بیماری اور پریشانی

0
62
رعنا کوثر
رعنا کوثر

بیماری اور پریشانی !!!

قارئین کرام! ابھی حال ہی میں گھر میں کچھ بیماریوں نے حملہ کیا بچے بیمار ہوگئے بڑوں کو ان کے جراثیم لگے اور وہ بھی بیمار ہوگئے۔ ابھی اس سے نجات پائی تھی کے میرے پیر میں فریکچر ہوگیا۔ خدا کا شکر اس سے بھی شفا پائی اور ایسے میں خیال آیا کے کیوں نہ بیماری کے متعلق احادیث پڑھی جائیں تاکے سکون پائوں۔ امریکہ میں زندگی کچھ یوں ہے کے صبح اٹھ کر جاب پر جانا ضروری ہے اب بچوں کو سکول بھیجنا بھیجنا بھی ضروری ہے۔ ہر جگہ ناغہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایسے میں جب بھی بیماریاں حملہ کرتی ہیں لوگ کچھ زیادہ ہی پریشان ہو جاتے ہیں بیماری کو برا بھلا کہتے ہیں۔ بیماری کے آتے ہی مصیبت اور بلا کہنے لگتے ہیں یہاں کے حالات کے تحت پریشان ہونا سمجھ میں آتا ہے مگر ہم خاصی طور سے یہاں کے حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے ایمان پر قائم رہیں احادیث پر غور کریں تو ہم دل مضبوط رکھ سکتے ہیں۔
رسولۖ نے فرمایا بیماری صرف دکھ اور مصیبت نہیں ہے بلکہ ایک پہلو سے وہ رحمت ہے اور اس سے گناہوں کی صفائی ہوتی ہے اور اللہ کے بندوں کو چاہیئے کہ بیماری اور دوسری تکلیفوں اور مصیبتوں کو سمجھ کر اپنی اصلاح میں لگ جائیں۔ رسول اللہ نے فرمایا مومن کو جو بھی دکھ اور بیماری اور رنج وغم اور اذیت پہنچتی ہے۔ یہاں تک کہ کانٹا بھی اگر اسکے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان چیزوں کے ذریعے اسکے گناہوں کی صفائی کر دیتا ہے۔ ان احادیث کی روشنی میں اگر کوئی بیماری آئے تو گھبرانے کی بجائے یہ سوچ لیں کے ہمارا دنیاوی نقصان تو ہے مگر شاید ہمیں جاب والے بھڑکیاں دیں شاید ہماری تنخواہ کئے شاید ہم گھر کے کاموں کو اچھی طرح انجام نہ دے سکیں۔ مگر اگر یہ سوچ لیا جائے کے دینی لحاظ سے ہمارے مسائل اور بیماری کے آنے سے گناہ کم ہوں گے صبر سے کام لیں اچھی سوچ رکھیں ہوسکتا ہے گناہوں کے معاف ہونے سے آپ کے رزق میں اضافہ ہوجائے۔ ہوسکتا ہے بیماری کے بعد آپ اپنی صحت کا زیادہ خیال رکھنے لگیں۔اور یہ بھی آپ کے حق میں رحمت ہو۔ ہم یہاں بیماریوں سے اس لئے بھی گھبراتے ہیں کے کوئی تیمارداری کرنے والا نہیں ہوتا یہ ملک بلکہ ہر جگہ ہی لوگ بہت مصروف رہنے لگے ہیں۔ حالانکہ اس بات کے لئے بھی وقت نکالنا چاہیئے اپنی دوسری مصروفیات کم کردیں مگر وقت پر کسی بیمار کے کام آجائیں تاکے اس کی پریشانی دور ہو سوچیں اگر کسی بیمار آدمی کی بیماری سے اللہ اس مومن بندے کے گناہ معاف کردیتا ہے۔ مریض کی عیادت وتسلی اور اس کی خدمت اونچے درجے کا نیک عمل اور ایک طرح کی مقبول عبادت ہے بلکہ مقبول ترین عبادت ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا کے جو بندہ مومن جب اپنے صاحب ایمان بندے کی عیادت کرتا ہے تو واپس آنے تک وہ گویا جنت کے باغ میں ہوتا ہے۔ ہم ان مبارک باتوں کو نہیں جانتے اس لیئے سارا وقت مصروف رہنے کی وجہ سے اپنے پیاروں تک کو دیکھنے نہیں جا پاتے ہیں۔ پھر جاتے بھی ہیں تو اچھی باتوں کا فقدان ہوتا ہے حالانکہ رسول اللہ نے فرمایا جب تم کسی مریض کے پاس جائو تو اس کی عمر کے بارے میں اسکے دل کو خوش کردو۔ یعنی اس کی عمر اور زندگی کے بارے میں خوش کن اور اطمینان بخش جائیں کرو مثلاً یہ کے تمہاری حالت بہتر ہے۔ انشاء اللہ تم جلد تندرست ہو جائو گے اس طرح کی باتیں کسی ہونے والی چیز کو روک تو نہیں سکتی ہیں مگر اس کا دل خوش ہوگا اور یہی عیادت کا مقصد ہے۔ بیماری چاہے چھوٹی ہو یا بڑی انسان کو بے چین کر دیتی ہے دل کے سکون کے لئے اللہ کے رسول کا فرمان ذہن میں رکھیں۔ اور دوسرے لوگوں کی عیادت کرنے جائیں تو ان کو بھی یہ فرمان سنائیں تاکے ان کے دل کو سکون ہو اور وہ اپنی بیماری کو جھیلنے کی ہمت اور حوصلہ رکھیں۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here