ویمنز کرکٹ ٹیم ایک میچ بھی نہ جیت سکی!!!

0
60
حیدر علی
حیدر علی

جب پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم شکست کھاجاتی ہے تو پاکستان کے میڈیا کو سانپ سونگھ لیتا ہے اور وہ اپنے منھ پر ٹیپ لگا لیتے ہیں، اب آپ خود دیکھیں پاکستان ویمنز ٹیم کا مقابلہ جنوبی افریقہ کے ساتھ تھا، جس میں خدا بھلا نہ کرے ،پاکستان کو 150 رنز سے شکست ہوگئی،پاکستان کی بہادر لڑکیاں شکست کھانے کے بعد بھی مسکرا رہیں تھیں، بھارت کی ہوتیں تو رونا دھونا شروع کردیتیں،شکست امریکی وقت کے مطابق دِن کے بارہ بجے ہوئی تھی، اور اب تین بج رہے ہیں لیکن روزنامہ جنگ میں اِس کی خبر کا کوئی نام ونشان تک نہ ہے البتہ دنیا کی ساری ٹیموں کی خبروں کا کہ بنگلہ دیش کی ٹیم ساؤتھ افریقہ سے اور بھارت کی ٹیم آسٹریلیا سے شکست کھاگئی ہیں۔انگلینڈ کی ویمنز ٹیم سے شکست کھانے کے بعد جب میڈیا کی ایک خاتون نے بھارتی ٹیم کی ایک کھلاڑی سے انٹرویو لینا شروع کی اور پوچھا کہ یہ آپ لوگ میچ کے بعد رونے کیوں لگتی ہیں تو اُس نے جواب دیا کہ پتی کا خوف ہوتا ہے، بھارتی مرد لاغر اور منحنی ہوتے ہیں ، اِسلئے اُنہیں غصہ بہت آجاتا ہے. وہ شکست کو ہضم نہیں کر سکتے ہیں،دوسرے سوال میں میڈیا کے نمائندے نے پوچھاکہ تو پھر وہ ناشتے میں گاجر کا حلوہ اور کھانے کے بعد سندیس یا بالائی چم چم کیوں نہیں کھاتے ہیں ، تو ہندوستانی کھلارن نے جواب دیا کہ ہندوستانی مردوں کو کھانے سے زیادہ دکھانے کا شوق ہوتا ہے ۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح وہ کسی پوش علاقے میں گھر یا ایک نئی ماڈل کی گاڑی خرید لیں اور وہ اُسے سڑک پر کھڑے ہو کر سبھوں کو دکھائیں کہ یہ ہے میری گاڑی، میڈیا کی خاتون نے مزید سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ بھارتی ٹیموں کی کارکردگی آخر کیوں اتنی مایوس کُن رہیںجبکہ اِس کا واویلا بہت مچایا جارہا تھا کہ بھارت ورلڈ کپ جیت لے گا ، بھارت فلاں کر لے گا، مشکل سے بھارت نے ایشیا کپ جیت لیا اور اُس کی ٹرافی بھی اُسے اب تک نہ مل سکی. یہ ایک افسوس کا مقام ہے۔بھارتی کر کٹ ٹیم کی کپتان نے جواب دیا کہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ جیت جائیں لیکن کبھی ہماری بائولنگ کمزور ہوگئی تو کبھی بیٹنگ، اب ہمیں اُس دِن کا انتظار کرنا پڑیگا جب ہماری قسمت چمک پڑے اور ہم ٹورنامنٹ کی ہر ٹیم کو شکست دے دیں، پریکٹس اور میچ کھیلتے کھیلتے تو ہم تھک چکے ہیں اور اب کچھ آرام کرنا چاہتے ہیں، ٹیم کی کوئی کھلاڑی اُمید سے ہے تو کسی کے بچے رو رو کر اپنی ماں سے فریاد کرتے ہیں کہ وہ واپس آجائیں۔اچھا آپ یہ بتائیں کہ آپ لوگوں کو ڈبل محنت کرنا پڑتی ہے، رات میں آپ کو اپنے ہسبنڈ یا گھر والوں کی خدمت کرنا پڑتی ہے اور صبح اٹھ کر پریکٹس یا میچ کھیلنے کیلئے چلے جانا پڑتا ہے، یہ تگ ودو آپ لوگوں کی ذہنی کیفیت کو متاثر نہیں کرتی.میڈیا کے نمائندے نے پوچھا۔