پاکستان کے قومی پرچم کی منظوری 11اگست 1947ء کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں دی گئی تھی۔یہ قومی پرچم ہماری آزادی اور قومی وقار کی علامت بھی ہے اور ضامن بھی۔ یہ قومی پرچم جب پہلی دفعہ دستور ساز اسمبلی میں پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے لہرایا تو یہ اس امر کا اعلان تھا کہ اب پاکستان کے سات کروڑ عوام (1947ء میں پاکستان کی آبادی) کسی غیر ملک کے غلام نہیں رہے۔ غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر ہم آزادی کی منزل کو حاصل کر چکے ہیں۔ قومی پرچم پاکستان کی سلامتی اور دفاع کا استعارہ بھی ہے۔ اس قومی پرچم کو بلند کرکے ہی ہمیں یہ افتخار حاصل ہوا کہ اب ہم بھی دنیا کے آزاد ملکوں کی صف میں شامل ہو گئے ہیں جہاں تک قومی پرچم کے احترام کا تعلق ہے۔ ہم اس کی حرمت اور عزت پر جان بھی قربان کر سکتے ہیں کیونکہ یہ قومی پرچم ہماری آزادی اور وقارکا نشان ہے۔ قومی پرچم کے احترام کے لئے کسی تبلیغ یا تحریک کا آغاز کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہر محب وطن پاکستانی کا دل اپنے قومی پرچم کی محبت سے سرشار ہے۔
ہمیں اپنے یوم آزادی کو بھرپور جوش و خروش سے منانا چاہئے اور اس حوالے سے منعقد ہونے والے میلوں ، ٹھیلوں میں بھی بھرپور شرکت کرنی چاہئے لیکن اس موقع پر میلوں کا انعقاد کرنے والی انتظامیہ اور شرکا پر لازم ہونا چاہئے کہ وہ قومی پرچم کی عزت و تکریم کو یقینی بنائیں ، یوم آزادی کے حوالے سے ہونے والی تقاریب میں عام طور پر شرکا کی بڑی تعداد قومی پرچموں کا خیال کیے بغیر ان کو زمین پر گرا دیتی ہے ، جھنڈیوں کی شکل میں بھی یہ زمین پر روند دیئے جاتے ہیں جس سے قومی وقار مجروح ہوتا ہے ۔ میری یوم آزادی کے میلوں کا انعقاد کرنے والی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ خدا را !اپنے وطن کے پرچم کی عزت و تکریم کو یقینی بنائیں یہی ہمارے لیے سب کچھ ہے ۔اس کے ساتھ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو بھی قومی پرچم کی عزت و تکریم سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ، میری جشن آزادی میلے منعقد کرانے والوں سے درخواست ہے کہ وہ نوجوان نسل کی اس حوالے سے رہنمائی کو یقینی بنائیں ، چاہے اس کے لیے الگ تقاریب کا انعقاد ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔ہمارے بچوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ قومی پرچم کی عزت و تکریم کیا ہوتی ہے ۔
آزادی ، قومی وطن اور پرچم کی اہمیت صیہونی طاقتوں کے ظلم کا شکار فلسطینیوں سے پوچھیں یا پھر بھارتی فوج کی بربریت کا شکار کشمیریوں سے پوچھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اس کی قدرو منزلت کیا ہے ۔ اس سلسلے میں پاکستانی عدالت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں قومی پرچم کی مختلف رنگوں اور شرٹوں پر پرنٹنگ کو قومی وقار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت قومی خلاف ورزی کی سزا 3سال ہے ، بلاشبہ چاند، ستارے ، سفید اور سبز رنگ پر مشتمل پرچم مملکت خداداد پاکستان کی نمائندگی کی سب سے بڑی علامت ہے لیکن ہر سال یوم آزادی 14 اگست کے حوالے سے ہونے والی تقریبات میں اس کی چھوٹی بڑی جھنڈیاں ، قومی پرچم سے بنے لباس اور شرٹوں پر اس کی چھپائی کر کے فروخت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر قومی پرچم کا وقار متاثر ہوتا ہے ، جھنڈیاں چھاپتے وقت پاکستانی جھنڈے کے خاص رنگوں کا خیال نہیں کیا جاتا اور سبز رنگ سے ملتے جلتے رنگوں سے جھنڈیاں چھاپ کر فروخت کی جاتی ہیں بعد ازاں یہ جھنڈیاں بڑی تعداد میں زمین پر پڑی ملتی ہیں جو قومی پرچم کے وقار کے سراسر منافی ہے لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ اس طرف بھی توجہ دے ، قومی پرچم کے احترام کے ایس او پیز جاری کرے اور ان پر عملدرآمد کرائے ، قومی پرچم کو لہرانے کا بھی ایک خاص پروٹوکول ہوتا ہے ، لہٰذا رواں ماہ چودہ اگست کو یوم آزادی کے موقع پر اس کی چھپائی میں اس کے خاص رنگوں کا خیال رکھنا ، اس کا احترام کرنا اور اسے زمین پر گرنے نہ دینا حکومت اور پاکستان کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔
اس پرچمِ عظیم کی قدرو منزلت اس پہ جان نثار کرنے والی فوج سے پوچھوکیونکہ جب بھی وطن کا کوئی بیٹا شہید ہوتا ہے تو اس کے جسد خاکی کو اس سبز پرچم میں لپیٹا جاتا ہے ،اس پرچم کی اہمیت وہی جانتے ہیں جو اس کی تاقیامت سربلندی کے لئے اپنے لہو کے نذرانے پیش کرتے ہیں یا وہ اجداد کہ جنہوں نے بقائے وطن اور اس سر سبز و سفید پرچم کی سربلندی کے لیے ناجانے کتنے لخت جگر اس دھرتی پہ وارے ہیں،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو قومی پرچم کی عزت و تکریم کے قابل بنائے۔”پاکستان زندہ باد”