قارئین وطن! ایک عالم نے سیالکوٹ میں پریانتھا کے بہیمانہ قتل کا منظر دیکھا جس کا قصور یہ تھا کہ وہ سری لنکا سے سیالکوٹ کی ایک فیکٹری مالک کو اپنی خدمات سیل کرنے کے لئے آیا ہوا تھا ،اس کا دوسرا قصور یہ تھا کہ وہ ایمانداری کے ساتھ اپنے مالکان اور اس کی فیکٹری کی پروڈکٹ کو عالمی منڈی میں چار چاند لگانا چاہتا تھا لیکن اس فیکٹری کے چند حرام خوروں کو پریانتھا کی فیکٹری سے جو لگن اور ڈسپلن سے پاس داری تھی وہ راس نہیں آئی اور اس بیچارے کو مذہب کی بے حرمتی کا جھوٹا الزام لگا کر ایک شر پسند نے اپنے جیسے شر پسندوں کو اُکسا کر نہ صرف موت کی گھاٹ اتارا اس کی لاش کو جلا ڈالا –
قارئین وطن! پریانتھا کی لاش کو نہیں بلکہ بد بختوں نے پاکستان کو جلا ڈالا اور کروڑ پاکستانیوں کا سر خم کر دیا آج ہم سب ندامت کے سمندر میں غوطے کھا رہے ہیں صرف اور صرف اس شر پسند جس نے چند روپوں کے لئے پتا نہیں کس کے اشارے پر کس ملک کے اشارے پر اپنے ساتھ سو سے زیادہ شر پسندوں کو ملا کرپریانتھا کے ساتھ وحشی کھیل کھیلا تاکہ فیکٹری میں تشریف لانے والے عالمی منڈی کے تاجر پاکستان اور سیالکوٹ کی فیکٹریوں کا رخ نہ کریں ،اب حکومت کی ذمہ داری ہے اور سلامتی کے اداروں کی ذمہ واری ہے کہ اس جرم کے ایک ایک مرتکب شخص کو پپو کے قاتلوں کی طرح سیالکوٹ کے چوکوں پر پھانسی دی جائے اور اِس سے کم سزا نہیں ہونی چاہئے-
قارئین وطن! جہان یہ اندوناک حادثہ ہوا اور ایک سو بیس وحشیوں کے ہجوم میں ملک عدنان کسی بہادر ماں باپ کا سپوت عدنان ملک جس نے آگے بڑھ کر اور اپنی زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پریانتھا کی جان کی بھیک مانگتا رہا کہ یہ نہیں مر رہا پاکستان مر رہا ہے لیکن وحشیوں کے کان پر کب جوں رینگتی ہے کیونکہ وہ تو کسی بڑے وحشی کے حکم پر یہ سب کچھ کر رہے تھے ،اب پریانتھا کے خاندان اور سری لنکا کی حکومت اور ان کے سپوت کہ بہیمانہ قتل پر سکون اس وقت ملے گا کہ قاتلوں کو اور ان کو ہلہ شیری دینے والوں کو عبرت ناک سزا دی جائے ، عمران خان وزیر اعظم اس معاملہ میں مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دلوا کر دم لیں گے ، سری لنکا کے صدر نے وزیر اعظم کو سراہا ، اے میرے اللہ پاکستان کو دشمنِ بد سے بچا اور حکومت اور سلامتی کے اداروں کو دشمنِ پاک کو کچلنے کی ہمت عطا کر آمین – ہم سب اس واقعہ پر اپنی ہمت کے مطابق اور اپنے نبی رسول اللہ کے حکم کے مطابق ظلم کو ہاتھ سے روکو ورنہ زبان سے برُاکہو اور نہیں تو دل میں برُا کہو ،میری ہمت بس اتنی ہے۔
٭٭٭