اسلام آباد:
پاکستانی زرعی ماہرین نے کپاس سمیت مختلف فصلوں کی بہترپیداوارکے حصول اورکاشتکاروں کی جدید طریقوں سے رہنمائی کے لئے کسان ویب پورٹل بنانے کی تجویزدی ہے۔
کسان ویب پورٹل پرزرعی ماہرین، زرعی اسٹیک ہولڈر، ملکی اورغیرملکی ریسرچرز، فصلوں کی منصوبہ بندی، بیجوں کے انتخاب، زرعی ادویات، ملکی اورغیرملکی زرعی منڈیوں سے متعلق رہنمائی فراہم کی جائیں گی۔
ایگری کلچرریپبلک کے ماڈریٹروترقی پسند کا شتکار عامرحیات بھنڈارا نے بتایا کہ انہوں نے ملکی اورغیرملکی زرعی ماہرین اورکاشتکاروں کے تھنک ٹینک کے ساتھ مشاورت کے بعد حکومت کویہ پیش کش کی ہے کہ وہ ایک کسان پورٹل تشکیل دے جس سے کسانوں کو رہنمائی مل سکے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کپاس پیداکرنیوالا دنیا کا پانچواں بڑاملک ہے جبکہ تیسرا بڑا صارف ہے۔ ہم ہرسال 12 بلین ڈالرکی برآمدات کرتے ہیں لیکن گزشتہ سال 2020 میں کورونا سمیت دیگروجوہات کی بنا پرہماری کپاس کی پیداوارمیں 45 فیصد تک کمی آئی ہے، اب حکومت کوملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے ناصرف کپاس امپورٹ کرناپڑے گی بلکہ ہمیں کاشتکاروں کو سبسڈی اورامدادی قیمت بھی دینا ہوگی۔
عامرحیات بھنڈارا سمجھتے ہیں کہ کھادوں اوربیج پرسبسڈی دیکریا پھرفصلوں کی امدادی قیمت سے مجموعی طورپر زراعت کو سنبھالا نہیں دیاجاسکتا، ہمیں اپنی پیداواربڑھانے کے لئے اچھے بیج کی ضرورت ہے، ایسے بیج جو بیماریوں اورکیڑوں کے حملوں کا مقابلہ کرسکیں۔ کسان پورٹل پرہم کاشتکاروں کوایسی ہی معلومات اور رہنمائی فراہم کریں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پورٹل کاشتکار برادری کے لئے ایک بہت بڑی خدمت ہوگی اور اس سے پاکستان کو درپیش غذائی تحفظ سے متعلق چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی، ایگری کلچرری پبلک کے مباحثہ میں اس بات پرزوردیا گیا کہ حکومت مختلف فصلوں خاص طورپرکپاس کے حوالے سے مینجمنٹ پلان تشکیل دے ، اس مقصد کے لئے کاشتکاروں ، زرعی ماہرین، زرعی سروس فراہم کرنیوالے اداروں کے ساتھ مشاورت کی جائے تاکہ ہم مستقل بنیادوں پر زرعی شعبے کومستحکم کرسکیں۔
لاہورسے تعلق رکھنے والے کاشتکار رانا مبشر حسن بھی کسان پورٹل کی ضرورت محسوس کرتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ محکمہ زراعت کی طرف سے جو معلومات دی جاتی ہیں وہ یکطرفہ ہوتی ہیں، محکمہ محدود معلومات اوررہنمائی فراہم کرتا ہے، جبکہ کسان پورٹل پر ہمیں مختلف فصلوں کے نئے بیجوں، زرعی ادویات،مختلف فصلوں پر جدید تحقیق، کاشتکاری کے نئے طریقوں کو جاننے کا موقع ملے گا، انہوں نے کہا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں کسان ان پڑھ ہیں وہ انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات کیسے لے سکتے ہیں؟ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے لیکن کسی بھی کسان کے گھر میں ایک ،دو فرد ایسے ضرور ہوں گے جو موبائل فون اور انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ان سے معاونت لی جاسکتی ہے۔
دوسری طرف محکمہ زراعت پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت ہرایسے اقدام اور فیصلے کا خیرمقدم کرے گی جو صوبے اور ملک میں زراعت کی بہتری کے لیے سود مندثابت ہوسکتا ہے، محکمہ زراعت پنجاب کاشتکاروں کی ہرممکن طریقے سے رہنمائی کی کوشش کرتا آرہا ہے تاہم اس کے باوجود زرعی ماہرین اگر کوئی ایساپورٹل تشکیل دیتے ہیں تو محکمہ زراعت پنجاب اس کے لئے بھی ہرممکن تعاون اور رہنمائی کے لئے تیارہے۔