برصغیر تاریخ ساز خواتین قیادت !!!

0
48

برصغیر کی تاریخ ساز خواتین کی قیادت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شاید ہی یورپ میں ایسا خواتین کا کوئی رول ہو کہ جنہوں نے ایک نئی تاریخ مرتب کی ہو چاہے وہ ماضی کی رضیہ سلطانہ ہو یا پھر جھانسی کی رانی یا پھر بعدازاں کی اندرا گاندھی، مایا متی، فاطمہ جناح، نسیم ولی خاں، خالدہ ضیا، حسینہ واجد، نصرت بھٹو، بینظیر بھٹو شہید، کلثوم نواز، یا پھر موجودہ مشہور سیاسی رہنما مریم نواز ہو ہر خاتون قیادت کا مختلف وقتوں میں بڑا ا ہم رول ادا کیا ہے۔ جس میں بعض کو قتل کردیا گیا۔ بعض قید وبندگی صعوبتیں برداشت کرتی رہی ہیں۔ بینظیر بھٹو اور اندرا گاندھی کو سرعام مارا گیا، مریم نواز پر جیل کی اسیری میں نہایت ناروا سلوک کیا گیا جس کو بیان کرنا مشکل ہے۔ جو آج پاکستان کی مشہور خاتون قیادت بن کر سامنے آئی ہے جن کو ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب جس کی آبادی60فیصد ہے جس کی پارلیمنٹرین کی تعداد باقی صوبوں سے زیادہ ہے۔ اس کا وزیراعلیٰ بنایا گیا ہے جس کے دنیا بھر میں اچھے اثرات پیدا ہوں گے کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے جس کی ماضی میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید دو مرتبہ وزیراعظم اور اب مریم نواز کو وزیراعلیٰ چنا گیا ہے۔ اگرچہ بھارت میں اندرا گاندھی، بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کا جمہوریت کے قیام میں بہت بڑا اہم رول ہے مگر پاکستان میں فاطمہ جناح، نسیم ولی خاں، نصرت بھٹو، بینظیر بھٹو، اور مریم نواز کا بھی بہت بڑا کردار ہے جنہوں نے پاکستانی جابروں اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کی ہے جس کی پاداش میں مجوزہ خواتین قیادت کی شہید اور ظلم وستم کا شکار بنایا گیا ہے تاہم مریم نواز کا تعلق ایک ماضی کے کسان اور مزدور خاندان کے ساتھ ہے جن کے دادا میاں شریف ماضی میں پہلے ایک کسان تھے پھر وہ مزدور بنے جو امرتسر میں جا کر کسی لوہے کی بھٹی پر کام کرنے لگے جنہوں نے لوہے کے پگلانے اور لوہے کی اشیا بنانے کا کام سیکھا جو دنیا بھر میں انڈسٹریل انقلاب کی وجہ سے آہستہ آہستہ صنعتکار بن گئے جنہوں نے پاکستان میں ایک اتفاق فیکٹری بنائی۔انہیں لوہے کی صنعت کی وجہ سے بلندیوں پر لے گئی جس طرح انقلاب فرانس کے بعد صنعتی انقلاب میں وہ طبقہ سرمایہ دار یا سرمایہ کار بنا جو پہلے کبھی لوہار، ترکھان، جو لوہے کا پیشہ اختیار کئے ہوئے تھے جس میں اکثریت یہودی غلاموں کی تھی جو ماضی قدیم میں رومن غلام بنا کر یورپ لے گئے تھے۔بہرکیف پاکستان کے موجودہ حالات جو نہایت گھمبیر بن چکے ہیں جس میں ہر شہری ملکی سلامتی کے بارے میں فکر مند ہے کہ پاکستان رہے گا یا نہیں جس پر قرضوں کا بوجھ ہے جس کی نہایت قابل تین وحشیت دان چاہئے جو ملک کو دنیا بھر میں نئی ریاست بنا کر پیش کر پائے کہ ملک میں ہر قسم کی دولت کے باوجود پاکستان غریب کیوں ہے جس کے بھارت اور بنگلہ دیش کے اردگرد کے ملک ترقی کیوں کر رہے ہیں دنیا بھر میں تجارت اور سرمایہ کاری کا کیوں ذکر رہتا ہے۔ ایسے میں پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کا بننا اچھا قدم ہوگا بشرطیکہ حکومت کرنے کی آزادی ہو ملک دشمن سازشوں کا خاتمہ ہو بھارت کے ساتھ تجارت کھولنے کا اعلان ہو۔ ایران سے گیس خریدی جائے چاہے دنیا بھر میں دشمنی مول لی جائے کہ اگر بھارت ایران اور مڈل ایسٹ سے تجارت کرسکتا ہے تو پاکستان ایران سے گیس کیوں نہیں خرید سکتا ہے۔ لہذا موجودہ حکمرانوں کو تمام گماشتہ پن کو ترک کرکے بھارت اور ایران سے تجارت کھولنا ہوگی تاکہ پاکستان بھی اس خطے میں زندہ رہ پائے جس پر سامراجی طاقتوں کا غلبہ اور قبضہ چلا آرہا ہے۔ جس کا پاکستان اس کی پابندیوں کا شکار ہو کر بھوک ننگ میں مبتلا ہے۔ بہرحال پاکستان میں موجود انتخابات کو متنازعہ بنانے کی سازش جاری ہے جس کے پیچھے غیر جمہوری طاقتیں چھپی ہوئی ہیں جو پاکستان میں کسی نہ کسی بہانے جمہوری طرز حکومت کوختم کرکے ملک میں خلافت، سلطانیت، امریت اور آمریت قائم کرنا چاہتی ہے جس کے لئے دھاندلی کے نام پر کشیدگی پیدا کی جارہی ہے۔ تاکہ انتخابات کالعدم قرار دے کر جمہوریت کو خیرباد کہہ کر ملک پر کوئی مہم جوئوں کے اشتراک پر آمریت قائم کی جائے جس سے جان چھڑوانا مشکل ہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here