میئر نیویارک کیلئے ایرک ایڈمز کی برتری

0
136
مجیب ایس لودھی

انتخابات کسی بھی ملک میں عوام کو متحرک کرنے اور سیاسی شعور اُجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں ، اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے عوام اپنے حمایتی اور پسندیدہ امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگاتے ہیں ، دنیا بھر میں انتخابات سے ایک دو ماہ قبل ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا جاتا ہے جس میں جلسوں کے انعقاد سے عوامی توجہ حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے ، نیویارک میں ان دنوں میئر انتخابات کے لیے سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے ، ایک سے دو ماہ قبل نیویارک میئر کے امیدواروں نے اپنی بھرپور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا جس میں تمام کمینوٹیز بالخصوص پاکستانی و مسلم کمیونٹی نے میئر انتخابات کے دوران بھرپور شرکت کی ، نیویارک کو امریکہ کی تمام ریاستوں میں بنیادی اہمیت حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں میئر کے انتخابات پورے امریکہ کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں ، نیویارک میں پانچ بوروز ہیں جن میں مکمل ووٹنگ کے بعد ہی نتائج سامنے آتے ہیں ، نیویارک اور امریکہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میئر انتخابات میں پاکستانی بالخصوص مسلم کمیونٹی نے بھرپور حصہ لیا ہے ، معروف کمیونٹی رہنما احسن چغتائی نے نیویارک میئر کے لیے مضبوط ترین امیدوار ایرک ایڈمز کی حمایت اور سپورٹ کی ، ڈاکٹر اعجاز اور ان کی پوری ٹیم نے میئر امیدوار مایا ویلی کی انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیا ، کمیونٹی رہنما علی راشد نے میئر امیدوار کیتھرائن گارشیا کی مکمل حمایت اور تائید کی ، تجربہ کار پاکستانی علی مرزا نے ڈینی مورالس کی بھرپور انتخابی مہم چلائی ۔اس وقت نیویارک میں میئر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے ، غالب امکان ہے کہ میرا کالم قارئین کی نظر سے گزرنے کے دوران ہی میئر انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا جائے ، نیویارک میئر کے امیدوار ایرک ایڈمز الیکشن میں برتری حاصل کیے ہوئے ہیں اور ابھی تک نیویارک کے صرف 33 فیصد ووٹنگ کا نتیجہ سامنے آ چکا ہے جس کے مطابق ایرک ایڈمزواضح اکثریت کے ساتھ لیڈ کر رہے ہیں جبکہ مایا ویلی دوسرے اورسابق سینی ٹیشن کمشنر کیتھرائن گارشیا تیسرے نمبر پر ہیں ، نیویارک میئر کے امیدوار ایرک ایڈمز کے حمایتی احسن چغتائی اور مروت خان کی زیر قیادت لٹل پاکستان میں ایرک کی برتری کے باعث جشن کا سماں ہے ، پاکستانی و مسلم کمیونٹی کے افراد ایرک ایڈمز کی برتری پر پھولے نہیں سما رہے جبکہ ڈھول کی تھاپ پر رقص کا سلسلہ بھی جاری رہا ، کمیونٹی پر امید ہے کہ ایرک ایڈمز میئر نیویارک منتخب ہونے کے بعد کمیونٹی کے ساتھ کیے گئے اپنے تمام وعدے پورے کریں گے جن میں پاکستانی و مسلمز نمائندوں کو ملازمتوں کے بہترین مواقع فراہم کرنا ، نفرت آمیز واقعات کی روک تھام میں کردار ادا کرنا ، اس کے ساتھ صحت ، تعلیم کی بنیادی سہولیات میں کمیونٹی کو ترجیح دینا شامل ہے ، میئر انتخابات میں پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کی سرگرم شرکت سے آئندہ جنریشن کے لیے بھی مثال قائم ہوئی ہے کہ کس طرح آئندہ جنریشن کو امریکہ کی سیاست میں اپنی انفرادیت متعارف کروانا ہوگی ، پاکستانی و مسلم کمیونٹی کا امریکہ کی سیاست میں متحرک کردار اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آئندہ دنوں میں پاکستانی و مسلم امیدوار بھی ان عہدوں پر کامیابی حاصل کر سکیں گے ، کمیونٹی کو چاہئے کہ وہ اسی جوش و جذبے کے ساتھ امریکہ میں سیاست میں اپنی پہچان بنائے تاکہ مستقبل میں ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا سکے اگر پاکستانی امیدوار ایسے بڑے عہدوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے تو امریکہ میں مسلم اور پاکستانی کمیونٹی زیادہ منظم اور متحد ہو کر اُبھرے گی ۔اب ووٹنگ سسٹم پر بھی بات کرتے جائیں جس کے لیے آئی ٹی ماہرین نے خصوصی سافٹ وئیر ڈیزائن کیا ہے ، سافٹ وئیر میں ووٹر کو چوائس دی گئی ہے کہ وہ اپنی پسند کے پانچ امیدواروں کا انتخاب کر سکتا ہے ، نئے ووٹنگ سسٹم سے آگاہی کے لیے ریاست میں 15ملین ڈالر کی اشتہاری مہم چلائی گئی جس میں سوشل میڈیا بھی شامل تھا ، اس کے علاوہ بسوں ، ٹرینو ں ، نیوز سٹینڈز پر بڑے بڑے بورڈز لگا کر ووٹرز کو آگاہی دی گئی کہ کس طرح ووٹ کاسٹ کرنا ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here