ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی
بزرگان و عزیزان ! آجکل شیطان کا بدتر حربہ سوشل میڈیا ہے اور اسمیں سے بھی بدترین حربہ وٹس ایپ گروپ ہے۔ اگرچہ اسکے فوائد بھی بیش بہاءہیں۔ تاہم نقصان کی شرح قابل مقایسہ نہیں ہے۔ جو احباب وٹس ایپ گروپس میں شرافت و دیانت سے خدمت دین و قوم کر رہے ہیں انکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔ تاہم وٹس ایپ گروپس کے اکثر ایڈمنزاور ممبران خود کو سیاہ و سفید کا مالک سمجھتے ہیں ، اپنی بونگیوں کو حرف آخر جانتے ہیں اور قاضی القضات سے کم خود کو نہیں مانتے۔اس وقت عموماً وٹس ایپ پر جس قدر جھوٹ بولے جارہے ہیں انکا کوئی حد و حساب نہیں۔ اب تو شیطان بھی گھبرا گیا ہوگا کہ یہ کیا مخلوق ہے ؟ جو مجھے بھی پیچھے چھوڑ گئی ہے۔ وہ یہ بھی سوچ رہا ہوگا کہ مجھ چھوڑو سے بڑے چھوڑو وٹس ایپ گروپس میں مسند کذب و افتراءپر براجمان ہیں۔ گروپس کے اکثر ایڈمنز و شرکاءمغرور ایسے کہ فرعون شرما جائے۔ بخیل ایسے کہ قارون کو منہ چھپانے کی جگہ نہ ملے۔ بدعمل ایسے کہ بلعم باعور انکے سامنے آفتابے بھرے۔ سباب ایسے کہ حاکم شام انہیں مشیر رکھنے پر خوش ہو۔لعان ایسے کہ بنی امیہ شرما جائیں۔ فحش کلام ایسے کہ بنی عباس چھپنے لگیں۔ بچپن میں سنا تھا جھوٹ اتنے بولو کہ سچ لگے اب ہم اسکے شاہد ہیں۔ انہیں نہ خدا کا خوف ہے نہ رسول و اہل بیت ؑ کا۔ انہیں نہ ماں باپ کی حیاءہے نہ بڑے چھوٹے کالحاظ۔ اگر یہ ایک دن کی پوسٹ اپنے بیوی بچوں کو دکھا دیں تو وہ ان پر تف کریں۔ انکی نظر میں نہ کسی دن کا تقدس ہے نہ کسی ماہ کا، نہ کسی تاریخ کی اہمیت ہے نہ ثقافت کی، نہ سماج کو بار خاطر لاتے ہیں نہ معاشرے کو ۔خوشی کے دن ہوں یا غمی کے یہ بغیر بریک کے چلتے ہیں۔ انہیں نہ موت کا ڈر ہے نہ قبر کا۔ انکے پاس نہ ہائی جین کا وقت ہے نہ روحانی ارتقاءکا۔ نہ انہیں نماز کی فکر ہے نہ روزے کی نہ انہیں قرآن کی فکر ہے نہ ہی حدیث کی۔ نہ مجلس کی نہ محفل کی ،نہ انہیں مرحوم کا خیال ہے نہ زندہ کا۔ یہ صرف بدتمیزی، بد تہذیبی، بد گفتاری، کج فکری، بد کلامی ، بدنامی اور بے ایمانی کے سبق پڑھے اور ازبر کیے ہوئے ہیں۔ نہ انکی اردو صحیح نہ انگلش ٹھیک، انکی اردو سن کر غالب کی روح تڑپ جائے اور انگلش سے شیکسپئر سراپا ئے احتجاج ہو جائے۔ مجھے مرزا شناور کا ایک شعر یاد آگیا جو میرے مضمون کی روح کا عکاس ہے
کب ہے عریانی سے بہتر کوئی دنیا میں لباس
یہ وہ جامہ ہے جسکا نہیں الٹا سیدھا
اس حمام میں ننگوں کی بھرمار سے شرم ناپید ہے۔ حیا مفقود ہے۔یہ وٹس ایپئے قبر ستان میں بھی موت سے نہیں ڈرتے، انہیں کورونا بھی خائف نہ کر سکا۔ انکے کچھ ممبرز مر گئے انکی موت بھی انہیں سیدھا نہ کرسکی
یوں تو گھبرا کے کہتے ہیں کہ مر جائینگے
مرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائینگے
