عامر بیگ
طالوت کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے چن لیا تھا ،وہ عام سا متوسط طبقے کا بندہ، پیغمبر بھی نہیں تھا لیکن اللہ نے اسے علم دیا تھا، مضبوط جسم کا مالک ،ا±مراءنے کہا بھی کہ یہ تو ہماری طرح کا نہیں ہے مگر اللہ جو دلوں کے اندر تک جانتا ہے وہ کوئی اور نہیں جان سکتا پھر اللہ نے ان کی آزمائش کی پیاس سے جب جہاد پر نکلے تو راستے میں نہر پڑی حکم ہوا کہ پیٹ بھر کر نہیں پینا ہاں ایک آدھ چلو پی سکتے ہو مگر ندیدوں نے پیٹوں میں پانی سٹور کر لیا، لڑائی کے قابل نہ رہ سکے اب دیکھیں عمران خان کی طرف ایک متوسط طبقے سے تعلق اس کے مخالف جو ڈالروں میں ارب پتی اور حکمرانی اپنا حق سمجھتے ہیں عمران خان ساری جوانی سپر اتھلیٹ رہا اور اس عمر میں بھی بغیر چھٹی کیے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہے اس کے مخالف کہ جن کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں حرام کی کمائیوں سے وہ طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہیں کسی نے امریکہ سے دماغی امراض میں مبتلا ہونے کا سرٹیفکیٹ بھجوایا تھا اور اب بھی طرح طرح کی بیماریوں کی وجہ سے ضمانت پر ہے اور کوئی بھرے پیٹ والا لندن میں درجن بھر بیماریوں میں مبتلا ہے اور کوئی چھوٹی سی سرجری کے لیے ملک سے بھاگ جانا چاہتی ہے ،عمران خان ایک اچھے تعلیمی ادارے سے تعلیم یافتہ آکسفورڈ کا گریجوایٹ جس کے پاس دین اور دنیا کا علم ہے تاریخ فلسفے اور سیاست کے حوالوں سے لب لباب بیان کرتا ہے، بات میں وزن تین کتابوں کا مصنف ایک اچھا منتظم کپتان اور دلیر لیڈر فیصلہ کرنے کی طاقت سے بھرپور قوم کے لیے معاشی جہاد پر نکلا ہے کہ جس کی مخالفت میں گیارہ پارٹیاں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے ،مقصد صرف یہ کہ لوٹے ہوئے مال کے بارے میں کوئی پچھ پرتیت نہ کی جائے ، اتنا قرضہ آٹھ سالوں میں کیسے چڑھ گیا؟ کیسے ملک دیوالیہ پن کی حدوں کو چھونے لگا ؟عوام غریب سے غریب تر اور حکمران حکومت میں رہتے ہوئے امیر سے امیر تر ہوتے گئے ،یہ سب کیسے ہو گیا، جمہوریت میں تو ہر چیز کا حساب مانگا جاتا ہے، آج صورت حال یہ ہے کہ سب اپوزیشن والے مل کر خان کو اس نہج پر لے آئے ہیں کہ وہ استعفیٰ دے دے یا پھر ڈٹ جائے اور وہ ڈٹ گیا ہے سیاسی داو¿ پیچ کے اس کھیل میں کرکٹ کے میدانوں کی طرح آخری گیند تک کھیلنے والا اتنی آسانی سے کیسے ہار مان جائے ، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے والا ایسے کیسے سب کچھ ان درندوں کے حوالے کر کے خاموشی سے چلا جائے ، یہ ممکن نہیں ہے، اسے بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے قدرت نے اس ملک خداداد کی حفاظت اور ترقی کے لیے تیار کیا ہے، اسے آزمایا گیا، لالچ سے اس کے بندے خرید لیے گئے، ان کے پیٹوں کو جہنم کے ایندھن سے بھرا گیا ، سینٹ کے انتخاب میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر گیلانی کی کامیابی نے اسے فرنٹ فٹ پر کھیلنے پر مجبور کر دیا ہے، قرآن سے رہنمائی لینے کا کہا گیا ہے ،سورہ بقرہ کی آیات دوسو چھیالیس سے چوون آیت الکرسی سے پہلی والی آیت تک کامطالعہ کریں جس میں طالوت کا قصہ بیان کیا گیا ہے ،لیڈر کی پہچان بیان کی گئی ہے اور کیسے آزمایا جاتا ہے اور آخر میں کیسے کامیابی قدم چومتی ہے ،صرف ثابت قدم ہی کامیاب ہوتے ہیں ،خان ثابت قدمی سے کھڑا ہے، نصرت اور کامیابی اس کی عادت بن چکی ہے ،وہ ہر محاذ پر کامیاب ہو گا، اللہ اس کی مدد کرے گا جس طرح طالوت کی گئی تھی ،ان شاءاللہ
٭٭٭