”فاشٹ رجیم اور ڈیموکریٹک سوسائٹی“

0
119
شبیر گُل

 

شبیر گُل

تجزیاتی ماہرین کی رائے ہے کہ جو بائیڈن 290 الیکٹورل ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ تقریباً 56فیصد ،نوے ملین ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ ٹرمپ نے 42 فیصد یعنی 72 ملین ووٹ حاصل کئے۔ جوبائیڈن کی جیت سے زیادہ ،ٹرمپ کی ہار کاجشن پوری د±نیا میں منایا گیا،. جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ تلخیوں کو بھلا کر لڑائی ،مشترکہ دشمن، بیماریوں اور ناانصافی کے خلاف کریں۔ٹرمپ کے حامیوں کا احتجاجی مظاہرے کرکے الیکشن نتائج کے خلاف اسٹبلشمنٹ پر دباو¿ بڑھانے کا اعلان، موجودہ الیکشن میں جوبائیڈن کو پچاسی ملین ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ 74 ملین لوگوں نے orange monster Cheeto کو ووٹ ڈالے۔فاشسٹ رجیم کو ووٹ ڈالے۔سوسائٹی کو تقسیم کرنے والوں کو ووٹ ڈالے۔ ڈیموکریٹس کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہkkk اور نازی ذہنیت اور criminal mindset یہیں موجودہے۔ اسی ملک میں رھتا ہے جو ، بلیک، براو¿ن اور مینارٹیز کو ناپسند کرتا ہیںجہاں مینارٹیز کمیونٹیز جوبائیڈن کی جیت پر خوش ہیں وہاں سنجیدہ امریکنز فکر مند بھی ہیں کہ گزشتہ مہینوں دس ملین امریکنز نے خطرناک اور جدید اسلحہ خریدا تھا جو امریکن سوسائٹی کے لئے بہت بڑا Threat. ہے۔ •
جمہوری ،اورفاشسٹ نظریات کا تصادم۔
•جبری نظریات اور دھونس کا خطرہ۔
•سیکولر جمہوری نظام زوال کا پذیر۔
•اخلاقی قدروں میں بھونچال۔
•امریکن تہذیب و تمدن میں دراڑیں۔
•سیکولر ڈیموکریٹک سوسائٹی نازی طرز ذہنیت کیطرف گامزن۔
ٹرمپ کا جن بوتل سے باہر آچکاہے۔ اسے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوگا
نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ایک منقسم قوم کی لگام کو کیسے پکڑا جائے گا۔ٹرمپ کی لینگویج صدرارتی منصب اور ڈپلومیٹک نہیں تھی۔
ٹرمپ افریقن کنٹریز کو ass hole بولتا تھا۔
Jesus کے بعد سب سے پاپولر میں ہوں۔
امریکن ہسٹری میں ٹرمپ پہلا صدر ہے جس نے الیکشن کے نتائیج کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔
وائٹ ، بلیک، براو¿ن چرچ کی تقسیم اس معاشرہ میں پہلے ہی موجود تھی لیکن ٹرمپ کے چار سالہ دور میں White, Black کی تقسیم نے تحفظات پیدا کردئیے ھیں۔طالبنائزیشن کی ذہنیت اور اسلحہ کی بہتات لمحہ فکریہ ہے۔اگر ٹرمپ step down نہیں کرتے تو امریکی ہسٹری کے بھیانک مناظر دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔دسمبر ،جنوری اور فروری امریکہ کی ہسٹری میں تلخ ترین دن دیکھے جاسکتے ہیں۔
ٹرمپ کے گرد نازی ذہنیت کے شرپسندوں نے گھیرا ڈال رکھاہے۔
روڈی جولیانی کو چار سال ٹرمپ نے لالی پاپ دئیے رکھا۔ آج خود کو کیش کرانے کی کوشش میں ٹرمپ کو سپریم کورٹ کا راستہ دکھا رہا ہے۔اقتدار کی منتقلی انتہائی بد مزہ ہوگی۔ ٹرمپ نے حلف برداری کی تقریب میں شریک نہ ہونے کا عندیہ دیاہے۔الیکشن کو فراڈ کہہ کر امریکی معاشرہ میں تقسیم پیدا کر دی گئی ہے۔یہ مکافات عمل بھی ہے۔ جب آپ دوسرے ممالک کو مذہبی،مسلکی،لسانی اور رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرتے آئے ہوں ، ایسا دن آپکو خود بھی دیکھنا پڑ سکتا۔ دوسرے ملکوں میں خوف، بے چینی،افراتفری، اور تقسیم کرنے والا امریکہ الیکشن کے دوران مکافات عمل کا شکار نظر آیا۔جوبائیڈن کو پچاسی ملین ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ 74 ملین نے orange monster کو ووٹ ڈالے،Cheeto کو ووٹ ڈالے۔فاشسٹ رجیم کو ووٹ ڈالے۔سوسائیٹی کو تقسیم کرنے والےdevil کو ووٹ ڈالے۔ڈیموکریٹس کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ kkk اور نازی ذہنیت اور criminal mindset یہیں موجود ہے۔ اسی ملک میں رھتاہے جو ، بلیک، براو¿ن اور مینارٹیز کو ناپسند کرتاہے جہاں مینارٹیز کمیونٹیز جوبائیڈن کی جیت پر خوش ھیں وہاں سنجیدہ امریکنز فکر مند بھی ہیں کہ گزشتہ مہینوں دس ملین امریکنز نے خطرناک اور جدید اسلحہ خریدا تھا جو امریکن سوسائیٹی کے لئے بہت بڑا Threat. ہے۔وائٹ ، بلیک، براو¿ن چرچ کی تقسیم اس معاشرہ میں پہلے ہی موجود تھی لیکن ٹرمپ کے چار سالہ دور میں White, Black کی تقسیم نے تخفظات پیدا کردئیے ہیں۔طالبنائزیشن کی ذہنیت اور اسلحہ کی بہتات لمحہ فکریہ ہے۔اگر ٹرمپ step down نہیں کرتے تو امریکی ہسٹری کے بھیانک مناظر دیکھنے کو مل سکتے ہیں،مکافات عمل بھی ہے۔ جب آپ دوسرے ممالک کو مذہبی،مسلکی،لسانی اور رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرتے آئے ہوں ، ایسا دن آپکو خود بھی دیکھنا پڑ سکتا۔ دوسرے ملکوں میں خوف، بے چینی،افراتفری اور تقسیم کرنے والا امریکہ الیکشن کے دوران مکافات عمل کا شکار نظر آیا۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ابھی صدارتی انتخاب مکمل نہیں ہوا۔بائیڈن غلط طور پر اپنے آپکو فاتح قرار دے رہے ہیں۔بائیڈن کے ساتھ میڈیا بھی اسکامددگار ہے ۔الیکٹورل کالج 19 دسمبر کو صدر جے حق میں ووٹ ڈالے گا۔جوبائیڈن کی جیت سے نیتن یاہو اور مودی پر خاموشی چھا گئی۔اسرائیل نے ایک دن بعد مبارکباد دی ہے۔ڈیل آف دی سنچری کو دھچکا،عربوں ،اسرائیل اور بھارت کو ٹرمپ کی ہار پر سکتہ طاری۔
“دیوارنفرت منہدم “
ٹرمپ نے امریکن معاشرہ میں. Devision پیدا کر دی ہے۔
کمیلا ہارس نے کہا ہے کہ یہ وقت نفرت کی دیواریں گرانے اور بریج بلڈ کرنے کا ہے۔
“جمہوریت یا فاشزم ”
•امریکی قوم تاریخ کے تلخ ترین انتحابی عمل سے گزر چکی۔
•امریکی معاشرہ میں جمہوری عمل کا جو پراسس ہے اس میں دراڑیں پڑ چلیں
•ضدی،ہٹ دھرم ،جھوٹے اور بے لگام شخص نے امریکی نظام کی بنیادی ہلادیں۔
•مسخرے صدر نے انتحابی نتائج کو ماننے سے انکار کرکے دو سو چالیس سالہ نظام میں رخنہ ڈال دیا۔
•اس کے دور میں دو بار حکومت شٹ ڈاو¿ن ہوئی، کاروبار زندگی متاثر ہوا۔
•غیر سنجیدہ ،غیر متوازن سوچ کا حامل اکھڑ مزاج شخص چار سال وائٹ ہاو¿س میں گزار کر بھی نظام حکومت، مزاج حکومت اور احساس جمہوریت نہ سمجھ سکا۔
• جس کا سوشل اور الیکٹرانک میڈیا سے پنگا،
•نوجوانوں کا کہنا ہے کہ سیاست میں سنجیدگی کی جگہ بدمزاج شخص نے لی ہے۔
ٹرمپ فیملی نے نفرت کا بیج بویا آج کے اثرات کئی سال رہیں گے۔جو بائیڈن نے کہا ہے کہWe should left every thing behind
ریپبلکن نے جو گند امریکہ میں پھیلایا ہے
پی ٹی آئی نے ایسا ہی کلچر پاکستان میں پیدا کیا ہے۔
ٹرمپ نے امریکہ میں بدتہذیبی کا فروغ کیاہے۔
جس ذلت کے ساتھ لوگوں کو نکالتا تھا اس ذلت سے نکل رہاہے۔
Decent human being Americans
نے فاشزم racism , bigotry ,کے خلاف ووٹ دیا۔
برانکس کمیونٹی کونسل کے فنائس سیکرٹری چوہدری عامر رزاق نے کچھ روز پہلے کہا کہ تہذیبوں کا تصادم ھوتا نظر آرہا ہے۔ اس الیکشن میں بالکل ایسا ہے نظر آیا۔نازی طرز حکومت نے ملک میں تصادم کی فضا قائم کر دی ہے۔مینارٹیز کمیونٹیز خوف میں مبتلا ہیں۔دس ملین افراد نے الیکشن سے پہلے جدید اور خطرناک ہتھیار خرید رکھے ہیں۔جو کبھی بھی شعلہ اور پھر آگ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ کو ا±سکی اخلاقی اقدار دوبارہ لوٹائی جائینگی اور معاشرتی ویلیوز کا احترام کیا جائے گا۔
نو منتخب ہونے والے صدر نے کہا ہے کہ مسلمانوںکے ساتھ اچھا برتاو¿ کیا جائے گا۔جس سیاسی بیہودگی کے کلچر کو ٹرمپ نے امریکہ میں متعارف کرایا ہے، ویساہی کلچر پی ٹی آئی نے پاکستان میں متعارف کرایا ہے جو ہماری سوسائٹی کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here