واشنگٹن( پاکستان نیوز) ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس کے انسپکٹر جنرل کی جانب سے مرتب کی گئی ایک دھماکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ درجنوں ایسے افغانوں کو بغیر جانچ کے امریکہ لے آئی جن میں سے اکثر کو سیکیورٹی رسک تصور کیا جاتا ہے اور اس وقت وہ سب لاپتہ ہو چکے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو تلاش کرنے کے لیے سرگرم ہیں لیکن ابھی تک انہیں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ بتایا جاتا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے ڈیٹا بیس سے راہنمائی لینے کی بجائے عجلت میں ان افغانوں کو بھی امریکہ لائے جن کے بارے خدشات ہیں کہ اْن کا تعلق القاعدہ یا داعش سے ہو سکتا ہے۔ نیشنل انٹیلیجنس سینٹر کے مطابق لاپتہ ہونے والے خطرناک دہشت گرد ہو سکتے ہیں جبکہ ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس کے زرائع کا کہنا ہے کہ غیر شناخت شدہ لاپتہ افغان باشندے امریکی سیکورٹی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن کے حکم پر اگست 2021 کے وسط سے 46 ریاستوں میں 74,400 سے زیادہ افغانوں کو آباد کیا گیا۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سکریٹری الیجینڈرو میئرکاس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکہ لائے گے تمام افغانوں کا قانون کے مطابق انٹرویو نہیں کیا گیا تھا۔