سُنوکہ طارق جمیل کیا کہہ رہے ہیں؟

0
226
کامل احمر

کسی جگہ بھی ناانصافی کا مطلب ہر جگہ انصاف کے برخلاف ہے اور دھیرے دھیرے جڑوں میں پوڑ جاتی ہے یقین نہ آئے تو دیکھ لیں، اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف کچھ عرصہ پہلے تبلیغ جماعت کے طارق جمیل قرطبہ(اسپین) گئے، وہاں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں لیکن بقول ان کے اپنوں نے اپنے دو جماعتوں کے ہمراہ کھڑے کھڑے دو نفل ادا کئے ،ہمارے محترم دوست(محترم اس لئے کہ وہ تحریر کے بادشاہ تھے کوئی سفر نامہ اٹھا کر دیکھ لیں) بھی قرطبہ گئے اور قرطبہ کی عظیم الشان مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے بے چینی سے ادھر ادھر دیکھتے رہے اور اپنی دانست میں گارڈز سے چھپ چھپا کر دو رکعت نفل ادا کرلئے تو سپاہیوں نے آگھیرا لیکن وہ اپنا کام کر چکے تھے، گائیڈ کے کہنے پر ان کی جان چھوٹی وہاں جاکر کیوں دل چاہتا ہے کہ نماز پڑھی جائے۔ اس لئے کہ پابندیاں آپ کو بے چین کر دیتی ہیں اور ذہن پر زنجیروں کا پہرہ یہ اشرف المخلوقات قبول نہیں کرتا اور بڑھ کر یہ جدوجہد میں تبدیل ہوجاتا ہے اور انقلاب آتے ہیں تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ سب معلوم ہوگا۔اسپین پر مسلمانوں نے آٹھ سو سال حکومت کی پھر آپس میں نااتفاقی اور نفرتوں نے جنم لیا۔ دشمن حاوی آگیا اور چن چن کر مسلمانوں کو مارا گیا اور جو بچے انہیں حکم دیا گیا کرسچین بن جائو ورنہ گردن کٹوائو بہت سوں نے گردن کٹوا دی اور پھر سپین سے مسلمانوں کا نام ختم ہوگیا اگر کچھ بچا تو مسلمانوں کی بنائی عالیشان مساجد اور الحمرہ دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں تاریخ کو کھکوڑتے ہیں اور پھر ان مساجد کو جنہیں کیتھڈرال میں تبدیل کر دیاگیا ہے خوش ہوتے ہیں اسپین واحد ملک ہے جو مسلمانوں پر پابندی لگاتا ہے۔ کئی دفعہ اسلامی وفد اسپین آئے اور حکمرانوں سے گفت وشنید ہوئی لیکن نتیجہ صفر رہا۔ عیسائیوں کے رہنما نے بھی اس بارے میں خاموشی کی ٹھانی وہ اپنا الو سیدھا کرتے ہیں اور اب وجہ سامنے آگئی ہوگی کہ کیوں ترکی میں حاجیہ صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے پر کوئی احتجاج نہیں ہوا مغرب میں لہذا حساب برابر لو نہیں ہوا البتہ کچھ آنسو خشک ہوگئے۔ ہم نے کبھی کسی مذہب یا مسلک کو برا نہ سمجھا اور نہ فرت کی سوچ ذہن میں لائے ہمارے نزدیک ہر وہ شخص اور ہر وہ ملک عظیم ہے جہاں لوگوں کو انسانیت کی بجائے مذہب کے پیمانے میں تولا جائے۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور بیسیویں ملک ایسے ہیں۔ جہاں ہر انسان کو اپنے مذہب کی آزادی ہے یہ وہی وطیرہ مسلمانوں ملکوں میں ہے سوائے انڈیا اور برما کے جو اپنا نام بنا چکے ہیں مسلمانوں کے خلاف اور ان پر ظلم اور بربریت کے لئے نام کما چکے ہیں دونوں ملکوں پر برطانیہ کا راج رہا لیکن دونوں ملکوں کے حکمرانوں نے اپنی سیاست چمکانے کے لئے یہ راستہ اختیار کیا۔ دوسرے معنوں میں طاقت کو حکمرانوں کا ذریعہ بنایا حد تو یہ کہ یہاں سے کسی مسلمان پاکستانی کو انڈیا کا ویزہ نہیں دیا جاتا اور شرط عائد ہے کہ پہلے پاکستان کی قومیت کو سرنڈر کرو۔ اقوام متحدہ سے کوئی شکوہ کرنا بے کار ہے ان کا ایک کاروبار ہے کہ انہوں نے جگہ جگہ مسلمان ممالک میں مسلمانوں کی صدیوں پرانی عمارتوں جن میں قرطبہ بھی شامل ہے۔ اپنی تحویل(نگرانی) میں لے رکھا ہے۔ مصر، مراکش(MOROCCO)ترکی، شام، بغداد وغیرہ یہ بھی خوب پہلے ان کی تباہی دیکھو اور پھر انہیں نگرانی میں لے لو۔ اسپین میں دوسری بڑی اور مشہور جگہ الحمرہ پلیس ہے مسلمانوں کے دور کے عالیشان یادگار اور آج کے دور کے سیاحوں کی جنت کہ لوگ آتے ہیں اور سوچتے ہیں دیکھ کر کہ وہ کون تھے جنہوں نے یہ عالیشان عمارت باغ اور فوارے لگائے۔ طارق بن زیاد کا نام جبل الطارق(GIBRALTER)تک ہے ،سپین میں بہت کم ویسے بھی اپنوں نے اسکے ساتھ بہت زیادتی کی کہ وہ آخری عمر میں گمنام ہوگیا کہا جاتا ہے دمشق میں دفنایا گیا ہے۔ لیکن کیا مرد مجاہد تھا اگراقبال نے خواب دیکھا تھا پاکستان کا جس کی تعبیر آج کی تصویر ہے جس کا رونا طارق جمیل قرطبہ سے کر رہے تھے کہ پاکستان بھی اسپین کے راستے پر ہے یہاں ان سے اختلااف ہے، پاکستان کے پاس کیا ہے جو کوئی اس پر قبضہ کر لے گا۔47میں آزادی ملی لیکن دو سو سال کی غلامی کی اسی عادت تھی کہ دھیرے دھیرے اور اب تیزی سے سرتاپا غلامی کا طوغ لٹکائے پھر رہے ہیں ہمارے اعمال ایسے کہ اگر باہر سے کوئی دشمن نہیں آیا تو قدرت نے جتا دیا اب بھی سدھر جائو لیکن ہم نہیں سدھرینگے۔ ہم چودھری ہیں ہم پختون ہیں ہم وڈیرے ہیں، لیکن ہم ہم طارق بن زیاد نہیں جس نے خواب میں حضور ۖ کو دیکھا اور اسے بشارت ہوئی اور یہ جنگجو کمانڈر جس کا تعلق الجیریا کے بزبزی قبیلے(کھیتی باڑی کے قبیلے) سے تھا سات ہزار مجاہدوں کو لے کر نکل پڑا کشتیوں میں بیٹھ کر سمندر پار کیا کشتیاں جلا ڈالیں اور تاریخی خطاب دیا۔ پیچھے سمندر ہے اور آگے دشمن اور حملہ آور ہوگیا یہ آٹھ سو سال تک حکومت کرتے رہے کتنا خوبصورت خواب تھا اور اسکی تعبیر کو خوبصورت لباس پہنا دیا لیکن اس انسان کے احسان کو جس نے ہسپانویوں کو پوری آزادی دی ان کے حکمرانوں کے ظلم سے نجات، دلوائی ہم صرف تاریخ کا کردار سمجھتے ہیں نجات دہندہ یا اسلام کی عظمت کا کریڈٹ نہیں دیتے ہمارے زمانے میں تاریخ میں یہ سب کچھ پڑھایا جاتا تھا اور اب سب کچھOلیول کی نذر ہوگیا ہے۔
یہ سب کچھ لکھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہر دور میں نجات دہندہ اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہے اور پاکستان میں وہاں کے حالات کو بدلنے کے لئے عمران آیا پچھلے24سالوں میں اس نے جدوجہد کی تن من دھن سے اسکے ساتھ بھی وہ ہی ہورہا ہے جو بڑے بڑے جنگجوئوں کے ساتھ ہوا۔ سازشوں اور اقتدار کی جنگ میں صرف اپنا ذاتی مفاد بچا جس کے لئے13جماعتوں کے فتنے جو پاکستان کے دشمن رہے اور دشمنوں سے مل کر چلے اور چل رہے ہیں بار بار نام لکھنا بیکار ہے کہ اپنے قلم کو ہم گندہ نہیں کرنا چاہتے۔
ہم غلامی کے انوکھے دور میں جی رہے ہیں عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ بلوچستان، سندھ، پختونخواہ اور پنجاب ہر جگہ افراتفری دشمنوں کے آلہ کار اپنوں کے بھیس میں شہزاد رائے کا نیا البم یاد آتا ہے۔”یہ جاننا ضروری ہے کون کس کا آدمی ہے ہم شہزاد رائے سے کہینگے لگے رہو بھیا تھوم اچھی طرح جان گئی ہے کہ کون کس کا آدمی ہے لیکن اتنی کمزور اور ناتواں ہوچکی ہے کہ شعور ختم ہوچکا ہے۔ میڈیا پر پوری پابندی ہے یا پھر وہ ان ڈاکوئوں کی بولی بولتے ہیں جنہوں نے پاکستان کو تباہ وبرباد کیا ہے ،عوام سے ہر چیز چھین لی ہے۔ کیا طارق جمیل غلط کہہ رہے ہیں سنو کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here