سکوت ڈھاکہ اور مجیبی چہروں کا تماشہ!!!

0
160
سردار محمد نصراللہ

 

 

قارئین وطن ! آہ قائد اعظم اور ان کے رفقا کی عالمِ ارواح میں 13 دسمبر 2020 کا منٹو پارک جو اب ان کے ساتھی علامہ اقبال کے نام پر اقبال پارک کہلاتا ہے پر بھارتی ایجنٹوں کا شو دیکھ کر رو رہی ہو گی کہ جس مقام پر قرار داد لاہور پیش کی گئی جس کا عملی مقصد “پاکستان کی بنیاد “ تھا ا±س اسٹیج پر مخالفین پاکستان کا منافقانہ میلہ سجا ہوا تھا سوائے ایک آدھ کو چھوڑ کر سب کے ماں باپ پاکستان کے مخالف تھے اور انگریزوں اور ہندوں کی چاکری میں مصروف کار آج پاکستان اور جمہوریت کی بات کر رہے ہیں اللہ کی شان۔
قارئین وطن ! آج سے تین دن بعد 16 دسمبر سکوت ڈھاکہ ہے کیا ان بے غیرت مجیبی (مجیب ارحمان) چہروں کو ۱۳ ڈسمبر ۱۹۷۱ مشرقی پاکستان جو اب بنگلہ دیش ہے پاکستان اور اس کی افواج پر کیا قیامت ٹوٹ رہی تھی لیکن اس بے غیرت ٹولہ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس دن کیا ہوا ان کو اپنے اپنے باپوں کی چوریاں اور کرپشن جو این آر او کی شکل میں عمران خان کی حکومت اور افوج کی لیڈر شپ سے مختلف حیلے بہانوں سے مانگ مانگ کر حکومت کو ناکام اور افواج کو تقسیم کرنے کے بھارتی را کے ہتھکنڈوں پر اتری ہوئی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ زندہ دلانِ لاہور نے ان کی ناپاک امیدوں پر کالا رنگ پھیر دیا ہے زندہ باد لاہور ، زندہ باد لاہور۔ قارئین وطن ! اسٹیج پر اچکزئی اسفند یار ولی مولوی فضل الرحمان اور نکے پکے سیاسی رہنمائی لبادے میں چھپے سب کے سب والدین پاکستان کے ٹوٹنے پر خوشیاں منا رہے تھے اور پاکستان بنانے والے آنسووں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ میرا استدلال یہ ہے کہ جن بے غیرتوں کو ادراک ہونے کے باوجود کہ ملک چاروں طرف سے دشمنوں کے نرگہ پر ہے اور بھارت اسرائیل امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی کے ساتھ ایک بار پھر حملہ کی تیاری کی راہ پر گامزن ہے اور نواز شریف برطانیہ میں بیٹھ کر اپنے پیڈ ملازمین کے ذریعے اور آصف زرداری کراچی میں بیٹھ کر اپنے پیڈ ملازمین کے ذریعے تیل کو آگ دکھا رہے ہیں ان حرکتوں کے بعد کون ان کو اپنی سلامتی کا مداوا سمجھے گا کل مریم اور بلاول کے منہ سے عمران خان کے خلاف نکلنے والی آگ اس کے خلاف برائے نام تھی بلکہ اصل میں وہ پاکستان کی افواج کے خلاف تھی اور ان کا مقصد فوج میں تقسیم واضع طور پر نمایا ہے۔ یہ تو اللہ کا کرم ہے کہ نواز شریف کی تمام تر کوششوں کے باوجود اور ان چار شیطانوں کی مدد کے ہوتے ہوئے ہر قدم پر ناکامی ہو رہی ہے اور اس کی مثال ا±س پاک جگہ اقبال پارک پر ہونے والے جلسے کی ناکامی کہ اللہ پاک نے اقبال کی حرمت کو بلند رکھنا مقصود تھا۔ اب سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت اور سلامتی کے ادارے کب تک ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر ان کا یہ تماشہ دیکھتے رہیں گے مجھے آج بھی وہ یاد ہے کہ1966 فروری کا کوئی ایک دن تھا ملک غلام جیلانی عاصمہ جیلانی کے باپ کے گھر میں تاشقند معاہدے کے خلاف ایوب خان کی حکومت کے خلاف میٹنگ تھی اس میں میرے والد مرحوم سردار ظفراللہ ، نواب زادہ نصراللہ، خواجہ رفیق ، چوہدری محمد حسین چھٹہ، شورش کاشمیری اور بہت سے نام تھے جو حافظہ کی کمزوری کی نظر ہورہے ہیں کو صبح صبح جبکہ ابھی سرمئی اجالا تھا کو پولیس پکڑ کر لے گئی اور یہ وہ سیاست دان تھے جو ایوبی آمریت کے خلاف تحریکیں چلا رہے تھے یہ لوگ نہ تو کرپٹ تھے نہ خائین تھے نہ عوام کا مال لوٹا ہوا تھا نہ قرضے لئے ہوئے تھے پھر بھی ایوب نے ڈیفنس رولز آف پاکستان کا سہارا لے کر دس دس مہینوں کے لئے پابند سلاسل کیا اور مزے کی بات سب کو ان کے مرکز سے پانچ چھ سو میل دور جیلوں میں بند کیا تو عمران خان کو کیا مرض لا حق ہے کہ کرپٹ اور خائین اور قوم کا مال لوٹنے والوں کی بکواس سن رہا ہے بلکہ یو کہ لیجئے کہ کیا وہ جان بوجھ کر فوج کو ان چوروں سے گالیاں نکلوا رہا ہے۔ کیا ڈیفنس رولز آف پاکستان ان کے اختیار میں نہیں توپھر حکومت کو چھوڑ دیں خدارا ریاست پاکستان کو اور اس کی افواج کو ان بے غیرت لوگوں سے گالیاں مت دلوائیں اس سے قوم میں مایوسی پھیل رہی ہے جبکہ سرحدوں پر بھارتی فوج موساد ایم آئی ۶ اور سی آی اے کی مدد سے ہماری سلامتی کی جانب نشانہ لئے بیٹھی ہے اور ان بے غیرتوں کے انتشار کے اشارہ کی منتظر ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ عمران صاحب اور ان کا نیا وزیر داخلہ کب تک ایکشن لیتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here