واشنگٹن( پاکستان نیوز) چین کی جانب سے پاکستان کو جدید جنگی لڑاکا طیاروں کی فراہمی کے اعلان کے بعد بھارت کی نیندیں اڑ گئی ہیں ، برطانوی اخبار ” فنانشل ٹائمز ” نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین پاکستان کو 25 Jـ10C لڑاکا طیارے ہفتے کے اندر ایک معاہدے کے تحت فراہم کرے گا جس سے باہمی حریف بھارت کے خلاف اسلام آباد کی فوجی صلاحیتوں کو تقویت ملے گی۔ بیجنگ کی جانب سے جدید ترین جیٹ طیاروں کی پہلی کھیپ اسلام آباد کے ساتھ اس کے کئی دہائیوں پرانے ملٹری تعلقات میں ایک بڑے قدم کی نشاندہی کرتی ہے، چین اپنے اتحادی ملک کو جدید آلات فراہم کر رہا ہے، یہی آلات چین کی مسلح افواج بھی استعمال کرتی ہے، چین پاکستان کی بحریہ کو مزید طاقتور بنانے کے لیے پْرعزم ہے۔جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ کا تجربہ چینگڈو میں کیا جا رہا ہے، جو اس کے بنانے والی کمپنی چینگڈو ایرو اسپیس کارپوریشن کے اڈے ہے۔ پاکستان ایئر فورس کے پائلٹوں اور تکنیکی ماہرین کی جانب سے طیاروں کے بارے مکمل معلومات کے بعد انہیں پاکستان منتقل کر دیا جائے گا۔ اسلام آباد میں سینئر حکام نے بتایا کہ جیٹ طیارے مہینے کے آخر تک مل جائیں گے۔ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر تصاویر اور ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں کئی Jـ10C طیاروں کو پاکستانی فضائیہ کے رنگوں میں اڑتے دکھایا گیا تھا۔ چین پاکستان کو چار قسم کے 054A فریگیٹس بھی فروخت کر رہا ہے اور توقع ہے کہ اس سال جدید آبدوزوں کی ترسیل بھی شروع کر دی جائے گی۔بھارتی عہدیداران کا خیال ہے کہ پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی اسلام آباد کی طرف سے خطرے کو بڑھانے کی کوشش ہے۔ بھارت کی پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ طویل زمینی سرحدیں ملتی ہیں۔ نئی دہلی کے تھنک ٹینک سینٹر فار پالیسی ریسرچ میں اسٹریٹجک اسٹڈیز کے پروفیسر برہما چیلانی نے اخبار کو بتایا کہ چین اور پاکستان کے درمیان ایک واضح اسٹریٹجک گٹھ جوڑ ہے، یہ گٹھ جوڑ واضح طور پر بھارت پر قابو پانے کے لیے بنایا گیا ہے، بھارت کو دبانے اور اسے مصروف رکھنے کے لیے، یہی چین کا اسٹریٹجک مقصد ہے۔انہوں نے ہتھیاروں کے نئے معاہدوں کو ایک اہم تبدیلی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ چین اب پاکستان کو اپنے جدید ترین ہتھیاروں کے نظام فروخت یا منتقل کر رہا ہے۔ Jـ10C طیارے نئی دہلی کی جانب سے فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیاروں کے حصول کے بعد ہندوستان کے ساتھ فضائی طاقت کے فرق کو ختم کرنے میں پاکستان کی مدد کریں گے۔رپورٹ کے مطابق چین کے تیار کیے گے نئے بحری جہاز بحرہند میں پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے جو کہ بیجنگ کے لیے سٹریٹجک اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے دفاعی ماہر سائمن ویزمین نے کہا کہ چینی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان کے پاس بحری اڈے تیار ہوں جنہیں چین بھی استعمال کر سکے اور ان کی حفاظت کر سکے۔ بھارت بھی بحریہ کی توسیع کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بحریہ کے نائب سربراہ نے گزشتہ سال کے آخر میں کہا تھا کہ اس کا مقصد 2027 تک اپنے بیڑے کا حجم 130 جہازوں سے بڑھا کر 170 کرنا ہے، جس میں روس کے ساتھ شراکت میں تیار کیے جانے والے چار فریگیٹس بھی شامل ہیں۔