سردار محمد نصراللہ
شکست و فتح تو نصیبوں سے ہے ورنہ مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا، قارئین وطن! مقابلہ تو کہیں نہیں ہے ہار جیت میں میرٹ کہیں نظر نہیں آ رہا ہاں چیٹنگ ضرور نظر آرہی ہے کیوں کہ ہر چیز کیلکولیٹیڈ تھی جہاں شیخ کی جیت اور گیلانی کی ہار واضع تھی۔ یوسف رضا گیلانی شاید تمہارے لئے میرے مرشد علامہ اقبال نے کہا تھا!
کسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکن
خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے!تمہاری سروری میں موت نظر آرہی ہے ، تمہاری جیت میں زردار ، زر اور بے ضمیری ہے اور قوم کی بد نصیبی، “ ہائے رے پاکستان تیرے نصیب ہم پر حکمرانی کے لئے چور، ڈاکو، لٹیرے اور خائین ہی لکھے ہیں یقین جانئیے ہر ذی شعور حیران و پریشان ہو گیا، اس ایک سیٹ کا نتیجہ سن کر اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی اور ارد گرد جمع لوگوں میں کمینے اور رذیل اشخاص موجود تھے جن کا رزق بے ضمیری ہے اور انہوں نے اپنی فطرت کے مطابق اپنے ضمیر کا سودا کیا ۔
قارئین وطن! پاکستان کی سیاست میں یہ کوئی پہلا اقدام نہیں کہ لوگوں نے اپنے ضمیر کا سودہ کیا یہ کام تو پاکستان بننے کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا لیکن اس کام کو عروج جرنل ضیاالحق کے دور میں ملا جب اس نے غیر جمہوری الیکشن کو پروان چڑھایا اور ہماری سیاست کو نہ صرف نواز شریف جیسے کم ظرف اور کم نظر شخص کو قوم پر وارد کیا بلکہ ملک کے سیاسی فیبرک کو ا±س جیسے لوگوں سے بھر دیا ۔ آپ اگر اپنے ایمان کو حاضر و ناظر رکھ کر پچھلے پینتیس چالیس سال کی سیاست کا جائیزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا ہمارے مقدر میں یوسف رضا گیلانی جیسے لوگ ہی کسی نہ کسی روپ میں مسلط رہے ہیں ۔ مملکتِ خداداد پاکستان ایسے لوگوں سے چمک رہا ہے جو نسل در نسل انگریزوں کے کتے نہلانے والوں میں شمار ہوتے ہیں بلکہ اب تو ان کی چوتھی نسل ہم پر حکمرانی کر رہی ہے ۔
قارئین وطن! میں بلاول زرداری، اور مریم صفدر کی گیلانی کی سازشی جیت کی خوشی میں گفتگو سن رہا تھا اور عمران کو اور ا±س کی حکومت پر جس طرح تنظ کر رہے تھے میں حکومت کی کمزوری پر نادم اور پریشان ہو رہا تھا کہ یا میرے مولا جن کو اپنی ناک پوہنچنی نہیں آتی کیسے بڑ بڑ بول رہے ہیں کہ ان دونوں کے باپ کرپشن کی دولت کے انبار لئے بیٹھے ہیں اور بیرونی آقاو¿ں کی سرپرستی کی چھتری تلے بیٹھیں ہیں جن کی نہ تو اپنی کوئی سوچ ہے نہ فکر ہے ۔ میں پاکستان میڈیا کے بڑے بڑے لفافہ بردار اینکرز کو شیخ اور گیلانی کے الیکشن پر تبصرہ کرتے سن رہا تھا بقول ان کے کے زرداری کی سیاست کا کمال ہے اور وہ جوڑ توڑ کا بادشاہ ہے مجھے تو اس گندے کھیل میں نہ تو سیاست نظر آئی اور نہ جوڑ توڑ کا کوئی کرتب سوائے پیسے کے ناجائز استعمال کے جی ہاں اگر ملک کے ریاستی ادارے اپنے فرائیز منصبی کا صیح استعمال کریں تو ایسے خائین لوگ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں ۔ جی ہاں ایک اور تاویل پیش کرتے ہیں زرداری کے حق میں کہ گیارہ سال اس کو جیل میں رکھا ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے اور یہی حال نواز شہباز اور ان کی اولادوں کے لئے بھی جب ہم جیسے لوگ بے ضمیری کی چادر تان لیں اور اپنی کبوتری آنکھوں سے ان کی چمک کے دلدادہ ہوں گے تو پھر بلکل ہمیں ان کی چوری اور کرپشن نظر نہیں آئے گی جیسے ترکی کی خاتون اوّل کا غریبوں کے لئے دئیے گئے ہار کی چوری جو اس نے کی ہے ۔
قارئین وطن! آج سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دے اس ہارس ٹریڈنگ پر جن کی کھلی آنکھوں کے سامنے یوسف رضا گیلانی کا بیٹا یہ مقروہ کھیل رہا تھا آصف زرداری یا اس کے حواری نوٹوں کی بوریاں استعمال کر رہے تھے کہاں سے آئیں ۔ الیکشن کو شفاف بنانا اور جمہوریت کی عظمت کو پامال ہونے سے بچانا یہ الیکشن کمشن کے فرائیض منصبی ہے اور ان سے پوچھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر ہم چوروں لٹیروں اور خائین لوگوں سے کبھی نجات حاصل نہیں کر سکیں گے پھر کوئی جمہوریت پسند آگے نہیں آئے گا ۔ دوسری طرف میں پریشان ہوں کے مریم اور بلاول ملک کی سلامتی کے پہرے داروں کے لئے جس طرح کی زبان استعمال کر رہے تھے اس سے تو کھلم کھلا ان کے خلاف آئین پاکستان کی روح کے مطابق غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہئے لیکن ایسا لگتا ہے کے پہرے دار خود لمبی تان کر سوئے ہوئے ہیں کیوں کے وہ خود ایک عرصے سے ان کی لغو گفتگو سن رہے ہیں بعض دفعہ تو ایسا لگتا ہے کہ سلامتی کے پہرے دار جمہوریت کے فیبرک کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ سینیٹ کی ہر سیٹ کا جائیزہ لے کیوں کے یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ اسلام آباد کی ایک سیٹ پر تو پی ٹی آئی کو ۱۷۴ ووٹ ملتے ہیں اور دوسری سیٹ پر جو گیلانی اور شیخ کے درمیان تھا وہاں ووٹ کہاں چلے گئے اس سیٹ کو کالعدم قرار دینا چائیے اور اب تو اوپن بیلیٹنگ کی اہمیت بڑھ گئی ہے جتنے بھی صاحب اقتدار ہیں میری ان سب سے اپیل ہے کے پلیز جوبیس کروڑ عوام کو اس ایک گیلانی سے نجات دلوائیں، قوم ان کی مشکور ہو گی۔
آخر میں اپنے قارئین سے التماس کے اپنے احباب کو فارورڈ کریں کالم کو نوازش ہو گی۔
٭٭٭