غدیر خم پر حضرت حسان ابن ثابت کا قصیدہ
صحابی رسول ، بعد حضرت ابو طالب ع دوسرے نعت خوان شاعر حضرت حسان ابن ثابت رض غدیرخم غدیر میں موجود تھے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تفصیلی خطبہ دیتے ہوئے اعلان فرمایاکہ: مَن کْنتْ مَولاْ، فَذا عَلِّی مَولا کہ جس کا میں مولا ہوں، اس کے یہ علی مولا ہیں۔ اس کے بعد دربار رسالت ۖکے شاعر حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور اشعار کہے
ینادیھْم یومَ الغدیر نبیّْھم
بخْمِّ فَاسمَعّ بالرَّسول منادیا
وقال فمن مولا کم و ولیّْکم
فقالوا ولم یْبدوا ھناک تعامیا
الھک مولانا وانت و لیّْنا
ولم یلف منّا فی الولای عاصیا
فقال لہ قْم یا علیّْ فانَّنی
رضیتْک من بعدی اماماً وّ ھادیا
فمن کنتْ مولاہ فھذا ولیّْہ
فکونوا لہ انصار صدق موالیا
ھناک دعا اللّھم و ال ولیہ
وکن بالذی عادی علیّا معادیا
ترجمہ: غدیر کے دن ان کے نبی انھیں پکار رہے تھے اور وہ خم کے میدان میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی اس ندا کو سن رہے تھے۔
حضور ص نے فرمایا :
تمھارا مولا اور ولی کون ہے ؟
صحابہ عرض گزار ہوئے : آپ کے سوا کوئی بھی نہیں ہے
آپ کا پروردگار ہمارا مولا ہے اور آپۖ ہمارے ولی ہیں،
آج کے دن آپ ہم میں سے کسی کو بھی نافرمان نہیں پائیں گے
پھر حضرت ص نے ارشاد فرمایا : یا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو جایئے،
میں راضی ہوں کہ آپ میرے بعد امام اور ہادی ہوں
پس جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ ولی ہیں،
لہٰذا ان کے سچے مددگار اور حامی بنو۔
حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے اس موقع پر دعا مانگی کہ اے اللہ! جو علی سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو علی سے دشمنی رکھے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔ آقا کریم ص نے حسان ابن ثابت کو دعا دی کہ جب تک تم ہماری مدح کرتے رہو گے تب تک روح القدس تمہاری مدد کرتے رہیں گے
ماشاء اللہ شعر اء اہلبیت کا کیا مقام ہے تبھی تو ایک شعر کہنے پر ایک گھر جنت میں ملتا ہے۔ اللہ ہمیں ان شعراء کی خدمت کی توفیق دے۔ ہمارے نبی پاک ۖاور ائمہ ع انکے بڑے قدردان تھے اور انعام و اکرام سے نوازتے رہتے۔