سورہ روم کی آیت نمبر54میں ارشاد ربانی ہے کہ وہ اللہ ہی تو ہے جس نے ضعیف کی حالت سے تمہاری پیدائش کی ابتداء کی پھر اس ضعیف کے بعد تمہیں قوت بخشی پھر اس کے بعد تمہیں ضعیف اور بوڑھا کردیا۔ ترمذی شریف کی ایک روایت حضرت عبداللہ بن مسعود سے ہے۔ آقائے دو جہاں ۖ نے فرمایا۔ قیامت کے دن کوئی بھی شخص اپنی جگہ سے ہل نہ سکے گا۔ یہاں تک کہ وہ ان پانچ سوالوں کے جواب نہ دے لے۔1عمر کہاں گزاری2۔ جوانی کس کام میں گزاری3۔ مال کہاں سے کمایا4۔ مال کہاں خرچ کیا5۔ اپنے علم پر کہاں تک عمل کیا۔ گویا کہ اللہ رب العزت نے ہماری عمر کا سکیل بیان کردیا اور یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے ہمارے ملک کے صدر محترم جناب بائیڈن صاحب کے گھر بھی اس وقت بچہ پیدا ہوجائے۔ تو وہ بھی اسی ترتیب سے آگے بڑھے گا۔ جو خالق مطلق نے ہمارے لئے بنائی ہے پھر اس پاک رسول نے پیدائش سے بڑھاپے تک جو کچھ ہم نے کیا اس کا جواب دینا ہوگا۔ کھل کر بیان کردیا عمر کہاں گزاری جوانی کس کام میں گزاری مال کہاں سے کمایا کہاں خرچ کیا اپنے علم پر کہاں تک عمل کیا۔ اب آئیے ہمارے موجودہ شب و روز کی طرف کیا واقعی ہم ان پانچ سوالوں کو سامنے رکھ کر زندگی گزار رہے ہیں۔ مثلاً سوشل میڈیا پر ہم خوبصورت اصولوں پر مبنی تحریرات پوسٹ کرتے ہیں، نوے فیصد لوگ صرف کاپی پیسٹ کرتے ہیں حالانکہ وہ خود نہیں جانتے کہ میں کیا پوسٹ کر رہا ہوں۔ صرف اپنے نام کو زندہ رکھنے کیلئے پوسٹ کردیتے ہیں۔ ہمارا دین ایک عملی دین ہے۔ نماز پڑھنی پڑتی ہے جمعہ شریف پڑھنا پڑتا ہے روزے رکھنے پڑتے ہیں حج کرنا پڑتا ہے، یہ اسلام کے ستون ہیں جن پر اسلام کی عمارت قائم ہے مگر ہم اپنا وقت انگلیوں کو گھما کر آخر میں صرف جمعہ مبارک کا پیغام بھیج کر ہم مطمئن ہوجاتے ہیں۔ کہ ہم نے جمعہ کاحق ادا کردیا ہے۔ ابھی ابھی رمضان مبارک کا ایک مسیج موصول ہوا۔ کہ رمضان کی پہلے جو اطلاع دیگا اس کیلئے جنت لکھ دی گئی اللہ اکبر ساری رات یوٹیوب اور فیس بک پر گزار دیتے ہیں مگر ہماری اکثریت تہجد کی نماز جیسی نعمت سے محروم رہتے ہیں۔ اور بسا اوقات پنج وقتہ نماز کے چور بھی ہم بن جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر صحت کی دعائیں۔ برکت کی دعائیں۔ مبارک باد کے پیغام لکھ لکھ کر تھک جائیں گے دوسرے کمرے میں پڑھے ہوئے بوڑھے والدین کی دیکھ بھال نہ کرکے اپنے لئے جہنم خرید رہے ہیں۔ اس کی کوئی فکر نہیں ہے دنیا بھر سے ہمارا رابطہ ہے مگر ساتھ پڑی بیوی درد سے کراہ رہی ہے اس سے ہم بے خبر ہیں۔ ہم یوٹیوب سے کمائی کررہے ہیں کبھی ہم نے سوچا ہے کہ یہ حلال ہے حرام دین میں شوشہ بازی، رشتہ داری کا مذاق، رشتوں کے بارے بیہودہ بکواسات جوان بچیوں کے بے ہودہ لباس کے ساتھ فوٹو گرافی ٹیوب ویل کے پانی میں بیوی کو کھڑا کرکے فوٹو گرافی اور سوشل میڈیا کی زینت وغیرہ وغیرہ تاکہ زیادہ سے زیادہ سبکرائیشن ملے لائکس ملیں اور انتظامیہ کی طرف سے بڑا چیک آئے پھر سوشل میڈیا پر ڈالروں کی نمائش آپ کا کیا خیال ہے، ہمارے کراماً کا بتین ہمارے اعمال سے بے خبر ہیں۔ سو ائے میرے بھائیو، بہنوں ہم نے وقت کا پیسے کمانے کا پیسے خرچ کرنے کا حساب دینا ہے۔ آخر میں سورہ صف کی آیت نمبردو اور تین ارشاد باری ہے۔ اے ایمان والوں وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ، اللہ کے نزدیک یہ بڑی سخت ناپسندیدہ بات ہے کہ تم وہ کہو جو نہ کرو۔