آج کل کچھ کرم فرما مولویوں کے پیچھے پڑے ہیں اور انہیں صبح شام تنگ کر رہے ہیں۔دوسروں کے گروپس میں اپنی سیاستیں چمکا رہے ہیں۔ نہ انہیں محرم کا خیال ہوتا ہے نہ صفر کا، نہ ربیع الاول کا ،نہ خوشی کا احساس نہ غمی کا، نہ رجب شعبان کے روزے انہیں ٹھیک کر رہے ہیں، نہ رمضان کی برکتیں ۔ لوگ جب جمعہ پڑھ رہے ہوتے ہیں تویہ شرارتیں کر رہے ہوتے ہیں ۔ نہ جمعہ کے نمازی نہ جماعت کے ۔ نہ مجلس میں شریک نہ محفل میں شامل۔مومنین عزاداری کر رہے ہوتے ہیں تو یہ شرارتوں میں مصروف ہوتے ہیں ۔ عزاداری کے جلوسوں میں یہ علما کو روک رہے ہوتے ہیں ۔ نہ ولادت پر خوش نہ شہادت پر رنجیدہ۔بس بازاری زبانیں استعمال کیے جارہے ہیں۔مولوی بیچارے شرافت کے مارے چپ رہتے ہیں تو یہ سمجھتے ہیں ہم کامیاب ہیں ۔ مولی علی نے فرمایا تھا!
اگر تقوی مانع نہ ہوتا تو میں عرب کا ادھی ہوتا
میں بھی کہتا ہوںاگر عدالت مانع نہ ہو تو مولوی پانچ منٹ میں شرارتیوں کو دن میں تارے دکھا دیں۔ ہمارے بھائی، مولانا علی حیدر عابدی صاحب آف نیو جرسی نے ایک پوسٹ بھیجی ہے آپ ملاحظہ فرمالیں :- شکریہ۔ محتاج دعا! ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی!!!
مولوی نامہ !!!
فخرِ بہار نازِ گلستاں ہے مولوی
راہی بہ گامزن رہِ ایماں ہے مولوی
جو قوم پر فدا ہو وہ انساں ہے مولوی
سچ تو یہ ہے کہ سچا مسلماں ہے مولوی
ہے دیں کے مسائل کی دولت اسی کے ہاتھ
ہے خوب تر ادب کی شجاعت اسی کے ہاتھ
ہر وقت آدمی کی ضرورت ہے مولوی
للکارے جو جہل کو وہ جرات ہے مولوی
مجلس کی محفلوں کی بھی زینت ہے مولوی
واللہ اپنی قوم کی عزت ہے مولوی
روشن دیئے ہوں سب کے دکھیں چاہے ہڈیاں
یہ مولوی ہے جو کہ اٹھاتا ہے سختیاں
قسمت کے سوئے پہلو جگاتا ہے مولوی
دریا ادب کے روز بہاتا ہے مولوی
تہذیب کے سلیقے سکھاتا ہے مولوی
بچے ہوں چاہے جس کے پڑھاتا ہے مولوی
بس آرزوئے مالِ غنیمت نہیں اسے
تنخواہ گر ہو کم تو شکایت نہیں اسے
یہ نام لیوا آلِ محمدۖ کا ہے میاں
خوفِ ستم نہیں اسے منبر ہو یا سناں
چہرے سے اسکے جذبہ میثم بھی ہے عیاں
ذکرِ علی رہے پہ کٹے چاہے یہ زباں
آلِ نبی کے ذکر سے روشن دماغ ہے
دیتا ضیا سبھی کو یہ مثلِ چراغ ہے
شادی میں تیری کل نہ اترتا جو مولوی
تیرے لئے بھی گھر سے نہ چلتا جو مولوی
دعوت تیری قبول نہ کرتا جو مولوی
یہ سوچ تو نکاح نہ پڑھتا جو مولوی
دنیا میں زندہ رہ کے بھی رہتے نہ کام کے
بچے جو پیدا ہوتے تو ہوتے حرام کے
آجائیگی چمن میں خزاں مولوی بغیر
مکتب رہینگے گریہ کناں مولوی بغیر
کیسے ہو بحرِ علم رواں مولوی بغیر
ہاں زندگی میں ہم بھی میاں مولوی بغیر
آدابِ ختنہ اور عقیقہ نہ جانتے
روزہ ، نماز و حج کا طریقہ نہ جانتے
میت کو آکے غسل دلاتا ہے مولوی
مردے کو پھر کفن بھی پہناتا ہیمولوی
میت کی خود نماز پڑھاتا ہے مولوی
لوگوں کے خوب کام یوں آتا ہے مولوی
بتلاتا ہے طریقہ تدفین مولوی
پڑھتا ہے سب کی قبر پہ تلقین مولوی
اسلام کے علوم کی تصویر مولوی
دیتا ہے سب کو علم کی تنویر مولوی
ہر خواب کی بتاتا ہے تعبیر مولوی
کرتا ہے جب کہیں کوئی تقریر مولوی
آصف وہیں پہ بیٹھ کے خاموش با ادب
سنتے ہیں مولوی کا بیاں سامعین سب
٭٭٭