اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پر عملدرآمد کیلیے جیولرز،پراپرٹی ڈیلرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کی رجسٹریشن شروع کردی ہے۔
آئندہ ماہ کے وسط تک ملک بھرمیں57 ہزار سے زائد جیولرز، پانچ ہزار رئیل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کی رجسٹریشن کی جائے گی۔انھیں انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء کے سیکشن6اے کے تحت نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں۔
منی لانڈرنگ کیسوں کیلئے کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت ملک میں بھر پبلک پراسیکیوٹرز تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلیے ایف بی آر میں پراسیکیوشن ونگ قائم کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ اگلے چند روز میں سمری کابینہ کو بھجوائے گی۔
ایف بی آرذرائع نے بتایا ہے کہ ان کے محکمے نے اب تک 82 ارب 26 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے119کیسز درج کیے ہیں رواں برسایسے کیسز سے 6ارب 22کروڑ روپے ریکور، 66غیر منقولہ جائیدادیں ضبط اور 203 بینک اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت سے سیلز ٹیکس چوری کا ایک کیس پکڑا گیا ہے پکڑے جانے والے کیسوں میں ایک درجن سے زائد کیس ایڈوانس مرحلے میں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیٹف نے منی لانڈرنگ کے کیسوں کو خود سے ایویلیو ایٹ کرنے،پراسیکیوشن کا عمل تیز کرکے سزائیں دینے پر زور دیا ہے، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اب سے اپنے تمام صارفین اور ان کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھیں گے۔
علاوہ ازیں جیولرز 20 لاکھ سے زائد کیش ٹرانزکشن پر صارفین کا تمام ریکارڈ رکھنے کے پابند ہوں گے کسی بھی مشکوک ٹرانزیکشنز یا شک وشبہ کی صورت میں ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو آگاہ کرنا ضروری ہو گاجبکہ مشکوک صارف کی معلومات فراہم نہ کرنے پر 10 کروڑ روپے تک کا جرمانہ بھی کیا جاسکے گا۔