تجارت اور علمائ!!!

0
678
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

آج کل علماءفارغ التحصیل ہونے کے بعد خاصے پریشان ہوتے ہیں، نہ تو ملک میں اتنی نوکریاں ہوتی ہیں اور نہ ہی مساجد جہاں وہ امامت و خطابت کے فرائض دے سکیں، نتیجہ یہ ہے کہ سفید پوشی کا بھرم رکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے لیکن ایک حل ہے جو سرکار دو عالمﷺ نے ایک مو¿ذن کو ارشاد فرمایا تھا اور وہ ہے تجارت چونکہ سرکار دو عالمﷺ خود تاجر تھے۔ صحابہ کرامؓ کو بھی تجارت کی رغبت دلایا کرتے تھے۔ حضرت عمار بن یاسرؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت سعد بن عائز المو¿ذن بھی ہیں۔ سرکار دو عالمﷺ نے آپؓ کو مسجد قباءکا مو¿ذن مقرر فرمایا تھا۔ سرکار دو عالمﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبرؓ نے مسجد نبوی کا مو¿ذن مقرر کیا تھا جو وصال تک جاری رہا جس زمانے میں آپؓ مسجد قباءمیں مو¿ذن تھے اس زمانے میں اپنی تنگ دستی کی شکایت سرکار دو عالمﷺ سے کی، آپﷺ نے فرمایا تجارت کرو۔ عرض کی حضورﷺ بڑی مرتبہ کوشش کر چکا ہوں، کامیابی نہیں ملتی۔ آپﷺ نے فرمایا آج بازار جائیں جو چیز اچھی لگے اللہ کا نام لے کر خرید لینا اور پھر اسے بیچنے کی کوشش کرنا ،انہوں نے قُرض نامی پتے خریدے جو کہ چمڑہ رنگنے کے کام آتے تھے چنانچہ ان کو کچھ فائدہ ہوا، خوشی خوشی سرکارﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے سرکارﷺ نے فرمایا اسی کام کو جاری رکھو بس آپ کا نام سعد القرظ لمو¿ذن پڑ گیا۔ موجودہ زمانے میں علماءکے پاس پیسے نہ ہوں، اس کا طریقہ یہ ہے پڑھائی کےساتھ ساتھ کوئی ہنر سیکھنا شروع کر دیں، آج کل نیٹ کا زمانہ ہے، کورس کرائے جاتے ہیں، معمولی فیس ہوتی ہے، ادھر آپ فارغ التحصیل ہونگے ادھر آپ ایک ماہر بن چکے ہونگے جن کی ابتدائی تنخواہ چالیس ہزار سے پچاس ہزار ہے۔ مسجد میں منتخب ہو بھی گئے تو مشکل بیس تیس ہزار تنخواہ ملے گی اس کیلئے بھی نہ جانے کون کون سے پاپڑ بیلنے پڑیں گے، چھوٹے چھوٹے کارنر تلاش کریں، کافی کارنر، جوس کارنر وغیرہ وغیرہ اگر آپ مالدار ہیں تو مولانا طارق جمیل کی طرح اپنا برینڈ نیم لباس شروع کر دیں آن لائن کپڑﷺں کا بزنس شروع کر دیں کمیشن پر بھی کام کیا جا سکتا ہے کار مکینک کا کام سیکھ کر اپنی ورکشاپ بنائی جا سکتی ہے غرضیکہ تھوڑی سی ہمت یہ کرنی پڑے گی اپنی عزت نفس کو قابو کرنا پڑے گا۔ میرے پاس ایک جاننے والا لاٹری میں گرین کارڈ ملا آیا، آرائیں قوم سے تھا ہلکا پھلکا زمیند ار تھا ایک مہینہ کے بعد کہنے لگا استاد جی مجھے کام پہ لگاﺅ میں نے پوچھا کیا کام جانتے ہو کہنے لگا کچھ نہیں میں اسے ایک قصاب کے پاس لے گیا اور کہا کہ اسے کام سکھا دو قصاب دوکاندار کی مجبوری ہوتی ہے من مانے پیسے مل جاتے ہیں کہنے لگا استاد جی میں آرائیں ہوں قصائی نہیں، میں نے کہا یا تو کام سیکھ کر آتے یا اب بھول جاﺅ کہ تم کون ہو، قصاب کا کام سیکھا اب بہت بڑی دکان کا مالک ہے جب بھی ملتا ہے دعا دیتا ہے تو عزت نفس کو قابو کرنا پڑے گا انشاءاللہ سارے کام سیدھے ہو جائینگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here