارمنٹ کے بعد ملک میں رہنا پسند نہیں کرتے۔ انہیں اپنی کرتوتوں ، سیاہ کارناموں اور ناانصافی کیوجہ سے اندر کا خوف ملک سے بھاگنے سے مجبور کرتاہے۔ جرنیل ایکبار پھر جعلی جمہوریت کو لپیٹنے کی کوشش میں ہیں۔ مسلم لیگی حلقے عمران خان کو سات سال جیل میں رکھنے کی شرط پر آرمی چیف کو ایکسٹینشن کی دینا چاہتے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کو 2030اور کبھی 2033 تک ایکسٹینشن کی باتیں ہو رہی ہیں۔ مریم نواز اور نواز شریف عمران خان کو جیل سے باہر نہیں دیکھنا چاہتے۔ ناجائز حکمرانوں نے عوام کو ہجڑوں کا گروہ سمجھ رکھاہے۔ لیکن یاد رکھیں عوام میں لاوا پک رہا ہے جس دن یہ پھٹ پڑا ان سب کو تنکوں کیطرح بہا لے جائے گا۔ جیسا کہ انڈونیشیا میں عوام بپھر گئے ہیں۔ انڈونیشیا میں ایک ٹیکسی ڈرائیور کی پولیس کے ہاتہو ں ہلاکت پر انڈونیشیا کی عوام سڑکوں پر ہے۔ پولیس کی گاڑیاں،پارلیمنٹ کو جلایا جارہا ہے۔ عوام بری گورنس کے خلاف،مہنگائی اور کرپشن کے خلاف بپھر گئے ہیں۔ پاکستان میں آئے روز پولیس کے ہاتہو ں ہلاکتیں ہو تی ہیں۔ لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مگر قرآین بتاتے ہیں کہ آئندہ پاکستان میں بھی ایسے ہی حالات پیدا ہو سکتے۔ عوام کا مہنگائی، حکمرانوں کے اللے تللوں ،سیلاب زدگان کو بے یارومددگار چہو ڑنے پرغصہ میں ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں میں فلمی ڈراموں پر غصہ میں ہیں۔ ن لیگ good and bad cop کاکھیل کھیل رہی ہے۔ ایک بھائی فیلڈ مار شل کی توسیع کے حق میں ہے اور ایک بھائی اور اسکی بیٹی مٹھا مٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو کی گیم کھیل رہے ہیں۔ عمران خان کو دس سال جیل میں رکھنے کی شرط پر فیلڈ مارشل کو توسیع دی جاسکتی ہے۔ مالک کائنات ان قومی درندوں سے ملک کو مخفوظ فرمائے ۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہماری اجتماعی کوتاہیوں کو معاف فرمائے۔ آزمائشوں سے مخفوظ فرمائے۔ مملکت خداداد کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو نیست ونابود فرمائے۔ (آمین )
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here