رعنا کوثر
میں اس کام کو گھر بنانے یعنی پہلے زمانے میں جو معمار کہا جاتا تھاکہوں گی ایک خوبصورت نام ایک اچھا پیشہ ایک گھر ایک عمارت بنانا یقیناً کوئی آسان کام نہیں ہے۔ایک بڑی عمارت بنانا ایک پل بنانا بہت مشکل اور ذمہ داری کا کام ہے۔اس کام میں نہ صرف ذہانت کام آتی ہے بلکہ ایمانداری کی بھی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن اس پیسے کو اب صرف پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے اور ذمہ داری سے کام لینا بند کر دیا گیا ہے۔پاکستان میں یہ کام ٹھیکیدار کرتے تھے اور ان کو ہمیشہ یہ گلہ رہتا تھا کے اگر گورنمنٹ کے ٹھیکے لیے تو کبھی وقت پر پیسہ نہیں ملتا اس لیے وہ کچا پکا کام کرنے لگے۔رشوت کے بل بوتے پر بننے والی بے شمار بلڈنگیں گر گئیں حتیٰ کے پل تک گر گئے۔کچھ لوگوں نے چھوٹے گھر بنانے شروع کیے اور اتنے زیادہ پیسے لگوا دیئے کہ گھر ادھورے رہ جاتے ہیں اور بے چارے لوگ ان آدھے ادھورے گھروں میں ہی زندگی گزار دیتے ہیں۔
مریکہ میں خاص طور سے نیویارک میں یہ پیشہ بہت اچھے پیسے بنانے کا ذریعہ ہے۔چاہے کسی کا باتھ روم ٹھیک کرنا ہو یا کوئی بجلی کا کام کرنا ہو۔گھر پینٹ کرنا ہو یا فرش بنوانا ہو۔بہت اچھے پیسے دیئے جاتے ہیں۔جو بھی کوئی یہ کام کرتا ہے بے شمار ہمارے ہم وطن یہاں بھی اس پیشے میں اپنی مہارت کی وجہ سے آگئے کیونکہ وہ ذہین اور محنتی ہوتے ہیں۔دوسری قوموں کے لوگ بھی اس پیشے میں ہیںاور بہت ایمانداری سے اپنا کام کرتے ہیںمگر ہمارے پاکستانی نہ جانے کیا وجہ ہے۔اللہ نے ان کو ایک برکت والا کام عطا کیا ہے۔اس ہی کی رہنمائی اور رحمت سے وہ اس کام سے منسلک ہوئے ہیں۔یہی ہمارا دین ایمان کہتا ہے مگر وہ لوگ اسی پیشے سے بہت پیسہ بنانے کے باوجود اپنے کام سے وفادار نہیں ہیں۔اب آپ پوچھیں گے کیسے؟ اور کیوں؟اس کی وجہ یہ ہے کے ہر کام میں جھوٹا وعدہ ہوتا ہے۔آپ سے کہہ کر جائیں گے ہم کل آئیں گے آپ انتظار ہی کرتے رہ جائیں گے۔یعنی وعدہ خلافی جو کام کہا جائے گا۔بہت یقین دلائیں گے۔ویسا ہی کام ہوگا بلکہ کچھ تو آدھا کام چھوڑ کر ہی بھاگ جاتے ہیں۔یعنی کسی کو پریشانی میں مبتلا کرنا۔ناقص مال کا استعمال اس قدر زیادہ کے یہ پتہ نہیں چلتا کے سچ اور جھوٹ کے درمیان لیکر کہاں ہے۔کام کچھ اس طرح کیا جاتا ہے کے جلدی خراب ہو اور آپ جلدی جلدی انہیں بلائیں۔جھوٹ کا استعمال بہت زیادہ ہے۔اکثر لوگوں نے انگریزوں سے کام کروایا تو ان کو یہ شکایات نہیں ہوئیں۔جب کے مسلمان معمار سے بے حد مایوسی ہوتی ہے۔افسوس یہ ہے کے اس پیشے میں منسلک لوگ بہت پیسہ بنا رہے ہیں۔بہت جلدی اچھے گھر کے مالک ہو جاتے ہیں۔بہت ساری جائیداد ہوجاتی ہے پھر اتنی بے ایمانی کیوں۔اگر مال میں برکت آپ کی محنت سے ہوئی ہے تو ہم کو آپ پر فخر ہے لیکن اگر دولت میں یہ اضافہ جھوٹ بے ایمانی اور وعدہ خلافی سے ہوا ہے تو نہ جانے کہاں تک یہ رزق میں اضافہ چلے گا۔معمار حضرات تھوڑا سوچیں اور اپنا محاسبہ کریں۔٭٭٭٭