ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی
راقم الحروف کئی ماہ قبل میڈیا میں اسکی پیشگوئی کر چکا تھا،نیز یہ بھی لکھ چکا تھا کہ ٹرمپ کے دل میں مسلمانوں کے خلاف بغض بھرا ہوا تھااور صدر ٹرمپ نے یہ بھی گُل کھلائے تھے کہ جب گیارہ ستمبر کا واقعہ ہوا تو میں نے دیکھا مسلمان کھڑے ہنس رہے تھے جو کہ بالکل غلط بیانی تھی حالانکہ یہ دونوں اسٹیٹس پنسلوینیا اور جارجیا ریپبلیکن کی ہیں۔واضح ہو ہم مسلم سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے ہیں تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہار سے جو بائیڈن کی جیت سے زیادہ خوشی ہوئی ہے، اسلئے کہ وہ مغرور صدر تھے اور انہوں نے تعصب کی سیاست کو رواج دیا تھا۔ سیاہ فام افراد کے قتل پر ان کا احتجاج نہ کرنا انھیں لے ڈوبااورسیاہ فام افراد پر گولی کا حکم ابھی شکست فاش دے گیا۔اگرچہ بائیڈن اور ٹرمپ دونوں ہی کی سیاست ایک جیسی ہے تاہم بائیڈن کی رہائش گاہ کو صدارتی پروٹوکول دے دیا گیا ہے۔ چار لیموزینز بائیڈن کی رہائش گاہ پر روانہ ہوگئیں۔ ہیلی کاپٹر انکی رہائش گاہ پر پرواز کر رہا ہے۔ وائٹ ہاو¿س اور سیکرٹ سروس نے مان لیا ہے کہ بائیڈن اگلے چار سال کیلئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ بائیڈن کے منتخب ہونے سے سب سے بڑا نقصان سعودی عرب کو ہوگا۔ اسلئے کہ ٹرمپ کیپیٹلزم کے مزاج کے تھے ایران کی سیاست پر کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ایران کے ارباب اختیارکا کہنا ہے کہ وہ اپنی شرائط و مصلحت کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔ دنیا بھر میں جہاں جہاں کیپیٹلزم ہے انکو نقصان ہو گا۔ البتہ ٹرمپ کی شکست سے غرور کا سر نیچا ہو گیا۔ اب یہ امریکہ کے نواز شریف بننے جا رہے ہیں۔ انکے دور میں جو مقدمات ان پر قائم ہوئے ہیں وہ اب وہ بھگتیں گے کسی شغل میں ضرور رہیں گے ایک بات ثابت ہوگئی کہ دنیا میں صرف پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سمجھ رہے تھے کہ وہ پیسے اور دولت کے بل بوتے پر جیت جائینگے۔ وہ میڈیا کے زور پر جیتیں گے۔ اگرچہ اب معاملہ دو امور میں دائر تھا ایک صدر بولتا ہی جاتا ہے دوسرا اٹک اٹک کر بولتا ہے۔ باتونی رخصت ہوا۔ اٹک اٹک کر بولنے والا آگیا۔ جو بائیڈن جب نائب صدر تھے تو انکا اکلوتا جوان بیٹا کینسر میں مبتلا تھا۔ اسکے علاج کیلئے بائیڈن اپنا گھر بیچنے پر مجبور ہو گئے تھے تاہم صدر بارک اوبامہ نے انہیں علاج کے پیسے دیکر گھر بکنے سے بچا لیا تھا۔ امریکہ کا سسٹم ایسا ہے کہ کہ تیس کنال کا بنگلہ یا رائیونڈ یا سرے محل عوام برداشت نہیں کرتے ہیں۔ریٹائرمنٹ کے بعد صدر کبھی مڑ کر وائٹ ہاو¿س کی طرف دیکھتا تک نہیں ہے یہ تو ٹرمپ پاکستانی مزاج صدر آئے تھے جنکی بہت ساری عادات پاکستانی سیاست دانوں سے ملتی ہیں، اسی لئے وہ دھاندلی کی رٹ بھی لگا رہے ہیں اور وائٹ ہاو¿س چھوڑنے میں انہیں تکلیف ہو رہی ہے جن حالات میں بائیڈن باگ دوڑ سنبھالنے جا رہے ہیں وہ بہت مشکل ہیں۔ کورونا کی تباہ کاریاں، اندرون و بیرون ملک کے خلفشار، امریکہ کی بد نامیاں، سیاہ، گورے میں امتیاز کی کہانیاں، معیشت کی زبوں حالی،مسلمانوں میں نفرت، سقط حمل، ڈر گز، اسلحہ کی بہتات گینگسٹرز، پولیس گردی، لوٹنگ شوٹنگ وغیرہ کے بڑے بڑے چیلنجر انکو درپیش ہیں۔ امید ہے وہ باہمی مشورے سے امریکہ کے مسائل حل کرینگے مزید مسائل پیدا نہیں کرینگے۔
٭٭٭