یہ مسجد و مرکز میں بھی دیدہ دلیر ہوتے ہیں۔ انکو فاتحہ خوانی میں بھی شرارتیں سوجھتی ہیں اور مردہ خانوں میں بھی خباثتیں یاد ہوتی ہیں۔یہ کسی کی قل خوانی ہو یا قرآن خوانی ہو وہاں اپنی دوکان ضرور لگائینگے اور پھر سماچار رات کو ڈھائی بجے اپنے اپنے گروپس میں ڈالینگے۔ انہیں نہ اپنی عاقبت بخیر کی فکر ہے نہ ہی اولاد کی نہ انہیں اپنے مرحومین کی بخشش کی فکر ہے نہ بیماروں کی شفا یابی کی۔ یہ آپکو نماز جمعہ و جماعت میں نہیں ملیں گے، جلسہ و جلوس میں غائب ہونگے۔ روزمرہ کی سروسز میں آپکو نہ ملیں گے، جنازوں سے غائب، تدفین سے غیر حاضر، نہ احتجاج میں شامل نہ جدوجہد میں شریک۔ نہ فکر یتیم نہ بیوگان کی کفالت ، تکبر و حسد و نخوت و غیبت و تہمت و نمیمہ میں اٹے ہوئے۔ بے پر کی اڑانا انکی عادت ثانویہ بن چکی ہوتی ہے۔ یہ ظاہرا ایک دوسرے کے دشمن ہوتے ہیں اور شرفا ءکے خلاف اندر سے اکٹھے ہو جاتے ہیں دوسروں کے فون ہیک کرنا انکا مشغلہ ہوتا ہے۔ دوسروں کے فون بغیر اجازت کے ٹیپ کرنا انکا وطیرہ ہے۔ فیک آئی ڈیز بنانا انکی روش ہے۔ احسان فراموشی انکی فطرت ہے۔ محسن کشی انکی شناخت ہے۔ ہر ایک کی بدخواہی انکا طرہ امتیاز ہوتا ہے۔ شکایت بازی انکا حیلہ روزگار ہے۔ انکا مشن ننگ و عار ہے۔ دیر سے سونا دیر سے اٹھنا ان کا شعار ہے۔ اس صدی میں انسانیت کیلئے کسی ایسے گروپ میں ہونا ہی ننگ عار کیلئے کافی ہے جسمیں شریفوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہوں۔ لوگوں کو ماو¿ں بہنوں کی گالیاں دی جاتی ہوں۔ تہمتوں کے بازار سجے ہوں اور غیبتوں کے میدان لگے ہوں۔ الزام تراشی جہاں بام عروج پر ہو اور حقیقت پسندی عنقاءہو۔ میری اس تحریر کو سامنے رکھ کر بتائیں کہ کیا آپکے زمانے کے مالک و وارث آپکے گروپ میں ایک منٹ رہنا پسند کرینگے؟ جب آپکے گروپ میں ایک عالم نہیں رہ سکتا تو آپ کے گروپ میں معصوم نمائندہ الٰہی کیسے رہے گا ؟ جب ایک مولانا کو آپ برداشت نہیں کر سکتے ؟تو مولی ؑ کو کیسے برداشت کروائینگے؟ بجائے دوسروں کے تذلیل کے اپنی تکریم کی فکر کیجئے۔ دوسروں کے عیب اچھالنے کی بجائے توبہ کی سبیل کیجئے۔ یہ نہ سمجھئے فیصلہ بروز قیامت ہی ہوگا وہ تو بڑا ہوگا۔ تاہم
عدل و انصاف فقط حشر پہ موقوف نہیں
زندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے
مجھے ایک محترم وٹسایپئیے جنازے کی بعد ایک قبرستان میں ملے اور فرمانے لگے ڈاکٹر صاحب ہم ہر ایک کی ایسی تیسی پھیر رہے ہیں اور ہمارا تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں رہا ہے ؟ میں نے کہا آج چاند کی کونسی تاریخ ہے ؟ انہیں معلوم نہیں تھا میں نے کہا اس بار جمعہ پڑھا تھا ؟ جواب نفی میں تھا،آج کی نماز فجر پڑھی تھی ؟ تو جواب ندارد آج قرآن پڑھاتھا ؟ پتہ چلا بچپن میں پڑھا تھا۔آج بڑا اہم سنتی روزہ رکھا تھا ؟تو فرمانے لگے ہم فرضی ہی نہیں رکھتے! میں نے کہا اللہ آپکو اور کیا سزا دے ؟ جب انسان عبادت ہی سے محروم ہو جائے تو سزا تو مل گئی ہے سمجھے یا نہ سمجھے
