قرآن مجید میں ایک جگہ ارشاد باری ہے۔اللہ تمہیں عذاب کیوں کردے گا۔اگر تم صحیح والا ایمان لے آئو۔اور میرے شکر گزار بندے بن جائو اللہ سے بڑا قدر دان کون ہے۔”یہ سورہ نساء کی147آیت ہے۔اللہ سے بڑا قدر دان کون ہے۔کتنی محبت اور عطا اس جملے میں چھپی ہے۔ضرورت ہے تو صرف صحیح والے ایمان کی چونکہ مومن جو کہتا ہے۔وہ کرتا ہے جو کرتا نہیں ہے وہ کہتا بھی نہیں ہے۔کسی درویش سے کسی نے پوچھا۔آپ کے نزدیک مومن کون ہے۔اس نے کہا روٹی محنت سے کما کر کھاتا ہوں۔یعنی ذخیرہ اندوز، چور،ڈاکو،رسہ گیر،دیوث،بے حیاء نہیں ہوںاور جیسے ہی اذان کی آواز سنے مسجد کی طرف سارے کام چھوڑ کر بھاگے وہ مومن ہے۔تو پوچھنے والے کا منہ بن گیا۔ایک درویش تاجر کا منیجر کپڑا بیچ کر آیا تو درویش نے پوچھا وہ جو کپڑے میں نقص تھا۔وہ گاہک کو بتا دیا تھا۔اس نے کہا نہیں حضرت وہ تو میں نے کمال ہوشیاری سے نکال دیا۔اس درویش نے سارا پیسا صدقہ کردیا۔ایک شخص بڑے القاب والا منبر رسول پر بیٹھا ماں باپ کی فضلیت بیان کر رہا تھا۔اس کی ماں دھکے کھا رہی تھی اسے اس واعظ کے گھر گھسنے کی اجازت نہیں تھی۔اس کے برعکس ایک درویش حاکم بن گیا۔رات کو کچھ لوگ ملنے آئے درویش نے پوچھا سرکاری کام ہے یا نجی انہوں نے کہا سرکاری کام نہیں ہے۔ذاتی کام ہے۔درویش حاکم نے جو چراغ جل رہا تھا۔بجھا دیا اور کہا بولو کیا کام ہے۔انہوں نے کہا اندھیرے میں کہنے لگا یہ چراغ جو جل رہا ہے اس میں سرکاری تیل ہے۔آپ کا کام ذاتی ہے بات تو اندھیرے ہی میں کرنی ہوگی۔وگرنہ صبح کی روشنی میں آئو۔ایک جعلی درویش مریدوں کے جھرمٹ میں سارا دن بیٹھا رہا مسجد پاس تھی اذان بلند ہوتی رہی نہ درویش چونکہ جعلی تھا اٹھا اور نہ ہی کوئی مرید بلکہ ارشاد فرمایا نمازیں مسجدوں میں جاکر پڑھنا تو مولویوں کا کام ہے ہم نے ہر نماز کعبہ میں جاکر پڑھتے ہیں ایک ٹیچر سکول میں کچھ نہیں پڑھاتا تھا۔سارے بچے ٹیوشن سینٹر آتے منہ مانگی فیس لیتا جو نہ آتا اس کو سزا بھی ملتی اور فیل بھی ہوجاتا ان تمام حالتوں میں اگر ہم قدر والی رات مسجد میں جاکر نفلیں نماز پڑھتے ہیں۔تو ایمان کو حاضر کرکے بتائو ہمیں کیا ملے گا۔ہاں ایک صورت ہے اگر ہم سب اپنی برائیوں کو تاہیوں سے توبہ کرلیں۔اور ایمان واحتساب کے ساتھ قدر والی رات کی قدر کریں۔تو پھر اللہ سے بڑا قدر دان کون ہے۔ایک ہی رات میں تقریباً چوراسی سال کی عبادت مل جائیگی۔صبح مسجد سے یوں باہر نکلے گا جیسے ماں کے پیٹ سے ابھی پیدا ہوا ہے۔وگرنہ ہم مدتوں سے راتیں مسجدوں میں گزار رہے ہیں۔بس خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں اور دوسرے دن سے بھر اپنی ہیرا پھیریاں،چالاکیاں شروع کردیتے ہیں۔رات گئی بات گئی تو پھر ارشاد ربانی سماعت کرلیں ۔میں تمہیں عذاب کیوں کردوں گا اگر تم ایمان لے آئو۔اور شکر گزار بندے بن جائو۔اللہ سے بڑا قدر دان کون ہے۔
٭٭٭