1990ء کے اوائل میں سوویت یونین کی مشترکہ ریاست کے حصے بکھرنے شروع ہوگئے ،روس کی افغاستان میں بدترین شکست نے روس کو معاشی اور نفسیاتی طور پر دیوالیہ کردیا اور پھر صدر ریگن کی حکمت عملی سے روسی صدر گوربوچاف نے روسی فیڈریشن جو اس وقت سوویت یونین کہلاتا تھا اسے توڑ کر دولت مشترکہ کی تمام ریاستوں کو آزادانہ فیصلے کرنے کا اختیار دیدیا تاکہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں۔1989ء سے1992ء کے دوران چودہ ریاستوں نے اپنی الگ اور آزاد ریاستیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔صدر گورباچوف اور امریکی صدر رونالڈ ریگن کے درمیان دونوں ممالک کے امور نمٹانے کیلئے ہونے والے مذاکرات کے دوران اختلافات سامنے آئے۔یہ بات کمیونسٹ پارٹی(روس) کو قطعاً پسند نہیں آئی اور انہوں نے گاربوچوف کو مٹانے کی سازش شروع کردی مجبوراً انہیں حریف صدر کی مدد لینی پڑی۔چودہ ریاستیں جن میں یوکرائن ایک اہم ریاست تھی جس میں سوویت یونین کے ایٹمی اثاثوں کی ایک بڑی تعداد زیر زمین موجود تھی۔ایٹمی پلانٹس میں کام کرنے والے سائنس دانوں کی ایک اچھی خاصی تعداد بھی یوکرائن کے رہائشی تھے۔چرنوبول نامی ایک بدنام زمانہ ایٹمی پلانٹ جس میں سے ریڈیانی مواد لیک ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر حراسمگی بھی پھیلی اور اسی وجہ سے اس ایٹمی پلانٹ کو بند کرنا پڑا۔اسی دوران معربی اور مشرقی جرمنی کے درمیان تقسیم والی برلن دیوار بھی3اکتوبر1990ء کو ڈھانے کا آغاز ہوا ،اسی زمانے میں یوکرین، آذربائیجان، قازقستان، جارجیا، بیلاروس، آرمینیا، تاجکستان اور تمام ملا کر14آزاد ریاستیں قائم ہوگئیں۔اس زمانے میں موجودہ روسی صدر پیوٹن روسی سراغرسان ادارےKGBکے ایک اہم افسر کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔اسلئے انہیں سوویت یونین کے شیرازے کے بکھرنے کی اندرونی کہانی سے مکمل آگاہی ہے اور صدر پیوٹن یہ سمجھتے ہیں کہ مغربی ممالک نے ملکر سوویت یونین بکھیر دیا تھا۔جسکی وجہ سے روس کمزور پڑ گیا۔ورنہ متحدہ روس ایک بڑی طاقت بن کر دنیا پر راج کرتا۔پانچ کروڑ کے لگ بھگ کی آبادی والے ملک یوکرین پر عالمی طاقت روس اور پندرہ کروڑ کی آبادی والے روس کو حملے کرنے کی کیوں ضرورت پیش آئی؟یوکرین کچھ عرصے سے جنگی اتحاد نیٹو کا حصہ بننے کی کوشش کر رہا ہے۔جوکہ مغربی طاقتوں بشمول امریکا کا ایک جنگی اتحادی ہے،یہ بات صدر پیوٹن سے ہضم نہیں ہو رہی تھی پہلے تو روسی صدر نے کوشش کرکے اپنی من پسند حکومت یوکرین پر مسلط کروا دی تھی۔لیکن2019میں باوجود روسی کاوشوں کے روس نواز امیدوار کو شکست ہوئی اور ولادمیر زلینسکی یوکرائن کے صدر منتخب ہوگئے۔یہ بات پیوٹن کیلئے کافی ہزیمت کا باعث بن گئی اور نیٹو کو اپنے پڑوس میں ٹھکانہ بھی روسی صدر کیلئے ناقابل برداشت ہوچکا تھا۔اسی لئے کچھ ہفتوں سے وہ یوکرین پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے لیکن ان کے انٹیلی جنس چیف نے اس قدم کو روس کیلئے سنگین قرار دتے ہوئے شدید مخالفت کی تھی لیکن صدر پیوٹن نے اجلاس میں اسی انٹیلی جنس چیف کی اچھی خاصی بے عزتی کی اور شٹ اپ کال دیکر یوکرائن پر حملہ کا آغاز کردیام سوشل میڈیا کے دور میں یوکرائن کی عوام کو اس طرح اپنے بچوں سے جدا ہوتے ہوئے بچے اور باپ کی ویڈیو وائرل کیا ہوئی پبلک روسی صدر کے خلاف نفرت وحقارت میں تبدیل ہوگئی۔آخری خبروں تک پانچ لاکھ پناہ گزین یوکرائن کو چھوڑ کر پولینڈ اور دوسرے پڑوسی ممالک کی طرف کوچ کر گئے ہیں۔جدید دور میں پہلی مرتبہ ایک بڑی جنگ کی تباہیاں بروقت ٹی وی کی سکرین پر آنے سے یہ جنگ ایک انسانی المیہ کے طور پر اُبھر کر سامنے آگئی ہے۔سیاسی وجنگی تجزیہ نگار اسی جنگ کے آغاز کو روسی صدر پیوٹن کی ایک بڑی سیاسی غلطی قرار دے رہے ہیں جس کی قیمت انہیں اپنے اقتدار اور ہوسکتا ہے جان گنوا کر ادا کرنی پڑیگی۔
٭٭٭