لاہور:
کمزور حریف کوئی انہونی نہ کردے، انجانا خوف گرین شرٹس کے اعصاب پر سوار ہوگیا جب کہ پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آج ہرارے میں کھیلا جائے گا۔
جنوبی افریقہ کو اسی کی سرزمین پر شکست دینے کے بعد قومی ٹیم ہرارے میں پڑاؤ ڈال چکی جہاں پہلا ٹی ٹوئنٹی بدھ کوکھیلا جائے گا،پروٹیزسے ون ڈے اور پھر مختصر طرز کے فارمیٹ میں گرین شرٹس کی جانب سے فخرزمان، بابر اعظم اور محمد رضوان کی کارکردگی میں تسلسل نظر آیا مگر مڈل آرڈر اور لوئر مڈل آرڈر فارم کو ترستی رہی،زمبابوے کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی پاکستان ٹیم مینجمنٹ کی تشویش کا سبب مڈل آرڈر ہوگی۔
نوجوان حیدر علی، ٹیم میں جگہ بنانے کیلیے فکرمندآصف علی کے ساتھ محمد حفیظ بھی کوئی بڑی اننگز نہیں کھیل پائے،ایک اننگز میں بیٹنگ کرتے ہوئے فہیم اشرف، دوسری میں محمد نواز نے بہتر پرفارم کیا، دیگر میچز میں وہ صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کر پائے، بولنگ میں بھی ان کی کارکردگی کا گراف اوپر نیچے ہوتا رہا، بیشتر میچز میں پیسرز اور اسپنرز کیخلاف بھی تیزی سے رنز بنتے رہے، زمبابوے کا شمار کمزور حریفوں میں ہوتا ہے۔
گزشتہ سیریز میں اس کیخلاف افغانستان نے کلین سوئپ کیا تھا مگر کمزور ٹیموں سے ہار کر دنیا کو حیران کرنے کی روایت رکھنے والے گرین شرٹس کے اعصاب پر بھی ایک انجانا سا خوف سوار ہوگا،گذشتہ برس ہوم گراؤنڈ پر بھی پاکستان کو زمبابوے سے ایک ون ڈے میں شکست ہو گئی تھی۔
جنوبی افریقہ میں کھیلنے کے بعد پاکستانی کرکٹرز کو ہرارے میں صرف 2 روز ہی پریکٹس کیلیے ملے ہیں، کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے میں مشکل پیش آ سکتی ہے،امکان یہی ہے کہ پلیئنگ الیون میں ان فارم ٹاپ تھری بابر اعظم،محمد رضوان اور فخرزمان کو برقرار رکھا جائے گا،مڈل آرڈر میں آصف علی کی جگہ دانش عزیز کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
آل راؤنڈرز فہیم اشرف اور محمد نواز برقرار رہیں گے، شاہین شاہ آفریدی کو آرام دے کر وسیم جونیئر اور ارشد اقبال میں سے کسی ایک کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے،حارث رؤف یا حسن علی کو ریسٹ کرایا گیا تو محمد حسنین کھیلیں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز سے اعتماد میں اضافہ ہوا، کسی بھی بڑی ٹیم کو اسی کی سرزمین پر ہرانے سے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوتا ہے، ہم جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے،زمبابوے جیسی ٹیموں کیخلاف پرفارمنس دکھانے کا زیادہ دباؤ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی توقعات زیادہ ہوتی ہیں، زمبابوے کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں، میزبان ٹیم اپنی کنڈیشنز سے آگاہ اور موقع کی تلاش میں ہوگی، ذرا سی غلطی ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، کنڈیشنز جنوبی افریقہ سے مختلف اور پاکستان سے ملتی جلتی ہوں گی مگر باؤنس ہوم پچز سے تھوڑا زیادہ ہوسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ سیریز پرفارمرز کیلیے عمدہ کھیل کا مظاہرہ جاری رکھنے جبکہ نئے لڑکوں کیلیے کچھ کر دکھانے کا موقع ہے، میچ جیتنا سب سے اہم ہے، ہارجائیں تو لوگ باتیں کرتے ہیں،ہم ایکدم ساری تبدیلیاں نہیں کرسکتے، روٹیشن پالیسی بنائیں گے،نئے لڑکوں کو مواقع تو دیں گے مگرمتوازن کمبی نیشن کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔
دوسری جانب زمبابوے کو ریگولر کپتان چھامو چھبابا کی خدمات حاصل نہیں ہیں،سین ولیمز قیادت کریں گے،بیٹنگ کو کریگ ایرون اور برینڈن ٹیلر کی واپسی سے تقویت ملے گی،ٹیڈواناشی مارومانی، تناکا شیوانگا، ٹاپیوا مفڈزا جیسے نوجوان باصلاحیت پلیئرز بھی ڈیبیو کے منتظر ہوں گے۔