ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی
گزشتہ سے پیوستہ!!!
ایسے لوگوں سے سمجھے جو نا اہل کو اہل اور اہل کو نا اہل بناتے ہیں کہیں رشتہ داریاں پل رہی ہیں تو کہیں دوستیاں، کہیں علاقائی تعصب چل رہے ہیں تو کہیں حسد و نخوت کا راج، کہیں ملکی تعصبات ہیں تو کہیں لسانی گروہ بندیاں، کہیں فرقہ پرستی ہے تو کہیں انا پرستی، کہیں شہری فوقیت ہے تو کہیں دیہاتی شہنشائیت، غرض کن کن مصیبتوں سے انسانیت کو برباد کیا جا رہا ہے، کاغذی پھول حقیقی پھولوں کی جگہ آگئے ہیں۔ کاٹھ کی ہنڈیائیں روزانہ چڑھ رہی ہیں۔بکرے کی مائیں روزانہ خیر منا کر طفل تسلیاں دے رہی ہیں۔ مجھے یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ اصل میراث ہی نہ لُٹ جائے۔ اصل بساط ہی نہ اُلٹ دی جائے، مجھے بادشاہتوں سے خیر خواہی ہی نہیں مجھے اس مسند سے خیر خواہی ہے جس کے الٹنے پلٹنے سے عوام ختم ہو جائے، مجھے کائنات کے بادشاہ آقا رسول کی امت سے خیر خواہی ہے، مجھے اپنے ملک وطن کی عوام سے خیر خواہی ہے، مجھے ان گڈریوں سے بھی خیر خواہی ہے، جو بیچارے اسیر تھے۔ قارئین! میری تحریر ہذا سے نہ کوئی اثر پڑے گا نہ انقلاب آئے گا نہ تبدیلی آئے گی۔ تاہم کلمہ¿ حق تو پہنچے گا۔ اپنا فریضہ ادا ہو جائے گا، اپنا ضمیر مطمئن ہوگا۔ اس نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے؟ اس دلدل میں کون پھنستا ہے؟ اس سولی پر کون چڑھتا ہے؟ اس آتشکدہ میں خون بے خطر کودتا ہے؟ مگر مردانِ حق کو کلمہ¿ حق توکہنا ہے۔ 2019ءمیری زندگی کا بدترین سال تھاجس میں میری قوم کے چند بہکے ہوئے متعصب افراد نے ہزار ہا مرتبہ ناموس کی گالیاں لکھیں ہیں جب تک زندہ ہوں کلمہ¿ حق لکھنے سے باز نہیں آﺅں گا، 2020ءمیں بھی توحید کے پرچار، عشق رسالت کی ترویج، وکالت اہل بیت، خدمت ولایت علی اور خدمت ذکر حسینؑ کے عوض گالیاں کھانے کیلئے بھی تیار ہوں۔ گالیاں اور گولیاں، شکائیتیں اور حکائیتیں، نفرتیں اور کدورتیں، دھمکیاں اور کج فکریاں ایسے طالب علموں کا راستہ کیسے روک سکتی ہیں؟ جن کے بدن کا ہر قطرہ خون امام زمانہؑ کے پیسے کا بنا ہواگر شیطان کے نمائندے میدان نہیں چھوڑ رہے تو رحمن کے نمائندے کیسے میدان چھوڑ دیں؟یا اللہ تو ہمارے معاشرے سے جہالت پسندی، اقرباءپروری،بے جا دولت نوازی، جعلسازی، مکاری، جھوٹ، فریب، دھوکہ اور چکر بازی کو ختم فرما اور ہر ایک کو میرٹ پر فیصلہ کرنے کی توفیق عطاءفرما۔ آمین۔ ابن دعا ازمن واز جملہ جہاں آمین باد
٭٭٭