شبیر گُل
ڈیموکریسی آن فائر۔
مخبوط الحواس، بدزبان، بد مزاج، گھمنڈی اور فاشسٹ شخص نے لبرل جمہوریت کو رسوا کر دیا۔ سیاسی بدمعاشی اور شرانگیز ی نے جمہوریت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ چسپاں کر دیا۔ جمہوریت کے منہ پر زناٹے دارطمانچہ۔امریکی جمہوریت، لبرل اور فاشسٹ رجیم، رسوائی جن کا مقدر ٹھہری۔ گزشتہ دنوں یو ایس کیپٹل کئی گھنٹے میدان جنگ بنا رہا۔ ایف بی آئی کو کیپٹل ہل کے پاس ایک Explosive ڈیوائس ملی جو ف±لی لوڈیڈ تھی۔سیکورٹی فیلرز کی وجہ سے کیپٹل بلڈنگ میں فائرنگ اور ایک موت ہوئی۔امریکن ہسٹری کاہارٹ بریکنگ ڈے تھا۔ کیپیٹل ہل، کانگریس اور سینٹ میں توڑ پھوڑ ،آنسو گیس، فائرنگ، پولیس کی مار کٹائی دیکھ کر پاکستان اور افریقہ یاد آگیا۔ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ پچاس اسٹیٹس کے کیپیٹل مقامات اور کورٹس کے باہراسلحہ بردار ریلیاں نکالنے کی پلاننگ کی گئی ہے۔ ایف بی آئی انٹرنل سروس نے بہت خطرناک کال دی ہے ، پورے امریکہ کی انٹرنل سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا۔ایف بی آئی چیف کے مطابق تمام بڑے راستوں پر چیک پوسٹ ہونگی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جاسکے۔اسپیکر کانگریس نینسی پلوسی کا کہنا ہے کہ صدر کا عہدے پر رہنا انتہائی خطرناک ہے ، اس نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے ، اسکو مستعفی ہونا چاہئے۔دو سو چالیس ممبران کانگرس نے ٹرمپ کے خلاف impeachment ریکوزیشن پر دستخط کئے ہیں ، صدر کے قریبی ساتھیوں اور ریپبلکن ممبران کی اکثریت نے صدر کو ملک کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ صدر کے تمام بینیفٹ ، پینشن اور آئندہ کسی پبلک آفس کے تمام دروازے بند کردئیے گئے ہیں ، ہسٹری میں پہلی بار کسی صدر کو دو بار impeachment کا سامنا کرنا پڑے گا۔کریمنل ایکٹ ، برائبری اور وائلنس پر اُکسانے کے مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ٹرمپ کے کئی ایڈوائزرز مستعفی ہو چکے ،ذاتی سٹاف اور ہائی آفیشلز استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں۔ صدر بالکل خاموش ہیں ،انکا ٹوئیٹر اکاو¿نٹ اور فیس بک بند کردیا گیا ہے۔ نائب صدر خاموش ہیں۔ 240 ایوان نمائندگان اور 70 پرسنٹ سینٹ ممبران کا مائک پینس پر آئین کی 25 ترمیم کو فوری موو کرنے کا پریشر ہے۔ constitutional ٹرم میں صدر کے خلاف کیس بہت مضبوط ہے۔ وائلنس کی ذمہ داری صدر پر عائد ہوتی ہے۔ ٹرمپ کا جارجیا کے سیکرٹری کو فون پر الیکشن رزلٹ کو ٹرن کرنے کی فون کال لیک ہونے پر صدر کریمنل ایکٹ کا سامنا بھی کرسکتے ہیں۔ ہاو¿س کے لاءمیکرز ،پولیس اور ممبرز کو Riots کی ہیلپ کرنے پر قانون کا سامنا کرسکتے ہیں۔ کیپٹل ہل کے بیس سے زائد پولیس آفیسر معطل کر دئیے گئے ہیں۔ سینٹ میں منارٹی اور میجارٹی لیڈرز ٹرمپ کا آفس چھوڑنے پر ایک پیج پر ہیں۔ نینسی پلوسی صدر کو ایک سیکنڈ وائٹ ہاو¿س میں نہیں دیکھنا چاہتی۔ اسکا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی روایات کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ آئین شکنی کی ہے جو ناقابل معافی ہے۔ اسکو نشان عبرت بنانا جمہوری روایات کا امین ہوگا۔ مٹ رامنی ،اوکازیو کورٹس، حکیم جعفری،کرسٹی اور بوکر کا کہنا ہے کہ صدر خوف و دہشت کی علامت ہے۔ امریکن ڈریم کا خوفناک دھبہ ہیں۔ آئین کو پامال کرنے والا ٹیررسٹ ہے ۔ ان کو فوری طور پر ہٹا کر پراسیکیوٹ کیا جائے۔ اس سے نیوکلئیر کوڈ کی وجہ سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔ صدر کے قریبی ساتھی ریپبلکن سینٹر لینسی گراہم کا کہنا ہے کہ الیکشن فراڈ ، فوت شدہ لوگ اور اٹھارہ سال سے کم عمر ووٹرز کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ جوبائیڈن صدر اور کمیلا ہیرس legitimate نائب صدر ہیں۔ ٹرمپ کے فاشسٹ نظریہ کی حمائت نہیں کی جاسکتی۔ٹرمپ کا سوشل میڈیا خاموش ہے۔ فسٹ amendment اور فریڈم آف سپیچ کے سوشل میڈیا پر تشہیر کے خلاف قانون سازی پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ امریکی عوام نے اتنا پاورفل اور ضدی شخص نہیں دیکہا جسکی حرکتوں سے اس کا گراف ایک ہی دن میں آسمان سے زمین پر آ چکا ہے۔
سابق یو این ایمبیسڈر نیکی ہیلی کا کہنا ہے کہ kkK کا سپورٹر پاگل شخص ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔
ریپبلکن سینٹر لنڈسی گراہم کا کہنا ہے کہ مذہب سے نفرت، ریسسٹ، اور ریڈرک صدر کا (میک امریکہ گریٹ اگین،)go to the hell.۔سینٹر ریمنڈ پال کا کہنا ہے کہ ایک کلون شخص امریکی صدر کیسے ہو سکتا ہے۔ یہ وہ سینٹرز اور ریپبلکن ہیں جو کچھ ہفتے پہلے اسکے ایجنڈا کو سپورٹ کر رہے تہے۔ اب چونکہ ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کا جنازہ نکال دیا ہے۔
جسکے متشدد روئیے سے ریپبلکن پارٹی کی پولیٹکل ویلیو صفر ہو چکی ہے۔ پارٹی ڈیمیج ہونے پر انکی آنکھیں کھلی اور اب صدر کی جارحانہ روئیے کی مذمت کررہے ہیں۔
واشنگٹن کی مئیر نے خلف برداری تک ڈی سی کے تمام پروگرام کینسل کر دئیے ہیں۔ پندرہ ہزار نیشنل گارڈرز اور چار ہزار پولیس آفیسرز تعینات کئے ہیں، لا ءانفورسمنٹ اور ایف بی آئی کے مطابق
۔پروٹینشل نیوز تھرٹس اور الرٹ ہیں کہ جوبائیڈن کے نائگریشن پر زیادہ وائلنس کی توقع کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس کے کارسپانڈنٹ کا کہنا ہے کہ رائٹ ونگ ریڈیکلز، وائٹ س±پرمیسٹ، اور کیو نازی کے لوگ اسکے آرگنائزر تھے۔ یہ ڈومیسٹک ٹیررسٹ ہیں جنہوں نے آئین کی دھجیاں ا±ڑائی ہیں۔ ائیر فورس ویٹرنز، سابق پولیس کیپٹن، سابق آرمی آفیسرز اور لاءانفورسمنٹ کے سابق آفیسرز اس میں شامل تھے، پولیس کو سابق ملٹری ممبرز اور اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں کی تلاش ہے۔
