قائد کی تصویر کے پیچھے جاسوسی کا جھال!!!

0
397
رمضان رانا
رمضان رانا

اگرچہ جنرل ایوب خان کے دور آمریت میں سیاستدانوں کو مختلف حربوں سے بلیک میل کرنے کا آغاز ہوا تھا جو آہستہ آہستہ اب جنسی اسیکنڈل تک پہنچ چکا ہے۔آج سیاستدانوں کو سیاسی مالی اور جنسی طور پر بلیک میل کیا جارہا ہے کہ جس میں سیاستدانوں، ججوں اور اہلکاروں کے دفتروں کمروں، گھروں اور باروں میں قائد کی تصویر پیچھے جاسوسی کا جھال بچھایا ہوا ہے کہ جس میں مجوزہ حضرات کی تصویریں بنا کر آڈیو، وڈیو کے ذریعے وقت آنے پر عیاں کیا جاتا ہے تاکہ وہ لوگ انکار کی صورت میں اپنی مشکلات میں پھنس جائیں۔جنرل ایوب خان کے دور میں سیاستدانوں کی فائلیں بنائی جاتی تھیں۔آج ان کی تصویریں بنائی جاتی ہیں جس کا جنرلوں کی آل اولاد زبیر عمر جیسا شخص شکار ہوا ہے کہ جن کی مختلف عورتوں کے ساتھ نازیبا تصویریں سوشل میڈیا پر شائع ہوئی ہیں جس کا خالق اور مالک اب تک غائب ہے۔کسی بھی شخص نے اقرار نہیں کیا ہے کہ یہ تصویر بھی انہوں نے بنائی تھی یا کسی عورت نے الزام لگایا ہو کہ یہ تصویر ان کے ساتھ بدفعلی کرتے ہوئے بنی ہے۔اس لیے اب تک اس کا کوئی مقصد اور مطلب سامنے نہیں آیا ہے چونکہ زبیر عمر نوازشریف اور مریم نواز کا ترجمان ہے۔جو جنرلوں اور شریفوں کے درمیان مڈل مین کا کردار ادا کر رہا ہے۔جس کو شاید سبوتاژ کرنے کے لیے کسی سازشی شخصیت نے کوشش کی ہو۔جس کا اب تک کوئی اتا پتہ نہیں چل پایا ہے تاہم سیاستدانوں، ججوں اور اہلکاروں کی وڈیوں بنا کر بلیک میل کیا جارہا ہے جن کے گناہ پاکستان کے جنرلوں کے سامنے رائی کے برابر کہ جس میں جنرل ایوب خان کے دور آمریت میں لاتعداد جنسی اسیکنڈلز صرف سنے جاتے تھے جن کے ریکارڈ ڈھونڈنا یا پانا بہت مشکل ہے۔جنرل یحیٰی خان کا دور جنس پرستی میں گزرا ہے جس میں جنرل یحیٰی خان کی عیش وعشرت پر کتابیں شائع ہوچکی ہیں کہ جب اداکارہ ترانہ ان کے صدارتی محل سے باہر آتی ہے تو وہ قومی ترانہ بن جاتی ہے جن کو فوجی افسران اور اہلکار سلوٹ مارتے نظر آئے ہیں۔جب جنرل رانی کا نام آتا ہے تو پورا محل ہل جاتا ہے کہ جن کے اشارے جنرلوں کی حکومت چل رہی تھی جو ایک معمولی ڈپٹی پولیس افسر کی بیوی ہوتے ہوئے پورا ملک چلا رہی تھی جن کی نسل آج بھی پاکستان اور بھارت میں جنرلوں کرنلوں، وزیروں اور مشیروں درمیان مشہور ہے کہ ایک طرف جنرل رانی کی بیٹی پاکستانی جنرل اور دوسری طرف بھارتی وزیراعلیٰ کے ساتھ سوئی ہوئی پائی گئی جس کی وجہ سے بیویوں نے اپنے شوہروں پر گولیاں چلا دی ہیں۔