امریکی سینٹ سے پاکستانی سینٹ تک!!!

0
116
کوثر جاوید
کوثر جاوید

کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن

چند ماہ قبل امریکہ میں صدارتی انتخابات ہوئے جس کے نتیجے میں جوبائیڈن صدر منتخب ہوئے ان صدارتی انتخابات کے ساتھ امریکی کانگریس کی435اور سینٹ کی34نشستوں پر بھی امریکی عوام کے براہ راست ووٹوں سے انتخابات ہوئے تمام نشستوں پر جو ممبرز کامیاب ہوئے اور جو الیکشن ہارے تمام کے تمام کا فوکس عوام کی بھلائی اور بہتری کے لئے جدوجہد اور امریکہ کی تعمیرترقی کے لئے منصوبے تھے۔نتیجہ سب کے سامنے ہے کوئی بھی رکن کانگریس یا سینٹ ہے عوام کی پہنچ سے دور نہیں ہے۔ترقیاتی کاموں کے لئے بھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا امریکہ میں ٹیکس سسٹم اتنا موثر اور کامیاب ہے کہ تمام کی تمام ریاستیں اور کاﺅنٹیز اپنی عوام کی بہتری اور ترقیاتی منصوبوں پر دل کھول کر کام کرتے ہیں۔جتنے بھی سیاستدان اور الیکٹڈ ممبرز ہیں سب کے سب عوام کی سہولتوں اور امریکہ کی ترقی کی بات کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔یا امریکہ میں پاکستانی امریکن کی تعداد دن بدن زیادہ ہوتی جارہی ہے۔پاکستانیوں کی نئی نسلیں یہاں کے سسٹم سے واقف اور وابستہ ہونے کے دور سے گزر رہے ہیں جب وطن پاکستان کی خبریں چلتی ہیں تو امریکہ میں نئی پاکستانی نسل بہت مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔اور ٹی وی اور خبروں کو نہ سننے پر ترجیح دیتے ہیں پاکستانی سینٹ کے حالیہ انتخابات میں جس طرح اخلاقیات اور قانون کا جنازہ نکالا گیا سب کے سامنے ہے۔جھوٹ دھونس دھاندلی اور کرپشن کا وہ دور عمران خان کی صورت میں اللہ پاک نے ایک دیانتدار بہادر تعلیم یافتہ سمجھ بوج رکھنے والا لیڈر تو عطا کردیا۔لیکن سیاسی کلچر اور معاشرے میں ستر سال کا گند موجود ہے۔پی ٹی آئی سے قبل سو کالڈ دو بڑی پارٹیاں تھیں۔فوجی حکومتوں کے ساتھ آتی جاتی رہی ہیں۔جب فوجی حکومت آتی تو اکٹھے ہو جاتے اور جب سیاسی حکومتیں آتیں تو کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہو جاتا حالیہ سینٹ الیکشن میں سپریم کورٹ سے نااہل شدہ یوسف رضا امیدوار میدان میں آئے اسلام آباد کی دو سینٹ کی دو نشستوں پر ایک سے پی ٹی آئی جیتی اور دوسری یوسف رضا گیلانی جیتے جس طریقے ووٹوں کو خریدا اور قانون کی دھجیاں اڑائیں وہ بھی اس کے سامنے ہے۔مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی بظاہر ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اندر سے وہی دشمنی موجود عدالتوں میں جو کرپشن اور لوٹ مار کے کیسز چل رہے ہیں وہ ایک دوسرے پر خود بنائے ہیں۔شرم حیا سے عادی ہے دونوں پارٹیاں کس طرح اپنی چوریوں اور ڈکیتیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔چاہتے تو یہ تھا کہ اپنے گزشتہ چوریوں ڈکیتیوں اور لوٹ مار پر توبہ کرتے اور پاکستان کی تعمیرترقی اور بہتر خوشحال کے لئے سیاسی سسٹم میں رہ کر جدوجہد کرتے لیکن یہ بے ایمان اور کرپٹ پارٹیاں اپنی نہ صرف لوٹ مار کر لیگل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔اس موجودہ احتساب کے نظام کو تباہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں عدالتوں نے ججز اور الیکشن کمیشن اور بیورو کریسی میں ان کے پالتو لوگ موجود ہیں۔چالیس سال حکومتیں کرنے کے باوجود یہ کس منہ سے موقع مانگ رہے ہیں لیکن جب نیک اور دیانتدار رہنما سربراہ بنتا ہے۔تو اللہ پاک مدد فرماتے ہیں آہستہ آہستہ یہ بے ایمان کرپٹ ڈاکو بھاگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ملک پاکستان میں بہتری آئے گی یہاں امریکہ میں نام نہاد کمیونٹی رہنما اور سیاسی پارٹیوں کے خود ساختہ عہدیدار امریکہ میں رہ کر بھی پاکستان کی سیاست کا نظارہ پیش کررہے ہیں۔امریکی اراکین کانگریس اور سینٹ کیس دیانتداری سے اور خلوص سے سیاست کرتے ہیں اس کے مقابلے میں پاکستان سینٹرز اور ممبران کی اکثریت جھوٹ دھونس دھاندلی کرپشن غنڈہ گردی کے سوا کوئی کام نہیں ہے لیکن ایک دن ضرور آئے گا کہ سیاسی سسٹم میں بہتری آئے گی اور سیاستدان عوام کی بھلائی کے اور اصلاحات کے لئے سوچیں گے۔وزیراعظم عمران خان کے ٹیکس ریفارم روزگار نوکریاں گھروں کی تعمیر پانی کا مسئلہ اور آرڈر کا مسئلہ پولیس ریفارم تعلیمی نظام میں بہتری سیاسی نظام میں بہتری ضرور آئے گی۔وزیراعظم عمران خان کا تبدیلی کا خواب پورا ہوگا اور پاکستانی سینٹرز امریکی سینٹرز کی طرح اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here