شبیر گُل
آج صبح لان میں ٹہل رہا تھا۔ چڑیوں اور پرندوں کی چہک میں وہ توانائی ابھی تک لوٹ کر نہیں آئی۔ چڑیاں چہک رہی ہیں ، پرندے ا±ڑ رہے ہیں۔ مگر انکی چہک میں وہ ترنم نہیں۔ ماحول میں وہ تازگی نہیں۔ زندگی تو لوٹ رہی ہے ۔ لیکن فضا ا±داس اور ا±س میں ابھی پہلے والی مہک نہیں۔
انسانوں میں کرونا کافہم نہیں۔خاموشی کے اس ماحول میں محسوس ہو تا ہے کہ کوئی بڑا طوفان آنے والا ہے ۔ لوگ پریشان۔ سکول اور کاروبار بند، خوف و دہشت کی فضا برقرار۔ جب زندگی اداس ہو تی ہے تو ہر چیز بے رنگ بے مزہ اور ہر طرف دھند دکھائی دیتی ہے ۔انسان سوچتا ہے کہ ا±س نے تسخیر کائنات کا سفر طے کر لیا ہے ۔ لیکن جب ا±سے معطر فضاو¿ں کی جگہ سوگواری اور خوف نظر آئے تو زندگی سہم جاتی ہے ۔رخت سفر کا دھڑکا لگا رہتا ہے ۔
گزشتہ سال مارچ سے دسمبر تک ،دہشت کی فضا تھی ماحول میں سوگواری تھی۔ کرب و بلا کے وہ مناظر آنکھوں کے سامنے آتے ہیں۔ جب ہاسپیٹلز میں فوڈ کی تقسیم کرتے وقت ہر طرف لاشیں نظر آتی تھیں۔ بازار اور گلیاں سنسان۔ گھروں کے اندر خوف تھا۔قیمتی ہیرے ہم سے بچھڑ گئے۔پیارے ابا جان ،اور میری چھوٹی امی (پیاری باجی)اللہ کے خضور پیش ہو گئے۔بھانجا جو میرے بھائی کا ،لے پالک بیٹا تھا ، اللہ نے اپنے پاس بلا لیا۔چھوٹے ماموں جو میرے بہت گہرے دوست تھے داغ مفارقت دے گئے۔ پھر میرے بہت ہی پیارے دو کزن یکے بعد دیگرے اللہ کو پیارے ہو ئے۔پورا سال آ ہوں ،سسکیوں سوگواری میں گزرا۔کسی نہ کسی کے رخصت ہو نے کی آئے دن خبر ملتی رھی۔
پورے سال میں ایک دن بھی نہ جی بھر کے کھانا کھایا اور نہ جی بھر کے سو سکا۔ ایک طرف اپنوں کے بچھڑنے کا غم۔ اور دوسری طرف ضرورت مندوں کی کالیں اور آہیں ،بے چین کرتیں۔فوڈ اور گراسری کے لئے لمبی قطاریں۔فوڈ کے انتظار میںلوگوں میں سے اکثر کے صبر کا ضبط ٹوٹ جاتا۔ گالی گلوچ پر اتر آتے ، کبھی کبھار تو دل ٹوٹ جاتا کہ یار کیسے لوگ ہیں۔ فی سبیل اﷲخدمات کا یہ صلہ۔ سارا سارا دن گھر اور بچوں سے دور ، نہ کھانے کی ہوش اور نہ کاروبار کا فکر۔ صرف اور صرف د±کھی انسانیت اور ضرورت مندوں کی خدمت کی دھن سوار، لالچ یہی کہ شاید اللہ خدمت خلق کے بدلے معاف فرما دے۔ پھر اپنی کمیونٹی کے لوگ ، جن کی زہریلی تحریریں دیکھ کر اندازہ ہو تا کہ کئی جانور ہمارے اندر موجود ہیں۔ خوف خدا سے عاری ہیں۔جو نیکی کے عمل کو برداشت نہیں کر پاتے۔ان حالات میں ھمارے وائلنٹیرز کی محبت سہارا فراہم کرتی ہیں۔ انہی کے ٹیم ورک کی وجہ سے ہم لوگ نیشنل لیول کا ایک بڑا پراجیکٹ کر پائے۔65 لوکیشنز پر ہر ہفتہ صرف برانکس ، مین ہیٹن، ویسٹ چسٹر کاو¿نٹی میں فوڈ کی فراہمی اور وہ بھی نان پیڈ وائلنٹیرز کے توسط سے۔حقیقتاً یہ ایک بڑا پراجیکٹ تھا۔ جسے ایک سال سے تقریباً چالیس مساجد ، بیس چرچز اور کمیونٹی سینٹرز کی مینجمنٹ کے تعاون سے مسلسل چلا رہے ہیں۔ایک انتہائی مشکل کام ہے ۔کبھار کبھار خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہو ا کرتی ہے ۔
کرونا کی وباءنے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لیکر یہ پیغام دیا ہے کہ اصل بادشاہی صرف اسی کی ہے جو تخلیق کائنات ہے ۔ رزاق کائنات اور مالک ارض و سماءہے ۔ جس کے گھر کے تمام افراد کرونا کا شکار ہو ں۔ رشتے دار ملنے سے ڈرتے ہو ں۔ دوست خوف و دہشت سے ملنے سے اجتناب کریں۔ تو ایسے ماحول میں ان لوگوں کے گھروں تک پہنچنا،رب کائنات کی توفیق کے بغیر ناممکن ہے ۔ گزشتہ دنوں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے دو بار کال موصول ہو ئی کہ ایک مسلم فیملی کرونا کا شکار ہے ۔ جنہیں فوڈ کی اشد ضرورت ہے ۔