مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے متعلق پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے قرارداد منظور کی گئی ہے۔قرارداد میں بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرکے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔او آئی سی نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے لئے اپنا خصوصی ایلچی مقرر کرے تنظیم کے اراکین اس بات پر متفق نظر آئے کہ یہ ایلچی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل، اور بھارت میں انسانی حقوق کمیشن سے بات کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ ہندوستان کی آزادی کے وقت کشمیر بھارت اور لارڈ ماونٹ بیٹن کی سازش کا شکار ہوا۔اکثریتی آبادی کی منشا کے خلاف اسے بزور طاقت بھارت کے ساتھ ملایا گیا جس کا نتیجہ خطے میں مستقل ڈیرہ جمانے والی کشیدگی کی صورت میں نکلا۔اکثر مبصرین کہتے ہیں کہ سنہ 1987 کے انتخابات میں ہوئی دھاندلی نے کشمیریوں کو بندوق آٹھانے پر آمادہ کیا۔آس کے بعد ہلاکتوں، ظلم و جبر، قدغنوں، گرفتاریوں، کشیدگی اور غیریقنی پن کا جو طویل دور شروع وہ 30 سال سے جاری ہے۔لیکن عوام کی غالب اکثریت مسلسل پاکستان نواز رہی اور عوامی جذبات کو دیکھتے ہوئے نہ صرف حکومت سکیورٹی پالیسی ترتیب دیتی رہی بلکہ یہاں کے بھارت نواز سیاستدان بھی اپنے لہجوں میں آسی حساب سے تبدیلیکرتے رہے تاکہ وہ لوگوں سے ووٹ حاصل کر سکیں۔گزشتہ سات دہائیوں کے دوران مقبوضہ کشمیر کی سیاست اور سیاسی ڈھانچے پر بھارت کا ہی غلبہ رہا۔یہاں ہمیشہ بھارتکو سیاسی اہمیت حاصل رہی اور پاکستان کو جذباتی۔ حالیہ عرصے میں بھارت نواز کشمیری رہنماوں نے کھل کر مودی حکومت کی پالیسیوں کی مذمت کی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کشمیر میں بھارت سے آزادی کی تڑپ توانا ہو چکی ہے۔موجودہ صورتحال ماضی کے مقابلے میں نہایت پیچیدہ ہے کیونکہ روایتی طور پربھارت نواز رہ چکے سیاسی رہنماوں پر نئی دہلی نیم علیحدگی پسندی کا الزام عائد کررہی ہے۔آنھیں گزشتہ برس 5 اگست کے فیصلے سے پہلے ہی گرفتار کیا گیا اور جب وہ طویل نظر بندی کے بعد رہا ہوئے تو آن کا لہجہ نہایت محتاط ہو چکا تھا۔ایک سال کی غیریقینی صورتحال کے دوران فوجی کارروائیوں میں 200 آزادی پسندوں کے علاوہ 73 عام شہری اور 76 سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔تیزرفتار انٹرنیٹ پر پابندی ہے، تعلیم اور تجارت معطل ہے اور فضا میں خوف طاری ہے کہ بی جے پی کی حکومت جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کر کے خطے کو ایک ہندو اکثریتی علاقے میں بدل کر مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری بنا کے رکھ دے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے پچھلے سال اکتوبر میںآزاد کشمیر کے دورے کے دوران کہا تھا کہ مسلح مزاحمت کشمیر کے کاز کیلئے م?ضر ہے۔انھوں نے پوری د?نیا میں کشمیریوں کا سفیر بننے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر عالمی حمایت حاصل کرے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں پیلیٹ گنز سے گزشتہ کئی برسوں کے دوران ہزاروں نوجوان اور کم سن بچے بینائی سے جزوی یا مکمل طور محروم ہو چکے ہیں۔ ایک اندازیکے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے پیلیٹ گنز کے بے دریغ استعمال سے پچھلے کچھ برسوں میں کم سے کم 3000 افراد کی آنکھیں زخمی ہو چکی ہیں۔مقامی لوگ اسے مردہ آنکھوں کی وبا کہنے لگے ہیں۔ عوامی طیش کے باوجود بھارتی سکیورٹی فورسز نے چھروں کے استعمال میں کمی کرنے کی بجائِے اس میں اضافہ کردیا ہے۔ ان چھروں کا نشانہ بننے والی سب سے کم عمر بچی حبا کی آنکھ کا دوبارآپریشن ہوا ہے۔ اپنی ماں سے لپٹ کر بیٹھی، ننھی سی حبا نثار کشمیر میں چھروں کی سب سے کم عمر شکار تو ہیں، مگر وہ اکیلی نہیں۔بھارتی سکیورٹی فورسزنے کشمیر کا لاک ڈاون کر کے کئی طرح کے آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔نوجوانوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے، خفینہ حراستی مرکز میں رکھ کر بہیمانہ تشدد کیا جاتا ہے ، بہت سے ایسے ہیں جنہیں کسی عدالت میں پیش کئے بنا قتل کر دیا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کم سن لڑکوں کو گھر سے گرفتار کر کے الگ ٹھکانوں پر رکھا جا رہا ہے ، ان ٹھکانوں پر بھارتی ماہر نفسیات ان کی برین واشنگ کرتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان اب تک,1947 1965، 1971 اور 1999 میں جنگیں لڑ چکے ہیں اور بات جوہری تصادم تک بھی پہنچی ہے۔ بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ لداخ بھی اسکا حصہ ہے۔پانچ مئی 2020 سے بھارت اور چین کے درمیان لداخ کی پینگانگ جھیل کے قریب واقع وادی گلوان میں اور سکم کے ناتھو لا پاس پر فوجی کشیدگی جاری ہے۔رواں برس جون میںاسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں کشمیر کے عوام کے خلاف سکیورٹی آپریشن کو فوری طور پر بند کرے، وہاں بسنے والوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے، متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے سے باز رہے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تحت تنازع کو پرامن انداز میں حل کرے۔ رابطہ گروپ نے کشمیر میں بسنے والوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کی کہ وہ بھارتکو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی پابندی کرنے کا کہیں اور اس مسئلے کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل نکالیں۔مقبوضہ کشمیر کی جانب سے مغربی دنیا نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، دنیا کے ستاون مسلم ممالک کا اس مظلوم قوم کے حق میں آواز اٹھانا خوش آئند ہے ،اسی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سامنے تنازع رکھا جائے تو کشمیری باشندوں کو بھارتی جبر سے بچایا جا سکتا ہے۔
٭٭٭