بیرون ممالک رہائش پذیر تمام پاکستانیوں کے دل پاکستان میں ہی دھڑکتے ہیں، دھرتی ماں سے ان کا لگاؤ کسی بھی صورت پاکستان میں رہنے والوں سے کم نہیں ہے، چاہے کوئی بیرون ملک چالیس سال سے آباد ہو یا چاہے کسی کو بیرون ملک آئے ایک سال ہوا ہو، سب کے دلوں میں پاکستان سے محبت اپنی جگہ قائم ہے لیکن کچھ واقعات اس محبت کو ٹھیس پہنچار ہے ہیں جیسے پاکستانی امریکن معروف شخصیت ریاض کھوکھر کو دورہ پاکستان پر افسوسناک واقعہ کا سامنا کرنا پڑا، وہ تو اپنی جگہ لیکن پولیس کی مایوس کن کارکردگی نے اوور سیز پاکستانیوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ پاکستانی امریکن معروف شخصیت ریاض کھوکھر جنھوں نے پاکستان میں بااثر شخصیت سے 35سے 40 کروڑ کی رقم لینی ہے وہ گزشتہ دنوں لاہور گئے تو اپنی رقم واپسی کا مطالبہ کیا جس پر با اثر شخصیت نے ان پر لاہور میں ڈیوس روڈ پر حملہ کروا دیا، نامعلوم افراد نے ریاض کھوکھر کو جان سے مارنے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے حفاظت فرمائی ، سر پر شدید چوٹیں آئیں اور ٹانکے بھی لگوانے پڑے۔ واقعہ کے بعد ریاض کھوکھر نے جب سول لائنز تھانہ پولیس سے ایف آئی آر کے لیے رابطہ کیا تو پولیس نے ٹال مٹول شروع کردی ، متعلقہ تھانے کے ایس ایچ اوبابر انصاری نے ریاض کھوکھر سے کہا کہ وہ ایف آئی آر سے ڈکیتی کا لفظ نکال دے تا کہ اس کی نوکری پر کوئی اعتراض نہ آئے، لیکن ریاض کھوکھر کے مطابق میں نے ایف آئی آر کے لیے ڈکیتی کا لفظ نکالنے سے انکار کر دیاجس کے بعد ایک ماہ گزرنے کو ہے ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں ہوسکی ہے، اب اگر نئے پاکستان میں ایک اوورسیز سے پولیس کا رویہ اس طرح کا ہے تو باقی پاکستانیوں کا تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔ریاض کھوکھر نے نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اوور سیز کی فلاح و بہبود کے دعوے ایک طرف اور میرا کیس ایک طرف ہے۔ میرا ذاتی تلخ تجربہ ہے کہ اوور سیز کے جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں اور اگر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بز دار ایسا نہیں سمجھتے تو مجھے فوری انصاف دلوائیں۔ریاض کھوکھر کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ڈیوس روڈ لاہور پر ان پر ہونیوالے قاتلانہ حملے میں لاہور کا بااثر شخص ملوث ہے کہ جس نے انکے 35 سے 40 کروڑ روپے دینے ہیں۔ریاض کھوکھر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان میرے کیس میں فوری ایف آئی آر درج کرنے اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیں اور جو بھی ذمہ داران ہیں، انہیںانصاف کے کٹہرے میں لائیں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کر نیوالے گرفتار کئے جائیں ، ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو فوری حراست میں لیا جائے اور جن لوگوں نے میرے پیسے دینے ہیں ، ان سے میرے پیسے واپس دلوائے جائیں۔ریاض کھوکھر نے کہا کہ میرا کیس اوور سیز پاکستانیوں کے جان و مال کی حفاظت کے حوالے سے ایک مثالی کیس بننا چاہئے۔اگر مجھے انصاف نہ ملا تو اوور سیز پاکستانیوں کا حکومتی دعووں پر سے اعتماد اٹھ جائیگا۔ ریاض کھوکھر نے یوایس کانگریس مین نام شوازی کا شکریہ ادا کر تے ہوئے کہا کہ وہ ان کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے واقعہ کا علم ہونے کے بعد انہیں متعدد بارفون کئے اور انہیں اپنی ہرممکن مدد کی یقین دہانی کروائی۔ریاض کھوکھر کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں انصاف نہیں ملتا اور جب تک حملہ آور اور ان کی پشت پناہی کر نیوالے قانون کی گرفت میں نہیں آتے اور جب تک ان کی ہتھیائی جانیوالی رقوم واپس نہیں مل جاتی ، وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں ایک انصاف کا وعدہ کرنے والی حکومت کے وزیراعظم کے ماتحت قانون اس طرح بے لگام کیوں ہے؟کیوں کوئی پرسان حال نہیں ہے؟ میرے خیال میں اب حکومت وقت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے، ریاض کھوکھر کا کیس اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ایک ٹیسٹ کیس بن گیا ہے جس کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے، میری وزیراعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ اس کیس پر خصوصی توجہ دیں تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پر اعتماد قائم رہے۔
٭٭٭