قارئین اور عزیزانِ وطن،اللہ کا شکر ہے کہ آزاد کشمیر میں اُٹھنے والا انقلابی طوفان تھم گیا ہے،پاس نیو یارک کے کشمیری رہنما بابر شریف کشمیری صاحب میرے پاس تشریف فرما ہیں ،خادم نے ان سے پوچھا کہ بابر صاحب اب آپ خوش ہیں کہ سب خوش اسلوبی سے طے پا گیا ہے ،فرمانے لگے خوش اسلوبی سے نہیں12 لاشوں کی قربانی دی ہے تب جا کر شورش تھمی ہے ،اُٹھتے اُٹھتے بلندو بانگ نعرہ بلند کیا کہ سردار صاحب پہلے ہم کہتے تھے کہ ”کشمیر بنے گاپاکستان اب پاکستان بنے گا کشمیر ”میں نے کہا کہ یہ آواز تو پرے سے آئی لگتی ہے ،چیخ کر کہنے لگے کہ آپ لوگ زمینی حقائق سے بلکل بے خبر لگتے ہیں اور فوری سازشی تھیوری کا پرچار کرنا شروع ہوجاتے ہیں کہ یہ آواز ہندوستان سے آئی ہے بلکل ایسا نہیں ہے ہم کشمیریوں کی آخری سانس تک ہمیشہ یہی آواز نکلے گی کہ کشمیر بنے گا پاکستان لیکن خدا کے واسطے یہ جو جعلی حکمران مسلط ہیں ،ان کو بھی عقل دیں کہ ہمارے اوپر یہ جو 10 یا 12 باہر سے آئے ہوئے ایم این اے جو ہماری اسمبلی میں شامل کر دیتے ہیں جو ہمارے بجٹ کو اپنے اللے تلوں میں اُڑاتے ہیں اور جب بھی کشمیر کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور دو چار لوٹوں کو توڑ کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں بند ہونا چاہئے اور ہمیں ہمارے معاملات کو مقامی قیادت کو حل کرنے دیں میں نے ان کے اس مطالبے کو درست جانا اور ان کو خوش کرنے کے لئے مرشد کا شعر سنا کر رام کرنے کی کوشش کی!
جس خاک کے ضمیر میں ہے آتش چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاک ارجمند
کافی پلائی اور خوشی خوشی رخصت کیا اور درخواست کی کہ بابر صاحب کشمیر بنے گا پاکستان کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور انشاللہ ایک دن مقبوضہ کشمیر آزاد ہو گا ، قارئین اور عزیزانِ وطن!پہلی ایکسٹنگشن جرنل عاصم ملک صاحب کو مل گئی ہے اور دوسری راہ میں ہے کہ ہمارے فیلڈ مارشل عاصم منیر صاحب اگلے پانچ سال کے لئے فوج کے حکمران رہیں گے کہ جس کا شہنشاہ امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ صاحب نے عندیہ دے دیا ہے فارم 47 کے وزیر اعظم نے اپنا سر خم کر دیا ہے اب جبکہ ٹھہر گیا ہے کہ صاحب بہادر کی سوٹی امور سلطنت کی مدارالمہام ہو گی تو ان پر لازم ہے کہ عوام کی جان 47 کی بنائی ہوئی حکومت سے چھڑا کر دل بڑا کرکے عمران خان کی رہائی کا حکم دیں اور نئے الیکشن کی بنیاد رکھیں کہ خان صاحب رہائی کے بعد ان کی سوٹی کے سامنے دم نہیں ماریں گے اس کی وجہ ان کے دوست شہنشاہ امریکہ نے خود فیلڈ مارشل صاحب کی ایکسٹنگشن کا حکم صادر فرمایا ہے – ویسے بھی پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں سرکاری کارپوریشن ہیں کے درمیان اپنی باری کا چرچا شروع کردیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ کون جیتتا ہے پیپلز پارٹی کے بلاول زرداری یا ن لیگ کے شہباز شریف اپنے عہدے پر براجمان رہتے ہیں، قارئین اور عزیزانِ وطن! لگتا ہے کہ بھارتی ابھی سندوری مار کو بھولا نہیں اورپھر مار کھانے کی تیاری کر رہا ہے ہر طرف اس کا میڈیا اور وی لاگرز اپنے منتریوں کے بڑے بڑے نعرے سنا رہا ہے ہندوستان ائیر فورس کے چیف چہچہا رہے ہیں کہ ان کے ہوا بازو نے پاکستان کے 12 جہاز مار گرائیں ہیں اپنی تو سمجھ سے باہر ہے بقول شاعر !
کس وقت مسکرائے وہ کب بجلیاں گریں
یہ واقعہ شمیم میرے ہوش کا نہیں
خود ہندوستان کے مشہور عسکری تجزیہ نگار پروین شوانی صاحب دنگ ہے کہ ہمارے ائیر چیف کے ہوا بازو نے کس ملک کے جہاز گرائیں ہیں شاید کوئی خواب دیکھ رہے ہوں چیف صاحب آرام سے رہیں اور شہنشاہ امریکہ کا شکریہ ادا کریں کہ اس نے چار روزہ جنگ رکوا دی ورنہ ابھی تو آٹھ گرے ہیں 16 گرتے تو مودی اور اس کے منتری اپنے ہندوستانی جنتا کو منہ دکھانے کے قابل نہ ہوتے مودی کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے کہ جب چینی ہندو بھائی بھائی نے 1962 میں ٹھکائی کی تو وہ اس غم کو برداشت نہ کر سکا اور بھگوان کرشنا کے پاس سدہار گیا اور اب چینی پاکستانی بھائی بھائی ہے اور یہ رشتہ اٹل ہے لہازا بھارتیوں رام رام کرو اور جنگ ونگ کے بارے سوچنا بند کرو ،پاکستان زندہ باد !
٭٭٭