ہم انکے گھر فوڈ ، گراسری ،دودھ ،دہی، انڈے،آئل ، چاول، فروٹ، سبزیاں ،بریڈز بچوں کےلئے بسکٹ،جوس، پانی ،نان، ہاٹ میل لیکر پہنچے تو بچوں کی خوشی دیدنی تھی۔ جسے دیکھ کر مجھ جیسے کمزور آدمی کی آنکھیں بھر آئیں۔کئی مرتبہ جیلوں سے کال موصول ہو تی ہیں جنکی مدد کی حتی المقدور کوشش کرتے ہیں۔ جیلوں میں بند ہمارے مسلمان بھائی امداد کے منتظر رہتے ہیں کوئی انکی مدد کوئی نہیں پہنچتا۔ہماری مقامی مساجد کسی کی مالی مدد کو نہیں آتیں۔ مساجد کی لیڈر شپ کو چاہئے کہ جس طرح مسجد کی سیاست میں ایکٹو نظر آتے ہیں۔ باہر لوکل کمیونٹی میں بھی ہمارا کردار ایسے ہی ایکٹو ہو نا چاہئے۔جیلوں کے قریب لوکل چرچ ہرکلر کمیونٹی کی مدد کرتے ہیں۔ مسلم کمیونٹی کی لیڈر شپ کو اپنی مساجد کو ہیلپ سینٹرز بنانا چاہئے۔اکنا ریلیف اور برانکس کمیونٹی کونسل کے زیر اہتمام ، برانکس میں کمیونٹی ریسورس سینٹر کا قیام عمل میں آیا ہے ۔ اس کی افتتاحی تقریب کا انعقاد ہفتہ کی صبح ہو ا۔ جس کے فیتہ کاٹنے کی تقریب میں نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے اسپیکر کارل ہیسٹی، نیویارک سٹی کے کمپٹرولر سکاٹ اسٹینگر،کونسل جنرل پاکستان میڈم عائشہ علی ،اسمبلی وویمن نتالیہ فریننڈس ،سینٹر جمال بیلی، کونسل مین مارک جونائی،کونسل مین کیون ریلی، چیف پاسٹر جے گڈنگ ، پاسٹر کول مین، پاسٹر کیلنڈر، پاسٹر انتونیو، ریورن ڈاکٹر مارکو، ریبائی کیتھ جانسن، چیئرمین ایم آئی فار جسٹس ،چیف امام برانکس ڈاکٹر حامود السلوی،ایم آئی سی فار جسٹس کے سینئر وائس پریذیڈنٹ محمد نبی،افریقن ایڈوائزرزی کونسل کے صدر محمد مردا، ہیومن راکیٹس کمیشن کے سیکرٹری ملک ندیم عابد، بی سی سی آئی کے چیئرمین امام ڈاکٹر شفیق،امام شعیب،امام شبیر خان،امام مرسلین خان، چیپلن ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر مارکوس مرینڈا، کیپٹن ڈیوڈ، برانکس کمیونٹی کونسل یوتھ آفیرز کے چیئرمین ولی اللہ ، کمیونٹی افئیرز کے آفیسرز،بی سی سی جنرل سیکرٹری طاہر خان، چیف پیٹرن طاہر خان، نائب صدر عدیل گوندل ، سینئر نائب صدر شاہد اعجاز ، ملک اللہ بخش، سپینش کمیونٹی کے لیڈر آلدو پیریز، ایڈون ریس، نوجوان یوتھ لیڈر چیپلن ماہ نور، چیپلن ماہ ر±خ ، وہاج گل،علامہ اقبال سوسائٹی کے چیئرمین ملک ناصر اعوان،جمیل ملک،جاوید چیچی،کشمیری لیڈر چوہدری ظہور،پانی کے صدر اسلم ڈھلوں،ایسٹ ویسٹ گروپ کے چیئرمین تنویر چوہدری،ویسٹ چسٹر مسلم سینٹر کے چیئرمین ڈاکٹر نعیم اور تمام کلرز کمیونٹی کے چیدہ لیڈروں نے شرکت کی۔
اکنا ریلیف برانکس کے فوڈ کوآرڈینیٹر مفتی بخش،خالد نیازی،منجور چوہدری ، محمد ماجوندر ، مونیک جانسن، امبروز،احمد ہارون، شمس الرحمان ، سلمان یوسف، محمد کلام، مرچنٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر صالح ال منیر، بنگلہ کمیونٹی کونسل کے صدر عبدل شاہد ، بنگلہ ہئرٹیج کے صدر منجور چوہدری، پارک چسٹر کمیونٹی کے کبیر بھائی، 49 47 پریسنٹ کی کمانڈ او آفیسرز نے شرکت کی۔ اسپیکر کارل ہیسٹی نے اکنا ریلیف جو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔نیویارک کی اس خوبصورت تقریب میں آفیشلز کی سب سے بڑی تعداد نے شرکت کی۔انتہائی خوبصورت اور تاریخی تقریب کے انعقاد اور فوڈ پینٹری کے قیام پر اسپیکر اسٹیٹ اسمبلی کارل ہیسٹی،سٹی کنٹرولر سکاٹ سٹینگر،کونسل مین مارک جونائی،قونصل جنرل عائشہ علی،اسمبلی وویمن نےناتالیافرنینڈس ،کونسل مین کیون ریلی، امام طاہر ، امام ڈاکٹر حامود اور پاسٹر جے گ±ڈنگ نے برانکس کمیونٹی کونسل کو مبارکباد دی اور کمیونٹی کو مشکل وقت میں فوڈ کی فراہمی آسان بنانے کو سراہا۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمارے لئے آسانیاں پیدا فرمائے (آمین)