ائیر فورس اکیڈمی کے گریجویٹ آفیسرزجن کے پاس کیمیکل کی بوتلیں،آہنی ڈنڈے ،اسلحہ ،کوارڈینیشن equipments لیڈر شپ سے کمیونیکشن ٹولز تھے جو ان مظاہروں کو لیڈ کررہے تھے پولیس انکو تلاش کررہی ہے۔ روڈی جولیانی کے وکالت کا لائسنس منسوخ ہونے اور جیل جانے کا امکان ہے۔
ٹرمپ نے جس نفرت اور کنفیڈریشن کی بنیاد رکھی ہے،اس نے ڈیموکریسی کی مضبوط دیواروں میں شگاف ڈال دیا ہے۔
پوری دنیا نے دیکھا کہ واشنگٹن میں آگ کا آلاو¿ جمہوریت اور سرمایہ داری نظام کا زوال ہے۔ ڈکٹیٹر ذہنیت اور دماغی ان فٹ شخص امریکہ کا چار سال صدر رہاجس نے کیپیٹل ہل پر چڑھائی کرنے والوں سے خطاب کیا اور کانگریس کی طرف مارچ کی دعوت دی، اسکی کابینہ کے وزیر ،مشیر اور ممبرز نے ریپبلکن پارٹی کو بیس سال پیچھے دھکیل دیا۔
مولانا سید مودودی رحمہ اللہ نے پچاس برس قبل فرمایا تھاکہ ایک وقت آئے گا جب کیمونزم ماسکو میں شرمندہ ہو گا،سرمایہ داری نظام± واشنگٹن میں ہچکیاں لے رہا ہوگا۔
جب کیمونزم کا جنازہ اٹھا تو اندر سے کئی اسلامی ریاستیں نکل آئیں۔کل کے کمیونسٹ آج سرمایہ داری نظام کے پروردہ بن چکے ہیں۔ وہ آج اپنی آنکھوں سے اس نظام کی بربادی کامنظر نامہ دیکھ لیں۔
اس نظام نے عقلوں اور دماغوں پر تالے لگا دئیے ہیں۔
واشنگٹن میں بدامنی، وائلنس ،کنفیڈریشن کے نعرے اور کنفیڈریشن کے جھنڈے ،
اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ سرمایہ داری نظام کے خاتمے کا آغاز ہو چکا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی ڈیموکریٹ سوسائٹی میں توڑ پھوڑ، لوٹنگ ،پ±ر تشدد مظاہرے ، پولیس پر تشدد نے امریکی نظام کو وائٹ س±پرمیسٹ اور سفید دہشت گردوں کے سامنے بے بس پایا۔
عراق، لیبیا،افغانستان کی عوام کو جاہل ا±جڑ اور غیر مہذب کہنے والا،بدتہذیب،فاشسٹ اور دہشت گرد ۔ پوری دنیا کو جمہوریت کا درس دینے والا۔آج مصر ،افغانستان اور پاکستان کا کلچر اور منظر نظر آیا۔
قارئین محترم ! انسانوں کو غلام بنانے والے کروڑوں انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے والے جمہوریت پسند کیسے ہو سکتے ہیں۔ انکا ماضی اور ہسٹری رہی ہے کہ جانور کبھی انسان نہیں ہو سکتے۔
دنیا کو جمہوریت کا سبق پڑھانے والا ، جمہوری حکومتوں کو ا±لٹ کر ڈکٹیٹروں کو سپورٹ کرنے والا امریکہ آج مکافات عمل کا شکار ہے۔ دہشت گردوں کو قوت فراہم کرنے والے امریکہ کے اپنے گھر میں دہشت گرد پیدا ہوچکے ہیںجو اس کھوکھلے جمہوری معاشرے کو تباہ کردینگے۔دنیا کے بڑے فاشسٹ صدر ٹرمپ،نریندرمودی، نواز شریف، شہزادہ محمد بن سلمان ،مصری صدر السیسی، بشار الاسد ، ایک ہی طرز کے فرعون اور غنڈے ہیں، ذلت انکے مقدر میں لکھی ہے جو امریکہ اور اسکے حواریوں کے لئے سبق ہوگا۔
٭٭٭