فاشسٹ اور مکروہ بھارت!!!

0
144
شبیر گُل

نہتی ، مسلمان ،برقع اور حجاب میں جرآت کا پیکر لڑکی۔ جس نے پورے بھارت کے مسلمانوں،اور پوری دنیا میں ہیجڑوں کی فوج کو جھنجھوڑ ڈالا۔ جو پینتیس کروڑ مسلمان نہیں کرپائے ایک مسلمان باحجاب لڑکی کی جے شری رام کے نعروں کا جواب تکبیر اللہ اکبر سے دیتی ہوئی مسلم امہ کے منہ پر طمانچہ رسید کرتی ہے۔ زندہ رہناہے تو حالات سے ڈرنا کیسا۔ بیٹی نے بتا دیا کہ غیرت مسلم زندہ ہے۔ افضال صدیقی اور ان کے بیٹے حسن افضال نے سرفراز احمد کی تکنیکی معاونت سے 5 فروری کو پوچھا تھا کہ “ابن قاسم کہاں ہے؟۔ کرناٹکا سے انتہاپسندوں میں گھری ایک نہتی لڑکی نے تکبیر بلند کرتے ہوئے کہا ہے، ”بنتِ قاسم حاضر ہے”۔ صنفِ آہن کسی صنف کا نہیں، غیرتمندی، خوف سے آزادی اور رب کبریائی پر یقین کا اعلان ہے جو ابنِ قاسم اور ابوالقاسم ۖ کے پیروکار ہی کر سکتے ہیں، شرط مرد ہونا نہیں، غیرتمند ہونا ہے۔ امت کی بیٹیاں بیٹوں سے بڑھ کر ہیں ۔ اللہ اکبر، شاباش بنتِ قاسم شاباش روزان النجار، شاباش فاطمہ بنت عبداللہ، مہاتما گاندی کالج او ڈو پی کی بہادر طالبہ مسکان خان بنت محمد حسین خان ۔ کرناٹک میں ہندوتوا کی غنڈہ گردی اور فاشزم کا شکار ہوتی ہے۔ لیکن بہادر بیٹی ہندو غنڈوں کو جواب اللہ اکبر کی بلند صداں سے دیتی ہے۔ ۔ مسلمانوں کے خلاف مسلسل غنڈہ گردی نے بھارت کے چہرے سے سیکولرازم کا نقاب اتار دیا۔ بھارت اقلیتوں کے لئے غیر مخفوظ، علما ہند کو مسلمان لڑکی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اگر کھڑے نہیں ہونگے تو ہماری داڑی، اسلامی شعار، ہمارا پردہ،ہمارا محراب و منبر بھارت میں خطرہ میں ہے۔ علمائے ہند نے بچی کی جرآت کی حوصلہ افزائی میں پانچ لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ انتہا پسند ہندو ریاست کرناٹک میں کالجز کے باہر مسلمان بچیوں کے حجاب کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں ۔کرناٹک حکومت ہندوغنڈوں کی آگے بے بس نظر آتی ہے۔ مسلمان حجابی بچیوں کو کالجز میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ ان شرپسند غنڈوں کا کہنا کہ اگر مسلم بچیاں حجاب اتار دیں تو ان سے دوبارہ دوستی ہوسکتی ہے۔ آج ہر مسلمان مرد کی غیرت کے منہ پر ہندوستانی بچی نے طمانچہ ماراہے جو اتنے بڑے ہجوم کے سامنے ڈٹ کر تکبر کی صدائیں بلند کرتی ہے۔ اس بچی کی جرآت کو سلام اسکی عظمت کو سلام۔ اسکے حوصلے کو سلام۔ فاشسٹ بھارت میں پہلے مسلمان مردوں کے ساتھ ظلم وستم کیا جاتا تھا۔ داڑھی والے بزرگوں اور نوجوانوں کو مارا پیٹا جاتا تھا ۔ آج بھارت میں مسلمان بچیاں محفوظ نہیں ہیں۔ انکے حجاب چھینے جاتے ہیں۔ آوازیکسے جاتے ہیں۔آج وہ دانشور ،لکھاری اور قلم فروش کہاں ہیں جو کتوں کی وفا پر تو رقمطراز نظر آتے ہیں۔ انسانیت کے تہذیب و تمدن کے بھاشن دیتے ہیں۔ انکی غیرت کتوں اور بلیوں پر تو جاگتی ہے لیکن ایک نہتی، مظلوم لڑکی پر قلم خاموش ہے، شائد غیروں کے ٹکڑوں نے انکا منہ بند کر رکھا ہے۔ لبرل فورس اور بے حیا برگیڈ جو مغرب کے ٹکڑوں پر پل کر نظریہ اسلام پر بھونکتی ہے جو فرانس اور یورپ میں مرنے والی کتیا کی حقوق کی بات کرتی ہے۔ اسے بنت قاسم کی اس عظیم بیٹی کی آبرو اور تخفظ کی بات کرتے ہوئے موت پڑتی ہے،پاکستان میں اقلیتوں کا چورن بیچنے والے نام نہاد دانشوروں کو اس پر تحسین کا ایک لفظ لکھنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ یہ دانشور مغربی تہذیب کی گماشتے ہیں جن کے ٹکڑوں پر یہ پلتے ہیں انہی کی زبان بولتے ہیں، مسلم قوم کی اس بیٹی کی جرآت کو سلام۔پاکستان کی سرزمین حاصل کرنے والے مسلمان لیڈروں اور قائد اعظم کو سلام جنہوں نے یہ خطہ ہندو سے آزاد کروایا۔
اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ آزادی کی فضاں میں سانسیں لیتے ہیں۔ پاکستان میں بسنے والے ہندو نواز گماشتوں پر سو بار لعنت۔ جو سرحد کو ایک لکیر قرار دیتے ہیں۔ اپنے اور انڈیا کے کھانوں کو ایک جیسا قرار دیتے ہیںجہاں مسلمان گائے ذبیح نہیں کر سکتا۔ بچیاں حجاب نہیں کر سکتیں۔ مرد داڑھی رکھ کر اکیلے سفر نہیں کرسکتے۔ مملکت خداداد اللہ کا انعام اور بزرگوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ کسی اپوزیشن لیڈر یا عمران خان کا ٹوئٹ نہیں آیا۔سارا سارا دن نواز شریف ، اور زرداری کا گالیاں دینے والا بریگیڈ (یوتھیا بریگیڈ) بھی خاموش ہے۔ بے شرمی اور بے حیائی کی بھی حد ہوتی ہے۔ کوئی یوتھیا غیرت عمرانی میں بولنے والے کسی یوتھیے کا ٹوئٹ ہندوستانی بچی کے حمایت میں نہیں دیکھا۔کیونکہ یہ حجابی بچی ہے اور ناچے گروپ کو اس سے کیا سروکار؟ کل چند موسمی لیڈر گونگلویوں سے مٹی جھاڑتے ہوئے بے موسمی اور پھس پھسے بیان داغ دینگے۔لعنت ہے ایسی مسلمان لیڈرشپ پر ۔ سوائے سمیعہ راحیل قاضی کے کسی کا ٹوئٹ دیکھنے کو نہیں ملا۔ کہاں ہے بلاول، نواز شریف ،عمران خان اور فضل الرحمن؟ علمائے ہند خود جاگے اور مسلمانوں کو بھی جگائے ، بچوں بوڑھوں اور نوجوانوں کا تخفظ کرئے ۔ اپنے ہجروں سے باہر نکلے وگرنہ انکی داڑھی اور امامت کا قائم رہنا بہت مشکل ہوگا۔شاعر مشرق خضرت علامہ اقبال نے فرمایا ہے کہ!
قوم کیا چیز ہے۔ قوموں کی امامت کیا ہے۔
اس کو کیا سمجھیں یہ بیچارے دو رکعت کے امام ۔
کچھ تو انکو شرم و حیا کی پاسداری ہوتی
گر ہوتی غیرت ، تو ضرو خاکساری ہوتی
فاطمہ!تو آبروئے امت مرحوم ہے
ذرہ ذرہ تیری مشت خاک کا معصوم ہے
یہ سعادت،حورصحرائی !تری قسمت میں تھی
غازی ان دیں کی سقائی تری قسمت میں تھی
یہ کلی بھی گلستان خزاں منظر میں تھی
ایسی چنگاری بھی یارب،اپنی خاکستر میں تھی
اے اللہ ۔ اے مالک ارض و سما بھارت کے مسلمانوں کی حفاظت فرما، کشمیر کے مسلمانوں کی حفاظت فرما ۔ وہاں ہماری بیٹوں کی خفاظت فرما(آمین)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here