کردار وہی، رائٹر بھی وہی، ہدایت کار حتیٰ کہ سین تک بھی تقریبا وہی ہیں، کچھ اداکار بدلے ہیں، کچھ نئے چہرے سامنے آئے ہیں مگر زیادہ تر کاسٹ وہی پرانی ہے، چلتی ہوئی ہیوی مینڈیٹ کی حکومت اور امریکہ بہادر کی دنیا پر حکمرانی کے خواب آج سے تیس سال پہلے نگاہ دوڑائیں تو پرانی کہانی کے خدوخال کچھ یہی تھے ، دنیا میں کچھ بڑا ہونے جا رہا تھا ،ایک ماحول بنایا گیا ،سٹیج تیار کیا گیا ،ایک بڑی فلم کے تیاری میں ایک چھوٹا سا کردار پاکستان کا بھی تھا جی ہاں چلتی ہوئی ہیوی مینڈیٹ کی میاں نواز شریف کی حکومت کو چلتا کیا گیا، ایک بڑے مقاصد کے لیے چھوٹے قربانی دیتے آئے ہیں اور چھوٹوں نے ہنسی خوشی وہ قربانی دی سٹون ایج میں بھیجنے کی دھمکی سب ڈرامہ بازی تھی، کہانی کے مطابق پلاٹ تیار کیا گیا تھا پھر سب اپنے اپنے کرداروں کے مطابق پرفارم کرتے چلے گئے ،اس میں کسی کا فائدہ ہوا کسی کا نقصان لیکن جن جن کا نقصان ہوا ان سب کو انکے کے معاوضے سمیت پرانی نوکری پر بحال کردیا گیا اور جن کی نوکری کی مدت پوری بلکہ بڑھا دی گئی تھی ،وہ اب دبئی میں محو استراحت ہیں اب بھی دوبارہ سے کسی بڑے کو مزید کسی بڑے کام کے لیے دوبارہ سے تعاون درکار ہے، ماحول بنا دیا گیا ہے کردار، کہانی، پلاٹ، سٹیج سب تیار ہیں کچھ نئے کردار بھی تخلیق کر دئیے گئے ہیں پہلے تھیم دہشت گردی کے خلاف جنگ تھا آج دنیا کو حقیقی جنگ کا سامنا ہے جی ہاں ورلڈ وار تھری یوکرین کو لالچ دیکر پہلے وہاں اپنی مرضی کا صدر پھر نیٹو میں شمولیت کا لالی پاپ ،روس کا چوکنا ہونا، یوکرین کا کسی بڑے کی شہہ پر باز نہ آنا ،روس کا حملہ ،پاکستانی وزیر اعظم کی جہاز کے ذریعے روس میں انٹری، انٹرنیشنل میڈیا جنگ سے پہلے آدھی جنگ جیت جانے میں کردار ادا کرتا نظرآیا جو اس نے کیا اور تاحال کر رہا ہے پھر بڑے کی پس پشت رہ کر نئے زمانے میں پرانی چال ،نئے پاکستان کی چلتی ہوئی نئی حکومت کا زوال حالات کو اسی روش پر دیکھتے اور پرکھتے جائیے ،آپ کو پرانی شراب بالکل نئے گوبلیٹ میں ملے گی ،اسی طرح سے وزیر اعظم کی چھٹی کہ الزام بھی نہ آئے فرد واحد کی حکمرانی کسی بڑے کے بڑے مقصد کی آبیاری کیلئے اور پھر مقاصد پورے ہونے پر اسی رجیم کی پہلے ہی کی طرح سے پرانی نوکری پر باعزت واپسی ہوگی ،کہا نا کہ سب تیار ہے، کہانی، پلاٹ ،کردار، سٹیج حتیٰ کہ سین تک بھی وہی ہیں، ہاں کچھ نئے کردار تخلیق کر لیے گئے ہیں پردہ اُٹھنے کی دیر ہے۔
٭٭٭