بھارت میں تمام خواتین ایسی صورتحال سے دو چار ہیں. کسی کو صبح اٹھ کر کھیت میں جاکر فصلیں کاٹنی پڑتیں ہیں، کسی استانی کو اسکول جاکر بچوں کو پڑھانا پڑتا ہے اور کسی کو کرکٹ کھیلنے پڑتے ہیں.کھلاڑی نے جواب دیا،لیکن پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کا احوال بھی کچھ زیادہ روشن نہیں ہے، آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان کی رینکنگ سب سے آخر رہی، پاکستان ویمنز کی ٹیم جتنے میچ بھی کھیلے اُس میں اُسے شکست ہوئی. پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش سے بھی گئی گزری ہوگئی جس نے کم ازکم ایک میچ جیتا. تازہ ترین صورتحال میں آسٹریلیا نمبر ون اور ساؤتھ افریقہ دوسرے پر ہے۔ بھارتی ٹیم کا معیار بھی پست رہا ، اُس نے پانچ میچ کھیلے تھے جس میں صرف دو میچ جیت سکی تھی، اِس لئے آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ اسٹینڈنگ میں وہ نمبر چار پر ہے تاہم یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ کون کون سی ٹیم ایونٹ سے باہر ہوگئی ہے یا کون سی ٹیم ابھی بھی اپنا پیر رگڑ رہی ہے۔پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی یہ تاریخ رہی ہے کہ اِس نے روز اول سے میچ جیتا کم اور ہارا زیادہ ہے.اگر اِس تبصرے کو اعدادوشمار میں منتقل کیا جائے تو یہ کم از کم پچانوے فیصد کے لگ بھگ ہوگا،دراصل اِس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیم کی کھلاڑیوں کو کھیل پر توجہ کم اور خارجی و داخلی مسائل پر زیادہ دینی پڑتی ہے، مطلب یہ کہ ہمیشہ سر پہ دہشت گردی کا نشانہ بننے کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اچھے کھلاڑیوں کو تلاش کرکے ٹیم میں شامل کرنا آسمان میں پیوند لگانے کے مترادف ہے، آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان کا ساؤتھ افریقہ سے 150 رنز سے شکست کھا جانا اِس امر کی منہ بولتی تصویر ہے اور یہ بات دلیل کے ساتھ ثابت کرتی ہے کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم دماغی و جسمانی طور پر انتہائی کمزور ہے۔پاکستان میں ویمنز کرکٹ ٹیم بنانے کا سب سے پہلے خیال دو بہنوں شازیہ اور شرمین خان کو سال
1996 ء میں آیا. اُس زمانے میں لڑکیوں کو باہر میدان میں جا کر کھیلنے کو غیرقانونی سمجھا جاتا تھا اور اِس لئے شازیہ اور شرمین کی کرکٹ ٹیم قائم کرنے کی کوششیں پاکستان کی عدالت کے کٹہرے تک پہنچ گئیں تاہم ٹیم نے اِن باد نو مخالف پر غالب آگئی اور اُس نے 1997 ء میں دومیچز نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلا. اُن تینوں میچز میں پاکستان ویمنز ٹیم کو شکست ہوئی، لیکن باوجودیکہ ٹیم کو دوسرے انٹرنیشنل
ایونٹس میں کھیلنے کی دعوت دی گئی، پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ جو بھارت میں منعقد ہورہاتھا اُس میں کھیلنے کی پیشکش کی گئی. پاکستان کی ٹیم نے وہاں پانچ میچ کھیلے اور اُس میں سے ہرمیچ میں اُسے شکست ہوئی۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here