قارئین وطن! سال پہلے جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو تو ہر ذی شعور پاکستانی کو وزیر اعظم عمران خان صاحب سے ڈھیروں اُمیدیں وابسطہ ہو گئی خاص طور پر ان کی سیاسی جدوجہد کی وجہ سے اور میرا جیسا سالہ سیاسی فکر و نظر رکھنے والے کو بھی ایک اُمید ہو گئی تھی ،خاص طور پر ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی حکومت کے بعد کہ جیسے تیسے بھی ان کی حکومت ایک سیاسی رنگ رکھتی لیکن ان کے اندر ایک میسولینی زندہ تھا اور وہ ایک آمرانہ مزاج سے بھر پور شخصیت کے مالک تھے اور اپنی ذات سے اختلاف کرنے والوں کو عقوبت خانوں اور خاک میں ملانے سے باز نہ آتے تھے لیکن ان سب میسولینی ذوق و شوق کے باوجود پاکستان کو کہیں اسلام کا قلعہ بنانا چاہتے تھے اور اس کے لئے انہوں نے ایٹم بم کی بنیاد رکھی جس کے لئے ان کو امریکہ نے سیاسی منظر سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور اسی ا ثنامیں احمد رضا قصوری کے والد کا قتل ہو گیا ایم ایس آف کے اہل کاروں کے ہاتھوں پہلے سی آئی اے نے ماشل لا لگوایا اور ایک بونے جرنل ضیاالحق کے ہاتھوں سولی پر چڑایا گیا اس کے بعد پاکستان کا سیاسی منظر بدل گیا ۔
قارئین وطن ! جرنل ضیاالحق کو اپنے مارشل لا اور اقتدار کو طول دینے کے لئے سی آئی اے کا فری ہینڈ ملا اور اس نے ہمارے سیاسی فیبرکس کو نواز شریف اور اس جیسے بونوں کو سیاست دان کا لبادہ پہنا کر حکومت میں براجمان کیا پیراشوٹ کے ذریعے اتار کر جن کا کوئی سیاسی بیک گراونڈ تھا نہ کوئی سیاسی فکر سوائے چاکری کے ضیاالحق نے بھی جرنل ایوب کی طرز پر مسلم لیگ کی داغ بیل رکھی اور فوج کے ذمہ اِن پیادوں کی نشو نما کی ذمہ داری سونپ دی ضیا کی ہلاکت کے بعد پیپلز پارٹی کو حوا بنا کر فوج نے نواز شریف اور ان جیسے پیادوں کی سرپرستی اپنے ذمہ لے لی اور ہم جیسے مسلم لیگی ورکروں کو سبق پڑھانا شروع کر دیا کہ یہ بے نظیر کے مقابلہ میں پاکستان میڈ ہے اور ہم سب فوجی اسٹیبلشمنٹ کے پراپیگنڈہ کے سحر میں گرفتار ہو گئے اور نواز کو کسی سیاسی جدوجہد کے سال اقتدار میں رکھا جب تک وہ Frankenstein نہیں بنا اس کے مقابلہ میں عمران خان کی سیاسی اور فکری جدوجہد تھی اور میرے جیسے پولیٹیکل ورکر جنہوں نے کم عمری میں مادرے ملت محترمہ فاطمہ جناح کے لئے ایوب خان کے مارشل لا کے جبر کے باوجود لاہور کی دیواروں پر اشتہار چسپاں کئے عمران کو پسند کیا ان قومی دولت کو لوٹنے والے خائین کے مقابلہ میںعمران کا Well Wisher تھا لیکن بدقسمتی سے خان صاحب اپنے Image کو برقرار نہیں رکھ سکا اور مافیہ کے سامنے جھک گیا اس کا سب سے بڑا ثبوت کہ جو دن رات ایک ہی راگ الا پتا رہاکہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا لیکن دن پہلے جب وہ نواز شریف اور آصف زرداری کو سزا دینے کے بجائے ان کو Request کرنے پر اتر آیا کہ خدارا لوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ ملک میں لے آئیں تو میں مہنگائی آدھی کردوں گا مجھے بتائیں عمران خان کے اس بیان کے بعد اس کی رہبرانہ صلاحیتوں کا کیسے قائل ہو جاں باوجود اس کے کہ وہ ان نوازی اور زرداری لٹیروں سے ہزار درجے بہتر ہے لیکن سیاست پریکٹیکل اقدام کو مانتی ہے فقط سالہ یہ پچاس سالہ خام جدوجہد کو نہیں مانتی۔
قارئین وطن ! آج میں اپنی مٹی پاکستان پر ہوں اور ہر گھر سے ہر گلی سے ہر محلہ سے مہنگائی کا اتنا شور ہے کہ یقین جانئیے کہ میرا جیسا عمرانی حکومت کا ولوشر بھی رونے پر مجبور ہے حالانکہ میں سمجھتا ہوں کے ہماری مہنگائی میں انٹرنیشنل فورسز کا بڑا عمل دخل ہے اور انہوں نے مافیہ کی مکمل سرپرستی ہے لیکن عوام ان چیزوں کو نہیں دیکھتی ان کو اپنے چولہے جلانے سے غرض ہے لیکن پرائم منسٹر مافیہ کے سامنے اتنا بے بس ہو گیا ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزوں اور ان کے سرپرستوں جو لنڈن میں بیٹھے ملک کی سلامتی کے خلاف کام کر رہے ہیں حکومتی مشینری سے کرش کرے لیکن وہ تو Request پر اتر آیا ہے ۔ میرا جیسا آدمی کیا سمجھے کہ عمران خان فیل ہو گیا ہے اور وہ ناکام ہو گیا ہے ارب کی منی لانڈرنگ کرنے والے شہباز شریف اور اس مفرور چور اور خود سزا یافتہ نواز شریف کی بیٹی مریم صفدر اور مولانا فضل الرحمان اور زرداری گینگ کے سامنے ۔ عمران خان صاحب قوم آپ کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہے بشرطیکہ کے !
وصال یار بڑی چیز ہے مگر ہمدم
وصال یار فقط آرزوئوں کی بات نہیں
آپ کو اداروں کو مظبوط بنانا ہو گا اور اپنی کابینہ سے ان سازشی عناصر سے جلد چھٹکارہ حاصل کرنا ہو گا اور صرف مہنگائی کو نیچے لانے کے لئے سخت اقدام کریں، بہانوں سے کام نہیں چلے گا ۔
٭٭٭