اسلام آباد:
پاکستان سے افغانستان متعدد اشیا کی اسمگلنگ میں رواں مالی سال کے دوران 50فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر افغانستان کو بہت سے ایسی مصنوعات تجارت کے نام پر اسمگل ہورہی تھیں جن سے پاکستان کی مقامی صنعت کو بھی نقصان پہنچ رہا تھا اور محصولات میں بھی کمی آرہی تھی تاہم رواں مالی سال کے دوران ابتدائی 5ماہ میں افغانستان کی جانب سے چائے کی پتی، ٹائرز، ٹیکسٹائل اور الیکٹرانک مصنوعات کی درآمدات میں 86 ارب روپے کمی نظر آتی ہے یعنی گزشتہ مالی سال کے پانچ ماہ کے مقابلے میں اس میں 51 فیصد کمی نظر آتی ہے۔ یہ بات ایف بی آر کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو ایک بریفنگ کے دوران بتائی گئی۔
حکومت پاکستان کو ایک عرصے سے یہ شکایت تھی کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر مصنوعات افغانستان درآمد کی جاتی ہیں جہاں سے انھیں دوبارہ پاکستان اسمگل کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے حکومت محصولات سے محروم رہتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران افغانستان نے 82 ارب 50 کروڑ مالیت کی مصنوعات پاکستان سے درآمد کیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 168 ارب روپے مالیت کی مصنوعات پاکستان سے درآمد کی تھیں، اس طرح اس عرصے کے دوران حکومت پاکستان کو محصولات کی مد میں 93 ارب 70 کروڑ روپے حاصل ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 48 فیصد یعنی 31 ارب روپے زائد ہے۔