صدارتی تقریب حلف برداری اور زرداری کو دعوت!!!

0
283
کوثر جاوید
کوثر جاوید

کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن

بزرگ کہتے ہیں چور چوری سے جائے لیکن ہیرا پھیری سے نہ جائے، یہی حال ہمارے پاکستان کے سیاستدانوں کا ہے، پاکستان کے ہر بڑے شہر میں چند لوگوں کے گروپس موجود ہیں جو باقاعدہ جھوٹی خبریں پھیلانے کا کاروبار کرتے ہیں، اگرچہ اسلام آباد میں زیادہ پائے جاتے ہیں ان کی شاخیں دوسرے ممالک میں ہیں علی الصبح ان کو ٹاسک دےدیا جاتا ہے کہ آج اس جھوٹی خبر کو پھیلانا ہے تو خبر پھیل جاتی ہے اور مختلف اینکرز کو بھی دو تین دن مل جاتے ہیں کہ وہ بحث کر سکیں، امریکہ میں سیاسی سسٹم بڑا مضبوط اور شاندار ہے ایک خاص پراسیس سے گزر کر سیاستدان اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں۔ سیاسی عمل میں نچلے درجے سے اوپر تک پبلک آفس کیلئے پرائمری الیکشن سے پہلے اور بعد میں کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ،پاکستان میں ایسا نہیں ہے موروثی اور دقیانوسی سیاسی نظام جس کی لاٹھی اس کی بھینس جو امیر اور طاقتور خاندان میں وہی پاکستان پر سوار ہیں جو گزشتہ ادوار میں پاکستان کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ کر چلاتے رہے اور لوٹ مار کرپشن کو اپنا حق سمجھا خاص طور پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے نہ صرف پاکستان کے وسائل پر قبضہ رکھا اس کےساتھ غریب عوام کا پیسہ لُوٹ کر دوسرے ممالک میں بھی اربوں کھربوں ڈالرز کی جائیدادیں اور کاروبار چلائے جو ابھی تک جاری و ساری ہیں، پاکستان میں گزشتہ آٹھ سالوں سے حقیقی تبدیلی کا عمل شروع ہوا جب پاکستان آرمی کمانڈر ان چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا اور عسکری تجزیہ نگار اکرام سہگل جو بھی بات کرتے ہیں اس میں حقیقت ہوتی ہے جب آٹھ سال قبل راحیل شریف کی تعیناتی کے وقت ان کا تجربہ تھا کہ بڑے چوروں کو ہاتھ پڑے گا سب سے پہلے الطاف حسین کی صفائی ہوئی اس کے بعد نوازشریف اور زرداری کی باری آئے گی وہی کچھ ہو رہا ہے نوازشریف بھگوڑے ہیں اور زرداری صاحب لوٹا ہوا مال بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان میں زرداری اور بلاول کو بہت سے چیلنجز کا سامنا جتنا مال لوٹا ہوا ہے اس کاحساب ہو رہا ہے اس وقت زرداری اور بلاول نے ایسا شوشہ چھوڑا ہے شاید جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کا دعوت نامہ اُن کیلئے شیلٹر ثابت ہوگا، جھوٹی خبریں پھیلانے والے گروہ کے کئی نمائندے امریکہ میں بھی موجود ہیں جو یو ٹیوب اور فیس بک پر نوازشریف اور زرداری کے مفادات کا تحفظ کرنے میں مصروف ہیں، کرونا کی وجہ سے اس دفعہ صدارتی تقریب حلف برداری نہایت مختصر ہے ،پریڈ بھی کینسل ہے۔ آج تک امریکی صدارتی تقریب میں کبھی بھی دوسرے ممالک کے سابق سربراہوں یا حاضر سروس سربراہوں کو مدعو نہیں کیا جاتا ہاں دونوں امریکی پارٹیوں میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو بھاری بھرکم فنڈز دیتے ہیں امریکہ میں کئی پاکستانی بھی جوبائیڈن کے قریبی دوستوں میں ہیں ،وہ اس تقریب کا دعوت نامہ لے سکتے ہیں ،اپنے کسی بھی دوست کو تقریب میں دعوت دے سکتے ہیں۔ سرکاری سطح پر دعوت نامے کبھی بھی نہیں جاری ہوئے اگر بلاول اور زرداری کو دعوت نامے جاری بھی ہوئے ہیں تو وہ کسی دوست کی ذاتی کوششوں سے ہو سکتے ہیں۔ 2016ءکی تقریب میں بھی یہ دونوں اپنی ٹکٹ پر ذاتی دوست کی دعوت پر واشنگٹن کی سڑکوں پر گھومتے دیکھے گئے۔ اس دفعہ تو سیکیورٹی کے سخت انتظامات اور کورونا کے تحت تقریب نہایت مختصر ہو رہی ہے اور ابھی تک کسی بھی طور پر کسی پاکستانی سابق رہنما یا موجودہ رہنما کو باقاعدہ دعوت نہیں دی گئی اور نہ ہی کسی امریکی رہنما سے ملاقات طے ہے۔
بلاول اور زرداری کے جھوٹی خبریں پھیلانے والے یہ بھی ذہن میں رکھیں پاکستان کا حکمران عمران خان ہے اور عسکری قیادت جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہاتھ میں نہ تو کسی کو این آر او ملے گا اور نہ ہی کسی بلیک میلنگ میں آئیں گے۔ زرداری اور بلاول امریکہ آئیں تو صرف ایک فائدہ ہوگا بلاول واپس جائے گا اور زرداری علاج کے بہانے جلا وطنی اختیار کرینگے ،امریکی صدر کی حلف برداری تقریب میں بلاول اور زرداری کی شرکت کی خبر چلا کر یو ٹیوبر اور فیس بکیے لفافہ تو پکا کر سکتے ہیں اس کے علاوہ زرداری بلاول کی تقریب میں شرکت سے کسی بھی بڑے بریک تھرو کی امید نہ رکھیں، اس خبر سے یہی تاثر ملتا ہے کہ چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں جا سکتا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here