Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
ویسے تو مارچ کا مہینہ پاکستان میں کامیابیوں کا مہینہ کہلاتا ہے کہ جس کے دوران23مارچ1940ءکو قرار داد لاہور منظور ہوئی تھی جس میں مسلم ریاستوں اور صوبوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینے کا مطالبہ کیا گیا تھاجو بعدازاں قیام پاکستان کا باعث بنا۔23مارچ1956 کو پاکستان کا پہلا آئین1956کا بنا کر نافذ ہوا جس کے آج برطانوی قانون1935کے ایکٹ کو خیرباد کہہ کر ملک میں گورنر جنرل کا عہدہ ختم کیا تھاجو برطانوی بادشاہت کی نشانی تھی کہ جن کو برطانوی بادشاہ یا ملکہ نامزد کرتی تھیںجو برطانوی بادشاہت کے ماتحت عہدہ کہلاتا تھاجس کی جگہ1956کے آئین کے تحت صدر کا عہدہ قائم ہوا جس کے پہلے صدر گورنر جنرل سکندر مرزا نامزد ہوئے جنہوں نے حسب عادت غیر ملکی سامراجیت کے اشارے پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل ایوب خان جو ان کے وزیر دفاع بھی تھے۔ان کے ساتھ مل کر1956کا آئین منسوخ کردیاجو جنرل ایوب خان کے پہلا مارشلاءلگانے میںمددگار ثابت ہوا۔جس کے بعد یکے بعد دیگرے چار جنرلوں نے پانچ مرتبہ آئین پاکستان منسوخ اور معطل کیا جس کی بدولت جنرل چالیس سال تک پاکستان پر قابض رہے۔مارچ کے مہینے9مارچ2007کو پاکستان کے غاصب اور قابض جنرل مشرف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو اسٹیل ملز کے فیصلے کے خلاف عہدے سے ہٹادیا جس کے خلاف اندرون اور بیرون ملک وکلاءتحریک زور پکڑ گئی جن کو سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کی سربراہی میں باعزت بحال کردیابعدازاں جب سپریم کورٹ نے جنرل مشرف کے دو عہدے آرمی چیف اور صدر کے خلاف دونومبر2007ءکو فیصلہ دیا تو انہوں نے پاکستان کی پوری عدلیہ کے100ججوں کو برطرف کردیا جس کے خلاف ملک گیر وکلاءاور عوامی تحریک نے جنم لیاجو دو سال تک مسلسل چلتی رہی جو آخرکار16مارچ2009کو کامیاب ہوئی جب وزیروں کو یوسف رضا گیلانی نے عدلیہ کو غیر مشروط طور پر بحال کردیا جس نے31جولائی2009کو جنرل مشرف کے تمام اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ ان پر آئین شکنی،ایمرجنسی نافذ کرنے اور عدلیہ کو برطرف کرنے پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ غداری قائم کیا جائے جو وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں ہوا جس میں سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ خصوصی عدالت نے چیف جسٹس پشاور وقار سیٹھ مرحوم کی سربراہی میں جنرل مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ دیا لیکن یہ تاثر بھی ہے کہ اپنا جنرل غدار نہیں ہو سکتا ہے، چاہے وہ آئین توڑے یا معطل کرے یا پامال کرے جبکہ آئین پاکستان حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی آئین شکنی کرےگا آئین منسوخ یا معطل کرےگاجو اس کی معاونت کرےگا وہ پھانسی کی سزا کا مرتکب پایا جائےگاچونکہ پاکستانی جنرل آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتے ہیں جو حلف اٹھاتے ہیں مگر بار بار حلف سے انحراف کرتے ہیں جس کی وجہ سے آج ملک میں آئینی بحران جنم لے چکا ہے تاہم آج پھر26مارچ2021کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ملک کی اپوزیشن کی دس پارٹیوں پر مشتمل اتحاد ہے۔اس نے26مارچ کو مہنگائی لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے جس میں موجودہ مسلط کٹھ پتلی حکمرانوں کو ہٹانا، مہنگائی اور بے روزگاری سے جان چھیڑوانا جنرلوں کی سیاسی، داخلی، خارجی معاملات میں مداخلت بند کرانا ایجنڈے میں شامل ہے۔جو آگے چل کر جمہوریت کی بحالی کا باعث بنے گاجس کے لیے صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد ہوگاتاکہ لوگوں کے ووٹوں کی بنا پر حکومت قائم ہونا کہ ووٹوں پر ڈاکہ زنی سے حکمران بنائے جائیں۔
بحرحال پاکستان میں گزشتہ سات دہائیوں سے جمہوری نظام کو بار بار روکا گیا ہے،کبھی گورنر جنرلوں اور کبھی فوجی جنرلوں نے جمہوریت کو یرغمال بنائے رکھا جس میں سیاستدانوں کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کی آڑ میں انتقام کا نشانہ بنایا گیا،جنرلوں پر پابندیاں عائد رہی ہیں۔عدالتی نظام کو تہس نہس کیا گیا۔سرمایہ کاری کو غیر استحکامی کا نشانہ بنایاگیاجس سے آج پاکستان ایک کمزور ترین اور غریب ترین ریاست بن چکی ہے یہاں آج مہنگائی بے روزگاری، بھوک ننگ کا بھوت ناچ رہا ہے جو پاکستان کے ساتھ ایک مذاق ہے جو ملکی سلامتی کو خطرے سے آگاہ کر رہا ہے۔ظاہر ہے جب پاکستان سیاسی معاشی اور مالی طور پر اپاہج ہو جائے گاتو اس کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گاجس سے ملک میں نفرتوں اور حقارتوں سے خانہ جنگی پیدا ہونے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔لہٰذا ایسے نازک موقع پر پی ڈی ایچ کی26مارچ کو مہنگائی مارچ کرنا ملک اور عوام کو بچانے کے مترادف ہے تاکہ موجودہ مسلط حکمران ٹولے کو ہٹایا جائے جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔
٭٭٭