لاہور:
پاکستان افغان ’’شاگردوں‘‘ کوسبق سکھانے کیلیے تیار ہے تاہم ورلڈکپ میں دونوں ٹیموں کا مقابلہ آج لیڈز میں ہوگا۔
ابتدائی5 میچز میں صرف 3پوائنٹس حاصل کرپانے والی پاکستان ٹیم کا ورلڈکپ میں سفر تمام ہوتا دکھائی دے رہا تھا، بھارت سے شکست کے بعد تنقیدی نشتر بھی خوب چلائے گئے لیکن مشکل مراحل میں حیران کن کارکردگی پیش کرنے کیلیے مشہور گرین شرٹس نے کم بیک کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو زیر کیا، پھر میگا ایونٹ کی ناقابل شکست ٹیم نیوزی لینڈ کو بھی ہراکر سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں برقرار رکھیں۔
اب مشن کو مکمل کرنے کیلیے پاکستان کو نہ صرف افغانستان اور بنگلہ دیش کیخلاف فتح درکار ہے بلکہ انگلینڈ کی کم ازکم ایک میچ میں ناکامی کا انتظار بھی کرنا ہوگا،اگر گرین شرٹس ان میں سے ایک میچ ہارگئے تو انگلینڈ کی دونوں میچز میں شکست کی صورت میں موہوم سی امید باقی رہ سکتی ہے۔
پاکستان کا افغانستان سے ہفتے ہو ہیڈنگلے لیڈز میں مقابلہ ہوگا،فتوحات کے ٹریک پر واپسی کے بعد گرین شرٹس ایک بار پھر سرخرو ہونے کیلیے پُرعزم ہیں، افغان ٹیم اپنے ساتوں میچز ہار چکی مگر اس کے باوجود پلیئرز اور بورڈ کے دماغ ساتویں آسمان پر موجود ہیں، وہ گرین شرٹس کو روایتی حریف تصور کرتے ہیں، بورڈ چیف تو کرکٹ سکھانے کی پیشکش بھی کر چکے ہیں۔
موجودہ صورتحال میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن ماضی میں افغانستان نے گرین شرٹس کو آسانی سے فتوحات حاصل نہیں کرنے دیں،اس بار بھی ایک انجانا سا خوف سرفراز الیون کے سر پر سوار ہوگا، وارم اپ میچ میں افغانستان کے ہاتھوں شکست کا بھوت گرین شرٹس کو ڈرائے گا۔
پاکستانی اوپنرز ورلڈکپ میں بڑا اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے،بابر اعظم کی زبردست فارم ٹیم کیلیے باعث تقویت ہے،راشد خان اور مجیب الرحمان جیسے خطرناک اسپنرز کا سامنا کرنے کیلیے ٹاپ آرڈر کو ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
محمد حفیظ کریز پر اچھا وقت گزار کر پارٹ ٹائم بولرز کی گیندوں پر غیر ذمہ دارانہ اسٹروکس کھیل کر آؤٹ ہورہے ہیں،سینئر بیٹسمین اپنی اس خامی پر قابو پانے کیلیے دباؤ میں ہوں گے،حارث سہیل نے کم بیک کے بعد گذشتہ دونوں میچز میں اہم ترین اننگز کھیل کر ٹیم میں اپنی افادیت ثابت کردی ہے۔
افغانستان کیخلاف میچ میں بھی مڈل آرڈر بیٹسمین امیدوں کا مرکز ہوں گے،محمد عامر کا شمار ورلڈکپ کے کامیاب ترین بولرز میں ہورہا ہے،نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں کارکردگی معیار سے کم رہی لیکن شاہین شاہ آفریدی نے کسر پوری کردی،نئی گیند سے دونوں کی کارکردگی افغانستان کو دباؤ میں لاسکتی ہے۔
بعد ازاں وہاب ریاض کی ریورس سوئنگ اور شاداب خان کی گھومتی گیندیں بھی حریف کیلیے مسائل پیدا کریں گی،عماد وسیم کی بولنگ زیادہ متاثر نہیں کرپا رہی لیکن ردھم میں آگئے تو آسانی سے رنز نہیں بنانے دیں گے۔
دوسری جانب افغانستان کی جانب سے چند کھلاڑیوں نے بہتر انفرادی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، خاص طور پر بھارت کیخلاف میچ میں مجیب الرحمان اور راشد خان سمیت بولرز نے رنز کا حصول انتہائی مشکل بنائے رکھا لیکن بحیثیت ٹیم غلطیوں کی وجہ سے فتوحات کا راستہ نہیں بن سکا، بیٹسمین شراکتیں قائم کرنے میں ناکام رہے،ناتجربہ کاری کے سبب کارکردگی میں تسلسل کا فقدان افغانستان کو پریشان کیے ہوئے ہے۔
آج لیڈز میں مطلع صاف رہنے کا امکان ہے،سال کا گرم ترین دن ہونے کی بھی پیشگوئی کردی گئی ہے،یہاں کی کنڈیشنز عمومی طور پر پیسرز کیلیے موزوں خیال کی جاتی ہیں لیکن تیز دھوپ میں مزید خشک ہونے والی پچ اسپنرز کیلیے زیادہ سازگار ہوسکتی ہے،دوسری اننگز میں مشکلات کے پیش نظر ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے گی۔