چینی چور!!!

0
143
سردار محمد نصراللہ

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! ملک ِ پاکستان کی سیاست کا شور و غوغا اپنے عروج پر ہے ، اپنے پاس اقتدار کے ایوانوں کی اندرونی کہانیوں اور معاملات حاصل کر نے کا کوئی ڈائریکٹ ذریعہ تو نہیں ہے اور نہ ہی اندرون خانوں میں تانکہ جھانکی کی عادت ہے اور نہ ہی روائتی مخبرات کا سہارا ہے ،سوائے اپنی سیاسی ریاضت اور مشاہدہ کہ جو بھی سوج بوجھ ہے وہ کشید ہے پاکستان کے ٹیلیویژن کے خبر ناموں اور ٹاک شوز سے اور اخبارات کی شہ سرخیوں سے آپ سب جانتے ہیں کہ لکھنے والے ، بولنے والے سب اپنی اپنی بولیاں بولتے ہیں اور بیشتر مرد و زن لفافوں کے زور پر اپنی زبان اور قلم چلاتے ہیں بہت کم ہیں جو حق و صداقت کی آواز بلند کرتے ہیں ،ان آوازوں میں اتار چڑھاو¿ ہوتا ہے ، پسند اور نا پسند کا عنصر بھی شامل ہو تا جس کی وجہ سے میری سوچ و فکر میں بھی حالات کا عمل دخل ہو تا ہے ، ہمارے ہاں پسند نا پسند کو ذاتی عمل قرار دیا جاتا ہے اور اس کو زور آور کی غلامی کا درجہ بھی دیا جاتا ہے ۔
قارئین وطن ! چند روز گزرتے ہیں مقامی ٹی وی پر مشہور اینکر “قاضی سعید، طاہر ملک اور عارف حمید بھٹی” نے اپنے شو پر اظہار کیا کہ “جہانگیر ترین “ کی واپسی اور اب وزیر اعظم عمران خان کو سینیٹ کی کامیابی کے لئے جہانگیر ترین کی مدد کی ضرورت پڑ گئی ہے – اس پر راقم نے اپنے “فیس بک” پر درج کیا کہ اگر وزیر اعظم کو سینیٹ کے الیکشن کو جیتنے کے لئے چینی چور کی ضرورت پڑ گئی ہے تو پھر عمران خان کو حکومت چھوڑ دینی چاہئے کہ ایک طرف نہ تو کہیں حکومت کی رٹ نظر نہیں آ رہی اور دوسری طرف ایک چینی چور کی اپنے معاملات سلجھانے کی ضرورت پڑ گئی ہے- میرے اظہارِ خیال پر کچھ دوستوں نے یہ سمجھ لیا کہ شاید مجھے بھی کوئی لفافہ ملا ہے کسی جانب سے اس وجہ سے اچانک میں عمران کا ناقد بن گیا ہوں، میں اپنے ان دوستو کو اپنے مرشد علامہ اقبال کی زبان میں پیغام دینا چاہتا ہوں!
