مجیب ایس لودھی، نیویارک
امریکہ میں جہاں انتخابات کی آمد آمد ہے وہیں ری پبلیکن امیدوار ٹرمپ اور ڈیمورکریٹک امیدوار جوبائیڈن کی متوقع فتح کے متعلق پیشگوئیاں اور سروے رپورٹس بھی اپنے عروج پر ہیں جن میں آئے روز نئے حقائق اور انکشافات سامنے آ رہے ہیں ، حال ہی میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان تیسرا اور آخری مباحثہ ہوا جس میں دونوں امیدواروں نے گزشتہ مباحثے کی نسبت تحمل اور بردباری سے کام لیا ۔ٹرمپ کے لہجے میں نرمی نے ان کے سپورٹرز میں خود اعتمادی کی نئی فضا قائم کر دی ہے ۔فوکس نیوز کی جانب سے تیسرے مباحثے اور انتخابات کے نتائج پر پڑنے والے اثرات کے متعلق ایک سروے کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین کی اکثریت نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دونوں امیدواروں ٹرمپ اور بائیڈن کے حق میں اپنی آرا کا اظہار کیا ۔اسٹیٹن آئی لینڈ جی او پی کی چیئروومن لیٹیشاریمارو کے مطابق ٹرمپ تیسرے مباحثے کے دوران بالکل تبدیل شخصیت ظاہر ہوئے اور انھوں نے انتہائی تحمل اور خود اعتماد ی کے ساتھ سوالات کا جواب دے کر بائیڈن کو مات دے دی ہے لیکن تجزیہ کار ایرک سوفر کے مطابق صرف رویے میں تبدیلی سے ٹرمپ دوڑ میں آگے نکل چکے بائیڈن کو ہرانے میں کامیاب نہیں ہوں گے ، ہیلتھ کیئر اور کورونا وائرس کے متعلق ٹرمپ کے غیر تسلی بخش جوابات ان کو انتخابات کے آخری دنوں میں نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ٹسک سٹریٹیجی کے ٹاپ ایڈوائزر کے مطابق بائیڈن نے زیادہ متحرک انداز میں اور بھرپور تیاری کے ساتھ سوالات کے جوابات دیئے ہیں جوکہ ان کے لیے مثبت پوائنٹس ہیں ، بائیڈن نے تیسرے مباحثے میں ٹرمپ پر برتری بنائے رکھی ہے ۔تجزیہ کاروں اور ماہرین کی جانب سے مباحثے کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کی وجوہات اور ذمہ داران کے حوالے سے سوالات کے جوابات میں جوبائیڈن کو اے منفی ، بی اور اے منفی کے گریڈ دیئے جبکہ ٹرمپ کو ڈی ، بی منفی اور بی منفی کے گریڈ ملے ۔اسی طرح امریکی شہریوں اور خاندان کے لیے سہولیاتی پیکج کے سوالات کے جوابات میں ڈیموکریٹس کے جوبائیڈن کو منفی اے ، بی ، پلس اے اور بی کے گریڈ ملے جبکہ ٹرمپ کو منفی سی ، پلس بی ، ڈی اور بی کے گریڈ ملے ہیں ۔مباحثے کے دوران امریکہ میں نسل پرستی کے سوالات کے جوابات میں ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو بی ، منفی اے ، پلس بی اور سی کے گریڈ مل سکے جبکہ ان کے حریف ری پبلیکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کو سی ، پلس بی ، سی اور اے کے گریڈ ملے ، اسی طرح امیگریشن کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے بہترین جواب دینے پر تجزیہ کاروں نے ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار بائیڈن کو منفی اے ، بی ، منفی اے اور منفی سی کے گریڈ دیئے جبکہ ان کے مقابلے میں ری پبلیکن کے ٹرمپ کو ڈی ، بی ، ایف اور پلس بی کے گریڈ دیئے ۔نیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے مباحثے کے دوران موثر جوابات دینے پر بائیڈن کو پلس بی ، منفی بی ، اے اور سی گریڈ ملے جبکہ ان کے حریف ری پبلکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کو منفی سی ، بی ، منفی سی اور اے کے گریڈ ملے۔ تجزیہ کاروں کی جانب سے اوور آل مباحثے کے حوالے سے ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو پلس بی ، منفی بی ، اے اور سی کے گریڈ ملے جبکہ ری پبلیکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کو پلس اے ، منفی اے ، منفی سی اور منفی سی کے گریڈ مل سکے ۔بہر کیف کئی سروے رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ اپنے مخالف ا±میدوار جو بائیڈن سے مقبولیت میں کافی پیچھے ہیں اور کئی جائزہ رپورٹس میں یہ فرق10نمبروں سے بھی آگے نکل جاتا ہے، اکانومسٹ کے ایک حالیہ تجزیے میں جوبائیڈن کی جیت کا امکان 2008ءمیں باراک اوباما کی با آسانی فتح کی طرح چھ سے پانچ فیصد ہے۔ٹرمپ اس وقت بھی2016ءوالی حکمت عملی پر عمل کررہے ہیں لیکن اب حالات اس کے بالکل مختلف ہیں، عوامی مزاج اس وقت بدلا ہوا ہے، کورونا وائرس سے ایک لاکھ بیس ہزار امریکی لقمہ اجل بن چکے ہیں، نسلی امتیاز بڑھنے کی وجہ سے عوام ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اور پالیسیوں کو دے رہے ہیں جس سے امریکا میں نفرتوں کو جنم دیا گیا۔اس وقت ووٹنگ کے وقت ووٹرز کی بڑی ترجیح یہی مسائل ہیں ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت دوبارہ کھڑے ہونے کے لیے کسی بیساکھی کی تلاش میں ہیں جبکہ ا±ن کے مخالف جوبائیڈن کے محتاط رویے کی وجہ سے یہ سہارا اب تک ان کو فراہم نہیں ہوسکا تاہم فیصلہ ووٹ کی طاقت کی صورت میں ہی سامنے آسکے گا۔
٭٭٭