قاتلوں کو حکومتی آشیر باد!!!

0
126
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

سرکاری سرپرستی میں حال ہی میں تکفیریوں سے کنونشن سنٹر اسلام آباد میں اجتماع کرایا گیا جس میں وفاقی وزیر علی محمد خان، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی شرکت کرائی گئی۔ تکفیریوں کا ایک سرغنہ بھی موجود تھا جس سے تقریریں کروائی گئیں جس میں مسلکی، قانون سازی اور دیگر اقدامات و اعلانات سے شیعہ کو دیوار سے لگانے کی باتیں ہوئیں۔اس اجتماع سے کیا پیغام دیا جارہا ہے ؟ وفاقی وزیر علی محمد خان، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی شرکت تو سمجھ میں آرہی ہے لیکن یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء و سابق وزیراعظم، آئین و قانون کے منادی راجہ شاہد خاقان عباسی وہاں کیا کرنے گئے تھے؟ کیا تکفیری جنونیوں اور لشکروں کا اجتماع منعقد کرا کر ان سے بھی مذاکرات اور عام معافی کی راہ ہموار کی جا رہی ہے ؟ جیسا کہ طالبان کو سرٹیفکیٹ دیکر حکومتی صفوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ کیا پھر سے شیعوں کا قتل عام کرا یا جائیگا ؟، کپتان کی ٹیم کی کارروائیاں اور برتاؤ شیعوں کے ساتھ واضح طور پر معاندانہ ہے۔ اگرچہ حاکم شام کے نظام والی بات کپتان سے سبقت لسانی اور عجلت و بے خیالی میں ہوئی۔ تکفیریوں سے پینگیں تو خواب میں ڈالی جارہی ہیں ؟ کوئٹہ کے ہزارہ کے ساتھ جو لاشوں کی موجودگی میں مذاق کیا گیا وہ کسی سے پوشیدہ ہے؟ ندیم افضل چن نے جو استعفیٰ دیا اسے مسترد کرنا چاہئے تھا اور اگر مسترد نہیں کیا گیا تو دوبارہ انہیں شامل اقتدار کر نا چاہئے تھا۔ اگرچہ علی زیدی اور یاور بخاری جیسے لوگ کافی خدمت کر رہے ہیں تاہم ایک گرجتی آواز ندیم افضل چن کی تھی جسے حیلے بہانے سے دبا دیا گیا۔ زلفی بخاری کی بے گنا ہی ثابت ہونے کے باوجود انہیں مین اسٹریم میں واپس نہیں لایا گیا۔ لگتا ہے اندر خانے تکفیریوں کی لابینگ بہت مضبوط ہو گئی ہے اور ملک ایک بار پھر تکفیریوں کے ہاتھ میں جارہا ہے۔ 1980 جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم خود کہہ چکے ہیں کہ سپاہ صحابہ والوں کو ایجنسیاں استعمال کرتی ہیں۔ کیا وہی ایجنسیاں اب وزیر اعظم کو تو استعمال نہیں کر رہی ہیں ؟ یہ غیر مرئی ایجنسیاں کتنی طاقت ور ہیں جو اسی ہزار 80000 بے گناہوں کے قتل عام میں ملوث طالبان کو کھلی معافی دلاتی ہیں اور قائد کی مظلوم قوم کے میسنگ پرسنز جوانوں کو عقوبت خانوں میں پٹواتی ہیں۔ مقتولوں کے حامیوں پر ایف آئی آرز بن رہی ہیں جبکہ قاتلوں کے حامیوں کو لوریاں مل رہی ہیں۔ مظلوموں کے حامی شریف خطباء پر زبان بندیاں ہو رہی ہیں جبکہ تکفیریوں کو حکومت کی ناک تلے کھلی چھٹی دی جاتی ہے۔ حکومت جو کارڈ کھیل رہی ہے اس سے کھیلا نہیں جا رہا ہے۔اس وقت شیعیان علی پر پھر سے کڑا وقت آگیا ہے۔ ایک طرف دینیات سے اہل بیت ع کا ذکر نکال کر خاندان یزید کا ذکر شامل کیا گیا ہے۔ دوسری طرف نئے بلز پاس کرانے کی سبیلیں ہو رہی ہیں۔ تیسری طرف اذانوں سے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام نکلوانے کی سازشیں ہو رہی ہیں چوتھی طرف عزاداری کو بند کرانے کیلئے ایف آئی آرز درج ہو رہی ہیں۔ مجالس کو بند کرایا جارہا ہے۔ لاؤڈاسپیکر پر پابندیاں لگ رہی ہیں۔ پانچویں طرف عزاداری کی کوریج کٹھ پتلی پیمرا نے روک دی ہے۔ چھٹی طرف زائیرین کو تفتان بارڈر پر تو تنگ کیا ہی جارہا تھا اب ائیر پورٹس پر بھی تنگ کیا جا رہا ہے۔ ان سے جانوروں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ ساتویں طرف وال چاکنگ شروع ہو گئی ہے جہاں کھلے عام شیعہ کو کافر لکھا جا رہا ہے۔ ساتویں طرف ایران عراق و شام کے زائیرین کی اسکریننگ شروع ہے جبکہ افغانستان سے آنے جانے والے آزاد ہیں۔ جی سکس کی منٹ منٹ کی رپورٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ لال مسجدوالے آزاد ہیں۔ آٹھویں طرف کپتان غلط گیم کھیلنے لگ گیا ہے۔ لگتا ہے ایجنسیاں کپتان سے سیر ہو گئی ہیں اور اب ایسی فحش غلطیاں اس سے کروا رہی ہیں کہ اسکی داستان تک بھی نہ رہے ،داستانوں میں ، قارئین آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here