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نہ آ بلہ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بیگانے بھی نہ خوش
میں زہرِ حلاحل کو کبھی کہ نہ سکا قند
عزیز دوستو میرے نزدیک ذاتی پسند نا پسند کی کوئی اہمیت نہیں ہے میرے نزدیک حکمران کی کریڈبلٹی کی اہمیت ہے ہو سکتا ہے میں بھی انسان ہوں کہیں غلطی ہو سکتی ہے میری سیاست میں ناکامی کی وجہ ہی یہ ہے کہ مجھ سے قافلے لٹوائے نہیں جاتے اور مجھے حکمرانوں کے بسترِ عروس سجانے کا فن نہیں آیا ۔
قارئین وطن! امید ہے کہ میرے مزاج کی سمجھ آ گئی ہو گی میرے احباب کو – اب سنتے ہیں کہ سینٹ کے الیکشن کے ساتھ ساتھ بائی الیکشن کی بھی بڑی چیخ و پکار ہے سنتے ہیں کہ ڈسکہ کا الیکشن دو جانیں لے چکا ہے اور وہی پرانا شور داھاندلی دھاندلی ابھی کئی سال چاہئے پاکستان کو حقیقی جمہوریت کو پٹری پر چڑھنے کے لئے اور اس میں ہماری فوج کو بھی اپنا کندھا دینے کی ضرورت ہے کہ وہ بھی اپنی آئینی ضرورت کو سمجھے اور بیجا مداخلت سے اجتناب کریں۔
قارئین وطن! جمعرات کو آصف چوہدری مشہور پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ شاہکار جن کے “ دو سو ڈالر” نے مریم صفدر اور مریم اورنگ زیب منگولی چہرے کی سجاوٹ رکھنے والی خاتون کی چیخیں نکلوائیں کہ یہودیوں نے عمران خان کو فنڈ دئیے ہیں اور وہ آصف چوہدری کی کمپنی بیری لا شنپ پی ایل سی کا چیک لہرا لہرا کر شور ڈال رہی تھی جو دو سو ڈالر پر مبنی تھا کمپنی کا مالک بیری شنپ یہودی نسل کا امریکن شہری ہے اور چوہدری صاحب اس لمپنی کے ایڈمینسٹر ہیں جو کمپنی کا چیک لکھنے کا اختیار رکھتے ہیں کے دفتر دوستوں کے ساتھ مجلسِ نبیذ کے مزے لوٹنے کے لئے گئے ،خاکسار کے ساتھ نواب زادہ میاں ذاکر نسیم اور بیرسٹر رانا شہزاد اور دیگر دوستوں کا ہجوم بھی تھا خورد نوش سے سجی محفل اور سیاست پر بھرپور گفتگو اور اس پر جوشِ نبیذ کی گرما گرمی سب کچھ یہودی لا فرم کی رنگینیوں کا مظہر تھا ،چودھری آصف ایک مرنج شخصیت کے مالک ہیں جن سے ہماری چھوٹی نسل کی دوستی ہے دراصل چوہدری صاحب کے بڑے بھائی مرحوم چوہدری صادق ایڈوکیٹ جو ہماری دوستی کا ممبا تھے صادق سے یاری ایسی بڑے بھائیوں سے بھی زیادہ لیکن جب لڑتے اپنے اپنے سیاسی نظر یوں کے تحفظ کے لئے تو ایسا لگتا پاکستان بھارت کی جنگ ہو رہی ہے چونکہ وہ مجھ سے عمر میں بڑے تھے جیسے ہی مجھ کو مشکل میں دیکھتے اپنا شفقتی ہاتھ میرے سر پر رکھتے کاتبِ تقدیر نے بہت جلد ان کی ڈوری کاٹ دی۔ انہوںنے نہ صرف اپنے گھر والوں کو سوگوار چھوڑا بلکہ ایک جہاں کو سوگوار چھوڑ ا ا±ن سے لڑائی کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی جب وہ سیاست دانوں کو گالیاں دیتے تو میں ہلکا سا چوہا چھوڑ دیتا کہ چوہدری صاحب قاضی حسین احمد بھی اس پر وہ بھڑک جاتے اور ہم مزا لیتے ہمارے بزرگ دوست ہم دوست ہمارے بچے دوست اور اب ہمارے بچوں کے بچے دوست آج چوہدری صادق ہمیں چوہدری آصف کی شکل میں نصیب ہوا ہے جو ایک وکیل ہونے کے ساتھ پختہ سیاسی یقین رکھتا ہے اور عمران خان کے نظرئیے سیاست کا ڈائی ہارٹ سپورٹر ہے، غلام نہیں ایسے ورکروں سے جماعتیں روشن ہوتی ہیں ۔
قارئین وطن! اللہ کا شکر ہے کہ “کوویڈ 19” عرف عام کرونا شکست کھاتا نظر آرہا ہے اللہ کرے ایسا ہی ہو کہ ساری دنیا کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے کاروبار حیات کو اب پٹری پر چڑھنے کی ضرورت ہے کہ دنیا کا ہر گھر متاثر ہوا ہے آئیے دنیا میں جنہیں ہم جانتے ہیں اور جن کو نہیں سب رخصت ہونے والوں کی مغفرت کی دعا کریں اور اللہ رب العالمین ہی سے رحم اور کرم مانگیں ،اسی میں ہم سب کی نجات ہے اور آنے والی نسلوں کی ،اللہ پاک رحم فرما ئے اور پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، آمین!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here