دنیا بھر میں رنگ نسل،مذہب، قومیت کے نام پر انسانوں کے خلاف تعصبات پائے جارہے ہیں۔جس سے انسانوں کے درمیان حقارتیں اور نفرتیں جنم لے رہی ہیں۔جس میں کہیں رنگ ونسل کی جنگ جاری ہے کسی مذہب کے نام پر انسانوں کا قتل ہورہا ہے۔جس کی زد میں یورپ امریکہ اور ہندوستان آچکا ہے۔ جو یہاں پر سرکاری اور غیر سرکاری طور پر تعصب کو اُبھارا جارہا ہے جس میں بنیاد پرست سخت گیر اور انتہا پسند پیش پیش ہیں ،یورپ میں دائیں بازو کا بنیاد پرست نئے آباد کاروں کے خلاف رنگ کی آڑ میں اقلیتوں کے خلاف زہر اُگل رہا ہے جس کا سب سے بڑا شکار مسلمان آباد کار ہو رہا ہے۔امریکہ میں ٹرمپ نے پیروکاروں کو رنگ اور نسل کی بنیاد پر گمراہ کر رہا ہے۔جو آج تک موجودہ صدر جوبائیڈن کو اپنا صدر تسلیم نہیں کر رہے ہیں جن کو امریکی اقلیتوں نے کھل کر سپورٹ کیا تھاجن کی وجہ سے آج امریکہ تقسیم در تقسیم ہوچکا ہے۔جو ایک دوسرے کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں کہ امریکن کون ہے۔بھارت میں مسلح وہندو صدیوں کے باسیوں میں مذہب پر نفرتیں اور حقارتیں پیدا ہوچکی ہیں جو آج ایک دوسرے خلاف تلواریں لیے کھڑے ہیں جبکہ ہندو مسلم ،سکھ ،عیسائی ،ہندوستان کی سرزمین کے ہزاروں سالوں کے باسی جن کا حملہ آوروں سے کوئی تعلق ہے۔ابھی کل کی بات ہے کہ جب کرناٹک میں ایک مسلم طالبہ پر ہندو بنیاد پرستوں نے غلیظ جملوں سے حملہ کیا تو اس عورت نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔اپنے خدا سے مدد مانگی جس پر ہندوستان کے بنیاد پرستوں نے واویلا مچا دیا حالانکہ ہندو خود بھی کسی مشکل میں بھگوان اور رام کو مدد کے لئے پکارتے ہیں مگر پیلے، کالے، لال کپڑے پہنے ہندو بنیاد پرستوں نے پورے ملک میں آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے کہ ہندوستان میں مسلم خواتین کے حجاب پر پابندی عائد کی جائے تو نہایت احمقانہ رویہ ہے جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی سازش ہے جبکہ آئین ہندوستان میں کپڑے پہنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔بہرکیف آج بھارت میں سیکولرزم دفن ہورہا ہے جس کو کانگریس پارٹی نے نافذ کیا تھا کہ جس میں ہندو، مسلم،عیسائی،سکھ اور دوسری اقلیتیں برابر کی شریک تھیں۔وہ آج غیرمحفوظ سمجھ رہی ہیں جن کی زبان، کلچر رسم و رواج تہذیب وتمدن اور جغرافیہ ایک ہے مگر انہیں مذہب کے نام سے الگ کیا جارہا ہے۔جو ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے جس میں کوئی ذات پات ،رنگ ونسل،قومیت،تہذیب وتمدن نہیں پایا جاتا ہے۔جس کا تعلق صرف اور صرف اپنے رب العزت سے ہے لہٰذا جوقوم اپنی زبان کلچر رسم و رواج تہذیب تمدن کھو بیٹھی ہے وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے جس پر بیرونی حملہ آور قبضہ کرلیتے ہیں جس طرح ہندوستان پر بیرونی حملہ قابض رہے ہیں جنہوں نے ہندوستان کی قوم کو بکھری ہوئی پایا تھا یہی وجوہات ہیں کہ چند ہزار افغان حملہ آور ہندوستان پر قبضہ کر لیتے تھے کیونکہ ہندوستان کی قوم راجوں، مہاراجوں میں تقسیم شدہ تھی۔جب متحد ہوئی تو شکوک اعظم اور راجہ رنجیت سنگھ کی طرح کامیاب ہوئی جنہوں نے پورے ہندوستان سمیت کابل پر حکمرانی کی ہے یا پھر مغلوں کے دور میں ہندوستان متحدہ نظر آیا ہے۔جس میں اکبر اعظم کے دور حکومت میں ہندو مسلم دونوں متحد تھے جو آج مذہب کے نام پر بکھر رہے ہیں جس میں خانہ جنگی کے زیادہ اثرات پیدا ہوچکے ہیںجس سے لاکھوں انسانوں کی جانیں جانے کے خطرات لاحق ہیںجو موجودہ صدی کا بہت بڑا سانحہ ہوگاجس میں ہندوستان ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔بہتر یہی ہے کہ نسل اور مذہب کو بس سمت میں نہ لایا جائے جو دوبارہ غلامی میں مبتلا کر دے گا۔
٭٭٭