اسمائے الٰہی!!!

0
329
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ،اکثر اوقات جب کوئی سالک اسم الٰہی کا ورد کرے اور اس کو وظائف کے علاوہ چلہ یعنی چالیس روز مداومت کرے تو اکثر سوالات ان وظائف سے متعلق جنم لیتے ہیں دیگر کیے گئے سوالات کو بھی بیان کیا جاتا رہے گا،ایک طالبعلم نے دریافت کیاکہ اجازت سے کیا مطلب؟کیا اللہ کا ذکر کرنے کیلئے بھی کوئی اجازت لینا ہوتی ہے؟
نہایت مشفقانہ انداز میں کہا کسی اسم الٰہی کا کسی ایسے بندے کی اجازت سے ذکر کرنا جس نے اس کی زکوٰة ادا کی ہوفائدہ دیتا ہے۔ بغیر اجازت اسمائے الٰہی کا ذکر کرنا تو ایسا ہی ہے جیسے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوائی کھانا شروع کر دیں۔ اب ہو سکتا ہے کہ وہ فائدہ دے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کسی نقصان کا سبب بن جائے۔ اکثر لوگوں کو زیادہ وظائف پڑھنے کی عادت ہوتی ہے، انہیں پریشانیوں کا سامنارہتا ہے، جب وہ وظائف پڑھتے ہیں تو ان کے اندرانوار کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے چونکہ شعور کو ان انوار کو برداشت کرنے کی نہ تو سکت ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی تربیت لہٰذا وہ انوار ان کیلئے پریشانی کا سبب بنتے ہیں اور اسی میں خرچ ہوتے ہیں۔ بلکل جیسے وٹامن اور طاقت کی ادویہ زیادہ اور بلا ضرورت کھانے سے تکلیف ہوتی ہے۔ مرید نے سوچا اور دریافت کیا، یہ زکوٰة دینا کیا ہوتا ہے۔ فرمایا کسی اسم کی زکوٰة یہ ہے کہ اس اسم کو ایک مخصوص تعداد میں جو کم از کم سوا لاکھ ہوتی ہے،وقت اور جگہ مقر کرکے پڑھا جاتا ہے۔ اسے چالیس روز میں مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اسے اپنے پیرومرشد کی اجازت سے ہی کرنا چاہئے۔ ورنہ رجعت ہوتی ہے۔ اب اسم اعظم یا حاجت کے اعتبار سے کی طریقے مروج ہیں جن میں ایک کا ذکر پچھلے کالم میں کیا گیا آج ایک اور طریقہ مثال سے دیا جاتا ہے جس سے آپ اپنے نام کے اعداد اور اسم کے اعداد سے اپنا وظیفہ اور تعداد کرکے اللہ پاک کے اسم کی برکات سے فیض یاب ہوسکتے ہیں جو مندرجہ زیل ہے۔
بسم اللہ الرحمان الرحیم
نام کا اسم اعظم اور اس کا نقش
کائنات میں دو قوتیں سرگرم عمل ہیں ایک رد کی قوت Reject اور دوسری قبول کی طاقت یعنی accept کائنات میں بہت ساری اشیائ، عناصر اور معاملات وغیرہ ایک دوسرے کے ضد ہوتے ہیں، جو ایک دوسرے کو رجیکٹ کرتے ہیں، ایسی متضاد قوتوں کا میلاپ بسا اوقات خطرناک نتائج پیدا کرتا ہے آپ کو بہت سے ایسے لوگ ملیں گے جو یہ شکوہ کرتے نظر آئیں گے کہ میں نے فلاں وظیفہ پڑھا لیکن مجھے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا بعض لوگ تو وظائف پڑھنے پر اُلٹا نقصان کی شکایت کرتے ملیںگے، اصل میں یہ حضرات کوئی ایسا وظیفہ منتخب کر بیٹھتے ہیں جو کہ ان کی کیمسٹری کی ضد ہوتا ہے اس طرح دو متضاد قوتوں کا تصادم ہوجاتا ہے کائنات نظام میں توزان کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ایٹم سے لیکر نظام شمسی سے لیکر کہکشاوں تک ساری کائنات اللہ کے قائم کردہ توازن پر کھڑی ہے اور اس توازن کا نام زندگی ہے۔ اپنے ذاتی نام کا اسم اعظم چونکہ ایک متوازن وظیفہ ہے اس لیے ہر پڑھنے والے کے تمام معاملات کو متوازن کرکے اسے ایک کامیاب اور مطمئن انسان بنا دیتا ہے جس کے نام کا اسم اعظم نکالنا مقصود ہو اسے کے اعداد بحساب ابجد نکالیں علما نے ہر حرف کی ایک عددی قیمت مقرر کی ہے جو صدیوں سے رائج ہے اور ہر میزان پے پوری اترتی ہے نام کا اسم اعظم نکالنے کے لیے نام کے اعداد ابجد سے نکالیںاور جو مجموع ہو اور ایک اسماء الٰہی مل جائے تو کیا بات ہے جتنا نام کے اعداد نکلے ہیں۔ اللہ کے جمالی ناموں میں سے دو ایسے نام ڈھونڈیں جن کے اعداد کا مجموعہ آپ کے نام کے اعداد کے برابر ہو، ان دو اسماء الٰہی کو ملاکر پڑھنا اس شخص کے لیے اسم اعظم بن جائے گا۔ جیسے میرا نام فیاض ہے فیاض ف80ی 1001ض 800ٹوٹل اعداد 891 ہوئے۔ اسماء الٰہی میں سے اسم شافی کے اعداد 391 ہیں اور اسم متین کے اعداد 500 ہوتے ہینں ،دونوں کا مجموعہ میرے نام کے برابر اعداد 891 ہوئے اب ورد کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ روزانہ ہر نماز کے بعد یا شافی یا متین 891 بار ورد کرنا ہوگا اور اب انہیں دو اسماء یا شافی یا متین کا نقش عددی سونے کی تختی پے یا چاندی کی تختی پے کنندہ کروائیں یا زعفران اور مشک سے نقش بنواکے اپنے گلے یا بازو پے باندھیں یہ ایسے ہوگا جیسے سونے پے سہاگہ لیکن اس کام کرنے میں بہت محنت وقت وغیرہ لگتا ہے یہ پوسٹ ہم نے اس لیے کی ہے کہ اسم اعظم نام کا نکلوانے کے ساتھ اسم اعظم کا نقش بھی لازمی بنوائیں تاکہ نام کے اسم اعظم کے اسرار و برکات اور کرامات اور کشف ہوسکیں جن کے خوائص فوائد اور فضائل بیان سے باھر ہیں جیسے جادو بندش رکاوٹیں سے توڑ اور حفاظت اور زندگی کے ہر کام میں اسماء الٰہی کی وجہ سے آسانیاں ہوں۔
ان کالمز میں طریقہ اور آداب و استعمال سب کچھ بیان کیا گیا ہے آپ کو کسی بھی اسم کا نقش مرتب کرنا ہو تو اس کا کیا طریقہ کار ہے جس کی مدد سے آپ کسی بھی قسم کا نقش وضع کر پائیں گے نقوش جیومیٹری اور حسابی جمع و خرچ سے ترتیب پانے والا وہ مخصوص شکل ہے جو کسی کے نام اور مقصد کو زہن میں رکھ کر ترتیب دی جاتی ہے اور اس کا اثر اس شخص کیلئے ہی مخصوص ہوتا یہ وضعی نقوش کہلاتے ہیں جبکہ بنا کسی اصول کے صرف اسمائے الٰہی یا مخصوص آیات فتوح یا حب یا شفا سے جو نقوش بنائے جائیں وہ عمومی طور پر متعلقہ اسم و آیت کی برکات سے فیوض الٰہی وبرکات کے حصول کا باعث اور دعا کی اجابت میں معاون ہوتے ہیں، دراصل یہ دعا کی ہی ایک شکل ہے اور تدبیریں ہیں جن سے مقاصد کو پورا کرنے میں روحانی مدد حاصل ہو اور اللہ سے دعا کا ایک انداز ہے۔
باقی تفصیلات آئندہ ہفتے کالم میں ملاحظہ فرمائیں آپ سے ایک ہفتے کی اجازت اور سب قارئین کیلئے دعا گو یہ ہفتہ آپ کو اچھا گزرے۔آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here