Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
اگر پاکستانی اپوزیشن سمجھتی ہے کہ موجود ناجائز حکومت زبردستی، طاقت کے زور اور انتخابات میں دھاندلی برپا کرکے مسلط کی گئی ہے کہ جس میں رات کا تاریکیوں میں ڈوبے غائب ، کمپیوٹرز بند، پولنگ ایجنٹس کمرے بدر، الیکشن کمیشن عملہ یرغمال نتائج میں وسیع پیمانے پر ہیر پھیر کرکے جتوا دیا گیا ہے تو ایسے میں موجودہ حکمرانوں کے احکامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی تصور کرتے ہیں تو ایسے حکمرانوں کے خلاف تحریک چلانا جائز بن جاتی ہے۔جس کے لیے پاکستانی عوام کو قانونی، آئینی، شہری اور اخلاقی حق حاصل ہے کہ وہ ایسی حکومت کا ہر حکم ماننے سے انکار کردے جس میں سول نافرمانی ،ٹیکسوں اور واجبات کی ادائیگی بند کر دی جائے تاکہ موجودہ غاصب اور قابض حکمران طبقہ اقتدار سے الگ ہو جائے، 290دن کے اندر انتخابات کرا کر حکومت عوامی منتخب نمائندوں کے حوالے کر دی جائے اگر ایسا سب کچھ نہ ہوگا تو ایسے میں جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دینا چاہئے۔جو آخر کار جیل توڑ تحریک پیدا ہو جائے گی۔جسکا مظاہرہ ماضی میں ہو چکا ہے کہ جب برصغیر میں جنگ آزادی لڑی گئی ہیں جس میں ہندوستان کے حریت پسندوں نے قربانیاں بھی دی تھیں جن کے لاکھوں حریت پسندوں اور آزادی پسندوں کو سولیوں پر چڑھایا گیا ،کالے پانیوں کی سزائیں دی گئیں۔ہزاروں علماءاکرام کو پھانسیاں دی گئیں جس کے بعد ہندوستان آزاد ہوا جو آج ہندوستان اور پاکستان پھر بنگلہ دیش کی شکل میں نظر آرہا ہے جس کی آزادی میں بے تحاشہ خون بہہ گیا یا پھر برطانوی، فرانسیسی ہسپانوی اور پرتگالی نو آبادت سے آزادی کے خلاف عوامی تحریکیں چلیں جس میں کروڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے یا پھر آج کے دور میں کشمیری اور فلسطینی تحریکیں جو اپنے اپنے ملکوں کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ایران کی ڈھائی ہزار سالہ بادشاہت کو ختم کیا۔یورپین بادشاہتوں کا خاتمہ ہوا، مشرقی یورپ کے آمروں اور جابروں کو گلی کوچوں میں گھسیٹا گیا۔بنگلہ دیش میں فوجی باغیوں کو پھانسیوں پر لٹکایا گیا ہے۔چلی اور ارجنٹائن کے فوجی حکمرانوں کو دنیا بھر میں پناہ نہیں مل رہی ہے۔ترکی میں ساڑھے تین سو فوجی باغیوں کی سزائیں دی گئیں ہیں جنہوں نے منتخب سول حکومتوں کے تختے الٹ پلٹ کر رہے ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں آئین کا شکن اور باغی جنرل ایوب خان، جنرل یحیٰی خان، جنرل ضیاءالحق اور جنرل مشرف کو باغیانہ اقدام پر سزا نہ دی گئی۔اگر جنرل یحیٰی خان کے خلاف1972ءمیں عاصم جیلانی کیس میں کہا گیا کہ جنرل یحیٰی خان کا مارشلائی اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی تھے جس پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمدنہ کیا گیاورنہ مقدمہ غداروں کا فیصلہ ہو جاتا تو جنرل پھر کبھی کسی سول حکومت کا تختہ نہ الٹا جاتا۔جنرل مشرف کے خلاف سپریم کورٹ کی تشکیل شدہ خصوصی عدالت نے جنرل مشرف کومقدمہ غداری میں سزائے موت دی تو اربوں دربانوں اور پلوانوں کے گھروں میں ماتم مچ گیا۔فوجی ترجمان کھل کر سامنے آگیا کہ جنرل کبھی باغی نہیں ہوتا اور ہم سابقہ اور حاضر ڈیوٹی فوجی افسران تمام ایک خاندان ہوتا ہے۔لہٰذا ہم عدالتی فیصلے کو نہیں مانتے ہیں حالانکہ عدلیہ کو تمام نافرمانوں کو مقدمہ غداری کے جرم کی حمایت کرنے پر گرفتار کرنے کا حکم دینا چاہئے تھا جو توہین عدالت کا بہت بڑا حملہ تھا تاہم باغی جنرلوں کو سزائیں ہو جاتی تو پاکستان میں حقیقی جمہوریت قائم ہو جاتی ہے لہٰذا جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کا کارنامہ ہے جس سے پاکستان تباہ وبرباد ہوچکا ہے جو آج دنیا میں تنہا کھڑا ہے جس کے ادارے بک چکے ہیں۔سول اداروں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے جس کے لیے ملک میں سول نافرمانی جیسی اور جیل بھرو اور جیل توڑو تحریک کیوں نہ جاری کی جائے تاکہ قابضوں سے چھٹکارہ پایا جائے۔بہرحال پاکستان کی اپوزیشن میں ملک کی ستر فیصد آبادی کی نمائندگی کر رہی ہے۔جس کو دھاندلی شدہ انتخابات کے باوجود کروڑوں ووٹ ملے۔جو اصلی ووٹنگ تھی جبکہ پی ٹی آئی کو بھی ووٹنگ کے ذریعے کامیاب کرایا گیا ہے۔لہذا موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ کا خاتمہ لازمی ٹہرا ہے۔جس کےلئے اب کوئی دوسرا چارہ کار نہیں ملے۔جس کے لیے مہنگائی،بےروزگاری، بھوک ننگ کے خلاف ہر تحریک جائز چلے جس کا آغاز جلد کرنا ہوگا۔جو ہر لحاظ سے جائز ہے جو موجودہ ناجائز حکمرانوں کے خلاف جہاد ثابت ہوگا۔اس لیے ہر ناجائز حکمران کے خلاف ہر طرح کی جنگ کرنی ہوگی۔جو ان کے راستے میں آئے اسے ہڑنا ہوگا چاہیں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کیوں نہ ہو۔ایسے میں ملک میں تحریک کے نتیجے میں کسی قسم کا مارشل لاءکا نفاذ قابل قبول نہ ہوگاجس کا پاکستان کا آئین اجازت نہیں دیتا ہے لہٰذا پی ڈی ایچ کی قیادت کو تیار رہنا چاہئے کہ تحریک کو اتنا مضبوط کرلیں کے وہ موجودہ حکمرانوں سے جان چھڑانے کے علاوہ بلے پر بھی دھیان رکھیں کہ وہ آکر دودھ نہ پی جائے۔قصہ مختصر پاکستان میں موجودہ تحریک نئی تاریخ مرتب کر رہی ہے جو مکمل طور پر پاکستان کے اشرافیہ کے خلاف ہے جن سے پاکستان آزاد ہوگا تو تمام ادارے آزاد اور خودمختار ہونگے۔
٭٭٭