جنرل ضیاء الحق نے اپنی حکومت کو قائم رکھنے کے لیے ہر طرح کی کرپشن ایجاد کی جس کی لپیٹ پورا پاکستان پھنسا ہوا ہے کہ آج ان کے جنرلوں کی اولادیں پاکستان میں دولت میں لت پت ہوچکی ہے جن کی دولت کا شمار کرنا مشکل ہے جب جنرل مشرف کے دور میں گانے بچانے ناچنے کودنے، شراب وکباب کا ذکر پایا جاتا ہے تو شرم سے سر جھک جاتا ہے کہ جو کچھ جنرلوں نے کیا ہے وہ اس کے سامنے سیاستدان جج صاحبان اور اہلکار مکڑی نظر آتے ہیں جبکہ1971کے ملک ٹوٹنے کے سانحہ کے وقت بنگالی عورتوں کو جنس پرستی کے لیے مطالبہ کردیا تھا جبکہ ملک ٹوٹ رہا تھا مگر جنرل نیازی اپنی شرابی وکبابی زندگی میں مدہوش عورتوں کے جسموں سے کھیل رہا تھا۔لہٰذا سیاستدانوں کو جنسی اسیکنڈلوں میں پاکر چاروں اطراف شوروغل مچ جاتا ہے مگر جنرلوں کی عیش وعشرت اور ملک دشمن کارروائیوں اور سازشوں پر خاموشی نظر آتی ہے حالانکہ فوج کے اپنے جنرلوں کی حرکتوں پر کھلے عام معافی مانگنا چاہئے جو کبھی نہیں ہوگا چاہے ملک کو مزید نقصان پہنچ جائے۔بہرکیف نیب کے چیئرمین سابقہ جسٹس جاوید اقبال کو جنس پرستی ویڈیو کے ذریعے ایسا بلیک میل کیا گیا کہ وہ آج تک عمران خان کے اشارے پر ایسا چل رہا ہے جس طرح کوئی غلیل سے ڈرتا ہے ان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے کسی خاتون کے ساتھ جنس پرستی حرکات وسکنات کی تھیں۔جو ان کے سامنے آئی اس کے وہ آج عمران خان کا غلام ہے وہ مسیح بن کر حزب اختلاف کے سیاستدانوں کو دن رات انتقال گاہ میں ذبیح کر رہا ہے۔جج ارشد ملک مرحوم کو وڈیو کے ذریعے بلیک میل کرکے اپنا من پسند نوازشریف کے خلاف فیصلہ لیا گیا۔جب ویڈیو سامنے آئی تو انہوں نے اقرار جرم کیا کہ انہوں نے بلیک میلرکے دبائو میں آکر نوازشریف کو سزا دی ہے۔ورنہ وہ سزا کے حقدار نہیں تھے جج ارشد ملک کو کرونا نے مار ڈالا مگر نوازشریف آج بھی جج کے تمام اقرار جرم کے باوجود سزا بھگت رہا ہے۔حالانکہ جج ارشد ملک کے اقرار جرم کے بعد سزا کالعدم ہوجانا چاہئے تھی۔لیکن ایسا نہ ہوا ہے جو لوگ بلیک میل سے بچ جاتے ہیں تو ان کا جسٹس فائزعیٰسی اور جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس شوکت صدیقی کی طرح کرتے ہیں کہ جن کے فیصلوں پر انہیں مسلسل ذہنی جسمانی اور مالی طور پر رہنا محال کردیا جاتا ہے۔کہ آج جسٹس وقار سیٹھ دنیا سے چلا گیا جسٹس قاضیٰ عیٰسی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔جسٹس شوکت صدیقی کو برطرف کرکے مالی مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔بحرحال پاکستان کے سیاستدانوں ججوں اور اہلکاروں کے خلاف جاسوس جاری ہے۔جن کو ان کے فرائض سے دور رکھا جارہا ہے جس سے سیاسی عمل میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔جو پاکستان کے لیے ٹھیک نہیں ہے یہی وجوہات ہیں کہ پاکستان انتشار اور خالفشار کا شکار ہے کہ ایوانوں دربانوںاور بلوانوں میں سازشوں کا جھال بچھا ہوا ہے جو پاکستان کو دن بدن نیچے پہنچا رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here