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپکا حسن کرشمہ ساز کرے
یہ بہکے ہوئے ایڈمن اور ممبران اس قدر غافل ہیں کہ اپنا کیا دھرا تھوڑی دیر میں یہ مٹانے جائیں تو مٹتا نہیں ہے اور یہ تو یہ ہر دشمن دین تک یہ پہنچ چکا ہوتا ہے۔ اے وٹس ایپﺅ ! سوچو ! کل جب تم نہیں رہو گے اور قبر میں پڑے ہوگے۔ کوئی تمہاری قبر پر آکر فاتحہ بھی نہیں پڑھے گا اور تمہیں جھوٹی پوسٹوں پر تازیانوں±کا سامنا ہوگا تو کیا کروگے ؟
کعبہ کس منہ سے جاو¿گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
یہ بھی یاد رکھو مظلوم کی آہ عرش ہلا دیتی ہے
یہ ہاتھ جن سے اہانت آمیز پوسٹیں ڈال رہے ہو یہ شل بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ زبانیں جن سے گالیاں دے رہے ہو ان پر فالج بھی پڑ سکتا ہے۔ دوسروں کو تکلیفوں کے باعث تمہاری زندگی کم بھی ہو سکتی ہے۔ سائبر کرائم سے ڈرتے ہو؟ اللہ سے نہیں ؟ پولیس سے ڈرتے ہو منکر و نکیر سے نہیں ؟ اینٹی ڈیفیمیشن سے دبتے ہو عذاب الٰہی سے نہیں ؟
یا تو گروپ تحلیل کرکے اللہ توبہ کرو اور جن جن کو ستایا ہے ان سے معافی مانگو یا توبہ کرکے گروپس میں آج کے بعد موازین شریعت کو ملحوظ خاطر رکھو یا پھر دنیا و آخرت میں عذاب الہی کیلئے تیار ہو جاو¿
مانیں نہ مانیں یہ آپکو اختیار ہے
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جائینگے
ایڈمنز لگتا ہے ممبران سے کہہ رہے ہوں
ہم کو دعائیں دو تمہیں قاتل بنا دیا
میں نے تو جب سے گروپ چھوڑے ہیں
راحت میں ہوں اور یہ شعر خاطر میں ہے
بلبل نے آشیانہ جب اپنا اٹھا لیا
اسکی بلا سے بوم بسے یا ہما رہے
میں وٹس ایپ کا وکٹم ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ مجھے دین کی خاطر ستایا جا رہا ہے۔میں اپنے کرم فرماو¿ں سے اتنا کہونگا
اور کوئی طلب ابنائے زمانہ سے نہیں
مجھ پر احساں جو نہ کرتے تو یہ احساں ہوتا
وٹس ایپﺅ ! اسی اسی سال تک ہمارے جد مولی علی ؑ پر منبروں سے سب و شتم کرنےوالے ہار گئے بنو امیہ اور بنو عباس رسوا ہوگئے،بعث، داعش، القاعدہ ہار گئی، طالبان و سپاہ صحابہ ہار گئی۔ شاہ ایران ،صدام و قذافی و ضیا گئے تو تمہارا شر بھی جلد بساط لپیٹے گا۔اگر تم قابل ہدایت ہو تو تمہیں ہدایت ہو ورنہ عبرت روزگار بنو !!!بس تمہیں یہی پیغام ہے۔
اپنے قول وفا کو بھول گئے
تم تو بالکل خدا کو بھول گئے
وٹس ایپﺅ ! میرا پیغام پلے باندھ لو
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلو دانش فرنگ
سرمہ ہے مری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
یہ سطور تہجد کی ادائیگی سے قبل لکھی ہیں۔کسی پر تطبیق اتفاقی ہوگی۔ یہ ہدایت کیلئے لکھی گئی ہیں۔ کسی پر ذاتی تنقید کیلئے نہیں۔
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند