آنکھوں دیکھا
میں انیس سو ننانوے کی گرمیوں کی چھٹیوں میں بینکاک گیا تو دیکھا کہ سڑکوں پر ننگی اور آدھ ننگی عورتیں احتجاج کر رہی ہیں وجہ جان کر حیرت ہوئی کہ ایک کالم نگار نے تھائی عورتوں کو پراسٹیچیوٹ لکھ دیا تھا اس بات پر سڑکیں کسبی عورتوں سے بھر گئیں ان کا مطالبہ تھا کہ ہمیں گالی دی گئی ہے ہم ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کماتی ہیں ہم سیکس ورکر ہیں لہٰذا ہمیں سیکس ورکر کے نام سے لکھا اور پکارا جائے تیئس سال کی تعلیمی جدوجہد اور میرٹ پر سلیکشن کے بعد ویٹرینری ڈاکٹر بنتا ہے جسے اردو میں جانوروں کا ڈاکٹر اور پنجابی میں ڈنگر ڈاکٹر کہتے ہیں پنجابی دنیا کی پانچ بڑی زبانوں میں سے ہے اس میں لفظ ڈنگر ڈاکٹر کا کوئی نعمل بدل نہیں ہے اور زمانہ قدیم سے یہی مستعمل ہے الحمداللّٰہ میں انسانوں اور جانور دونوں کا ڈاکٹر ہوں اورمیں ان دونوں کا موازنہ کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہوں انسانی ڈاکٹر کو صرف ایک انسانی باڈی پڑھنی پڑتی ہے جبکہ ڈنگر ڈاکٹر کو آٹھ ڈومیسٹک انیملز پڑھنا پڑتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ڈنگر ڈاکٹری آسان کام نہیں ہے اس کے علاوہ انسانی ڈاکٹر بڑی آسانی سے مریض سے پوچھ لیتا ہے کہ کیا مسئلہ ہے لیکن جانور بےچارے بلکل بھی نہیں بتا سکتے کہ پرابلم کہاں ہے اور کب سے ہے یہ سب ڈنگر ڈاکٹر کی مہارت پر منحصر ہے کہ کیسے مینج کرتا ہے ان دونوں انسانی اور ڈنگر ڈاکٹر کا انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں بہت زیادہ ہاتھ ہے مگر سیانے کہتے ہیں علاج سے پرہیز بہتر ہے تو ڈنگر ڈاکٹر علاج سے پہلے درمیان اور بعد میں انسانی جسم کی حفاظت میں اہم رول ادا کرتا ہے جانور جو ہم روز مرہ میں کھاتے ہیں اور ڈیری مصنوعات جو ہم استعمال کرتے ہیں ان کی دیکھ بھال نشوو نما اور علاج کا ذمہ ڈنگر ڈاکٹر کے سر پر ہے اور وہ اپنی پوری ایمانداری سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے سوچیں اگر ڈنگر ڈاکٹر نہ ہو تو ہم لوگ کہاں سے اپنی میٹ اور ڈیری پراڈکٹس کی ضروریات پوری کریں گے، صبح صبح چائے کا کپ اور آملیٹ فرائی انڈہ آپکے ناشتے کی ٹیبل پر پوری دنیا میں ڈنگر ڈاکٹر کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے یہ ایک ملٹی بلین ڈالرزانڈسٹری ہے اس پیشے سے کروڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اس شعبے میں ماسٹر ایم فل پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹر یٹ کی ڈگریاں لی جاتی ہیں جتنی بھی دوائیں بنتی ہیں انسانوں کے استعمال سے پہلے جانوروں پر تجربات بھی ان ہی ڈنگرڈاکٹروں کی زیر نگرانی ہوتے ہیں کورونا کی سب سے پہلی ویکسین جس کمپنی فائزر نے بنائی ہے اسکا سی ای او ڈنگر ڈاکٹر ہے پاکستان میں ڈنگر ڈاکٹر ایک ستارویں گریڈ کا معززآفیسرہے ہر روز مذبح خانوں میں زبح ہونے والے تمام جانوروں پرڈنگر ڈاکٹر کی مہر ثبت ہوتی ہے مرغیوں اور جانوروں میں لگنے والی اکثر ویکسین پاکستانی ڈنگر ڈاکٹر پاکستان میں بھی بناتے ہیں لیکن ناصر مدنی مشاہد اللّٰہ کے بعد اب سابقہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اس لفظ کو گالی بنا دیا جس مذہب اسلام میں غیر مذہب کے سکالرز کے ساتھ ساتھ انکے مذہب کو بھی برا کہنے کی ممانعت ہو اس میں ہمارے علما حضرات ایک دوسرے کو نازیبا الفاظ سے پکارتے ہوئے ایک دوسرے کی تذلیل کرتے ہیں جن کے دیکھا دیکھی سیاستدان بھی اس مقابلے میں کود پڑے، ٹھیک ہے کتا کتے کا ویری ہوتا ہے کے مصداق ایک پروفیشنل جیلسی ہر پیشے میں ہوتی ہے لیکن ہم میں سے کسی کو ہمارے اس معزز پیشے کو توہین آمیزانداز میں گالی کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت ہرگزنہیں۔
٭٭٭