لاہور:
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ انصار الاسلام کے حوالے سے وزارت داخلہ کا نوٹس بدنیتی پر مبنی ہے، یہ سیاسی دباؤ کے طور پر ایک رجسٹرڈ جماعت کو دباؤ میں لانے کی ناکام کوشش ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک نان ایشو کو ایشو بنایا جارہا ہے، نوٹی فکیشن کے الفاظ نئے نہیں اور اس کی کوئی اہمیت نہیں، عسکری ونگ اور رضاکار میں فرق ہوتا ہے جس کا انہیں پتا ہی نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ رضاکار انصار الاسلام کے ہیں جو جے یو آئی کا ایک دستوری ونگ ہے اور رضاکار الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں اس پر کبھی اعتراض نہیں کیا گیا، انصارالاسلام کے رضا کار جے یو آئی کے دستور کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2001ء میں ہم نے پشاور میں لاکھوں افراد کا اجتماع کیا اور اس کی سیکیورٹی اور انتظامی امور ہمارے رضاکاروں نے احسن انداز سے سر انجام دیئے جس پر اس وقت کے وزیر داخلہ نے سراہا اور اب حال ہی میں 2017ء میں ہم نے صد سالہ تین روزہ کانفرنس کی اس کے بھی انتظامی امور انصار الاسلام کے رضاکاروں نے سنبھالے، آزادی مارچ میں بھی سیکیورٹی کے امور رضاکاروں نے سنبھالے اور ایک گملا تک نہیں ٹوٹا، سال 2008ء کے زلزلے کے موقع پر انہی رضاکاروں نے زلزلہ متاثرین کی امداد کی تھی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ڈنڈے کی کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی نہ ہی کوئی لائسنس ہوتا ہے، ایسے نوٹی فکیشن صرف سیاسی دباؤ کے لیے ہوتے ہیں، جے یو آئی ایسے نوٹی فکیشن کو ناکام حکومتی حربہ سمجھتی ہے۔