مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
ایک روز اناج سے بھرے ہوئے سات سو اونٹ جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے، اونٹوں کی گھنٹیوں سے مدینہ منورہ میں تھر تھراہٹ پیدا ہو گئی، سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے پتہ کرایا کہ آج یہ غیر معمولی تھرتھراہٹ کیسی ہے، آپؓ کو بتایا گیا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کے تقریباً سات سو اونٹ اناج، چاول، چینی، گڑ شکر غرضیکہ گھریلو ضروریات کو لے کر تجارتی بیڑا مدینہ میں داخل ہو رہا ہے، حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کا نام سنتے ہی سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ میں نے ایک روز سرکار دو عالمﷺ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ عبدالرحمن بن عوفؓ چھلانگیں بھرتا ہوا جنت میں داخل ہوگا کسی نے یہ بات جا کر حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کو بتا دی۔ یہ سنتے ہی حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ بے اختیار اُچھل پڑے، خوشی کی انتہاءنہ رہی، پہلی فرصت میں اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے ام المومنین جو بات میں نے سنی ہے کیا آپؓ نے خود اپنے کانوں سے رسول اللہﷺ کی زبان مبارک سے سنا ہے، آپﷺ نے میرے بارے میں جنت کی بشارت یوں ہی دی جیسا میں نے سنا ہے، سیدہ عائشہؓ صدیقہ نے فرمایا کہ ہاں اسی طرح جیسے تم نے سنی ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا اے ام المومنین گواہ رہنا، میں نے آج اسی خوشی میں اپنا سارا تجارتی قافلہ بمعہ مال و متاع مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے اللہ کی راہ میں وقف کرتا ہوں، سبحان اللہ کیا لوگ تھے، کیسے تاجر تھے، زندگی کے آخری لمحات تک بے دریغ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہے۔ فرماتے ہیں تجارت میں اللہ تعالیٰ نے میرے تصورات سے بڑھ کر برکت عطاءکی، فرماتے ہیں اگر میں کسی پتھر کو بھی اُٹھاتا تو اس کے نیچے سے سونا میرے ہاتھ لگتا۔ مکہ پاک سے خالی ہاتھ مدینہ آئے تھے سرکار دو عالمﷺ نے سعد بن ربیع انصاریؓ کا دینی بھائی قرار دےدیا۔ سعد بن ربیع نے کہا سبحان اللہ میرے دو باغ ہیں۔ دو بیویاں ہیں، ایک باغ آپ کا اور ایک بیوی کو میں طلاق دے دیتا ہوں، آپ اس سے نکاح کر لیں، حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے فرمایا سب کچھ آپ کو مبارک ہو، مجھے صرف مدینہ پاک کی اجناس منڈی کی طرف رہنمائی کر دیں، چنانچہ خالی ہاتھ تو منڈی میں داخل ہوئے اور چند ہی دنوں میں منڈی کے سب سے بڑے تاجر کے روپ میں سامنے آئے۔ اپنی ایمانداری، صلہ رحمی، خوش اخلاقی، ایثار و قربانی کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ منڈی کے تمام تاجر عش عش کر اُٹھے۔ سرکارﷺ کے وصال کے بعد سرکار کی ازواج مطہرات کی تن تنہا اتنی خدمت کی کہ ہر ماں نے اپنی دلی دعاﺅں سے نوازا۔
٭٭٭